Iddat Mein Nikah Aur Intiqami Siasat
عدت میں نکاح اور انتقامی سیاست
سیاسی حرکیات اور ریاستی امور کے ماہرین کا ایک آذمودہ مقولہ جیسے عہد رفتہ کی صدیوں پر محیط ریاستی تاریخ نے سچ کرکے دکھایا کہ کسی بھی قوم اور مملکت کی ترقی اور اٹھان میں سیاسی استحکام کو ایک فیصلہ کن حثیت حاصل ہے ملکی خوشحالی اور عوامی آسودگی سیاسی استحکام ہی میں مضمر ہے مگر ہمارے ملک کی تیرہ نصیبی دیکھیے کہ اپنے قیام ہی سے یہ مسلسل عدم استحکام کا شکار رہا ہے اور اپنی دانست میں یہی مملکت خداد کے اضمحلال کی بنیادی وجہ ہے
جب آزادی کا سورج طلوع ہوا تو اقتضائے وقت سے عاری نام نہاد اور ذاتی مفاد کے پجاریوں نے چند دنوں کے اقتدار کے خاطر ان سیاستدانوں کو حاشیوں میں دھکیل دیا جو اس ملک کے بانیان تھے اور یوں ملک سیاسی عدم استحکام کی گہری اور تاریک راہ پر چل نکلا اور انتقامی سیاست کا آغاز ہوا
خواجہ ناظم الدین ایوب کھوڑو حسین شہید سہروردی جوگندرناتھ منڈل اور اس جیسے کئی مخلص سیاستدان راندہ درگاہ ٹھرے یہ وہ تھے جنہوں نے مسلم لیگ اور پاکستان کی تشکیلِ کے لئے اپنے تن من کی بازی لگائی تھی مگر ان سب پر ملک سے غداری جیسا قبیح الزام لگا اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے
یہ تمام باتیں اس لئے ذہنی کینوس پر امڈ آئیں کہ کل عدت میں نکاح کےا یک بھونڈے کیس میں ایک قد آور سیاسی رہنما کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواست مسترد ہوئی ویسے تو اس ملک میں بانی پاکستان کی بہن پر غداری اور ظہور الہی پر بھینس چوری جیسے مضحکہ خیز مقدمے بھی بنے لیکن یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد اور ہماری انتقامی سیاسی تاریخ کا ایک اور بھونڈا کیس ہے جو مستقبل کے تاریخ کے طالب عالم تفنن طبع کے لئے پڑھینگےاور خوب حظ اٹھائینگے
جناب تو کیس کچھ یوں ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ایک ایسی عورت سے نکاح کیا جو کہ ابھی عدت میں تھی اور ازروئے شریعت ایک جرم کا ارتکاب کیا اور دلچسپ بات یہ کہ مقدمہ سابقہ شوہر کی جانب سے دائر ہوا وہی شوہر جو شادی کے ایک عرصے بعد تک خاموش رہا پھر اچانک اس کے جذبہء ایمانی میں ارتعاش آیا اور شریعت کی اس کھلم کھلا خلاف ورزی پر آواز اٹھائی اور یوں عین الیکشن سے پہلے بانی پی ٹی آئی سات سال کے لئےاندر ہوگئے۔
اگرچہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس کے تحت مطلقہ نکاح ثانی کے لیے نوے دن تک انتظار کرینگی مگر خلاف ورزی کی صورت میں کوئی سزا مقرر نہیں اگرچہ نکاح فاسد ہوگی مگر زنا تصور نہ ہوگی (ملاحظہ ہو لاہور ہائیکورٹ ک فیصلہ)لہذا ریاستی کرتا دھرتاؤں نے 496 پینل کوڈ کے تحت عمران خان پر مقدمہ بنایا قارئین کی دلچسپی کے لئے عرض ہے کہ اس شق کے تحت وہ شخص قابل گردن زنی ہوگا جو کسی فراڈ دھوکے یاکسی کا مال ہتھیانے کے عرض سے شادی کا ڈھونگ رچائیں۔
اب بندہ پوچھے کہ ان دونوں کیسز میں کیا تُک ہے آپ خود فیصلہ کیجئے اور سوچیے کہ آخر کب تک اس ریاست کے نام نہاد کرتا دھرتا ایک بے لگام ہاتھی کے مانند اس ملک کے سیاسی اور منتخب نمائندوں کو پاؤں تلے روندتے رہینگے اور ملک تنزلی کے پاتال میں رینگتا رہے گا