Banda Emandar Hai
بندہ ایماندار ہے
پاکستانی سیاست میں قبل از الیکشن عوام کو شیشے میں اتارنے اپنی طرف راغب کرنے اور یہ یقین دلانے کے لئے(کہ بھنور میں پھنسی ملکی معاشی و سماجی ناؤ کو منجدھار سے نکالنے اور ساحل پر لگانے کی صلاحیت صرف انہی کے پاس ہے) کے واسطے بلند بانگ دعووں کا چلن عام ہے جس سے سیاست کا ہر طالبِ علم بخوب واقف ہے ہر سیاسی دنگل میں ہر سیاسی رہنما کے جانب سے اسی طرح کے وعدے کیے جاتے ہیں جن کا زمینی حقائق اور موجودہ سیاسی و معاشی حرکیات سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا بطور مثال ملاحظہ ہوں عمران خان المعروف یوٹرن خان کے کھوکھلے وعدے۔
ہم آئینگے تو آئی ایم ایف کے منہ پر سارا قرضہ مارکر پائے حقارت سے ان کو ٹکرا دیں گے اور آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بجائے خودکشی کرلینگے پھر گئے بھی ریکارڈ قرضہ بھی لیا اور موصوف ابھی تک زندہ و جاویدبھی ہے اور ایماندار بھی۔
ہم آئنگے تو پروٹوکول ختم کرکے پی ایم ہاوس اور سی ایم ہاوسزز میں یونیورسٹیاں بنائے گے جب آئے تو گھر سے سی ایم ہاوس ہیلی کاپٹر کی شاہی سواری میں آتے کہ موصوف کو سڑک پر لوگوں کو تکلیف دینا گوارا نہ تھا اور پی ایم ہاوس میں بفصل خدا اب جیولوجی کی تیسری بیچ (batch) فراغت کے آس پاس ہے کیونکہ بندہ ایماندار ہے۔
ہم آئنگے تو پچاس لاکھ گھر اور دو کروڑ نوکریاں دیں گے آئے تو بیروزگاری کی شرح اپنے عروج ہر پہنچ گئی اور گھر بنانے کا سلسلہ شاید جاری ہوں لیکن نظروں سے اوجھل ہے بوجوہ وہ خفیہ ہے کہ شاید بیرونی و صہیونی طاقتوں کو پاکستانیوں کا یوں اپنے گھروں کے مالک بننا ایک آنکھ نہیں بھاتا لہذا خفیہ گھروں پر کام جاری ہے اس لیے کہ بندہ ایماندار اور بات کا پکا ہے۔
ہم آئنگے تو مہنگائی کی شرح دھڑام سے گرے گی کہ مہنگائی میں اضافے کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ حکمران چور ہے جب آئے تو چار فیصد سے افراط زر بیس فیص تک گئی پر بندہ اب بھی ایماندار ہے۔
ہم آئینگے تو ملک کا قرضہ اتر جائے گا کیونکہ بندہ ایماندار ہے پر قرضہ پچیس ہزار سے پہنچ گیا بیالیس ہزار ارب روپے تک پر بندہ ہنوز ایماندار ہے۔
اس سمیت کئی بھاشن دیے گئے پر خوف طوالت دامن گیر ہے وگرنہ جھوٹ فریب اور مکاری پر مبنی ایسے کئے وعدوں سے پاکستانی عوام کو دھوکہ دیا گیا مگر کمال یہ ہے کہ اس کے چاہنے والے زومبے نما انسان اب بھی بضد ہے کہ نہیں بندہ ایماندار ہے اب بندہ پوچھے کہ آخر کیا دلیل اور کیا منطق ہے کہ جس کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ بندہ ایماندار ہے وہ جس نے ملکی معیشت کا بھرکس نکال دیا جس نے سماجی اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا جس نے غریب عوام کو مہنگائی کی چکی پیس دیا جس نے ملکی خارجہ پالیسی کا بیڑا غرق کردیا جس نے گالم گلوچ اور اخلاق باختگی کی سرپرستی کی آخر اس کو ایمانداری کا سرٹیفیکیٹ کس بنا پر دیا جائے پاکستانیوں زرا نہیں پورے انہماک و استغراق کے ساتھ سوچو۔۔
کالم کی دم: توشہ خانہ سے چوری اور ملک ریاض سے رشوت سمیت چینی گندم اور ادویات سکینڈلز میں غبن اس کے علاوہ ہے۔