Iddat Mein Nikah Aur Intiqami Siasat
عدت میں نکاح اور انتقامی سیاست
![](https://dailyurducolumns.com/Images/Authors/syed-farhan.jpg)
سیاسی حرکیات اور ریاستی امور کے ماہرین کا ایک آذمودہ مقولہ جیسے عہد رفتہ کی صدیوں پر محیط ریاستی تاریخ نے سچ کرکے دکھایا کہ کسی بھی قوم اور مملکت کی ترقی اور اٹھان میں سیاسی استحکام کو ایک فیصلہ کن حثیت حاصل ہے ملکی خوشحالی اور عوامی آسودگی سیاسی استحکام ہی میں مضمر ہے مگر ہمارے ملک کی تیرہ نصیبی دیکھیے کہ اپنے قیام ہی سے یہ مسلسل عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور اپنی دانست میں یہی مملکت خداد کے اضمحلال کی بنیادی وجہ ہے
جب آزادی کا سورج طلوع ہوا تو اقتضائے وقت سے عاری نام نہاد اور ذاتی مفاد کے پجاریوں نے چند دنوں کے اقتدار کے خاطر ان سیاستدانوں کو حاشیوں میں دھکیل دیا جو اس ملک کے بانیان تھے اور یوں ملک سیاسی عدم استحکام کی گہری اور تاریک راہ پر چل نکلا اور انتقامی سیاست کا آغاز ہوا
خواجہ ناظم الدین ایوب کھوڑو حسین شہید سہروردی جوگندرناتھ منڈل اور اس جیسے کئی مخلص سیاستدان راندہ درگاہ ٹھرے یہ وہ تھے جنہوں نے مسلم لیگ اور پاکستان کی تشکیلِ کے لئے اپنے تن من کی بازی لگائی تھی مگر ان سب پر ملک سے غداری جیسا قبیح الزام لگا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے
یہ تمام باتیں اس لئے ذہنی کینوس پر امڈ آئیں کہ کل عدت میں نکاح کےا یک بھونڈے کیس میں ایک قد آور سیاسی رہنما کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست مسترد ہوئی ویسے تو اس ملک میں بانی پاکستان کی بہن پر غداری اور ظہور الہی پر بھینس چوری جیسے مضحکہ خیز مقدمے بھی بنے لیکن یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد اور ہماری انتقامی سیاسی تاریخ کا ایک اور بھونڈا کیس ہے جو مستقبل کے تاریخ کے طالب عالم تفنن طبع کے لئے پڑھینگےاور خوب حظ اٹھائینگے
جناب تو کیس کچھ یوں ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک ایسی عورت سے نکاح کیا جو کہ ابھی عدت میں تھی اور ازروئے شریعت ایک جرم کا ارتکاب کیا اور دلچسپ بات یہ کہ مقدمہ سابقہ شوہر کی جانب سے دائر ہوا وہی شوہر جو شادی کے ایک عرصے بعد تک خاموش رہا پھر اچانک اس کے جذبہء ایمانی میں ارتعاش آیا اور شریعت کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی پر آواز اٹھائی اور یوں عین الیکشن سے پہلے بانی پی ٹی آئی سات سال کے لئےاندر ہوگئے۔
اگرچہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت مطلقہ نکاح ثانی کے لیے نوے دن تک انتظار کرینگی مگر خلاف ورزی کی صورت میں کوئی سزا مقرر نہیں اگرچہ نکاح فاسد ہوگی مگر زنا تصور نہ ہوگی (ملاحظہ ہو لاہور ہائیکورٹ ک فیصلہ)لہذا ریاستی کرتا دھرتاؤں نے 496 پینل کوڈ کے تحت عمران خان پر مقدمہ بنایا قارئین کی دلچسپی کے لئے عرض ہے کہ اس شق کے تحت وہ شخص قابل گردن زنی ہوگا جو کسی فراڈ دھوکے یاکسی کا مال ہتھیانے کے عرض سے شادی کا ڈھونگ رچائیں۔
اب بندہ پوچھے کہ ان دونوں کیسز میں کیا تُک ہے آپ خود فیصلہ کیجئے اور سوچیے کہ آخر کب تک اس ریاست کے نام نہاد کرتا دھرتا ایک بے لگام ہاتھی کے مانند اس ملک کے سیاسی اور منتخب نمائندوں کو پاؤں تلے روندتے رہینگے اور ملک تنزلی کے پاتال میں رینگتا رہے گا