Saturday, 05 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Atif Kazmi
  4. Mohabbatein Baaten Aur Wasool Kijiye

Mohabbatein Baaten Aur Wasool Kijiye

محبتیں بانٹیں اور وصول کیجئے

ہم خود میں بہت بڑے واعظ ہوتے ہیں جو ہمیشہ ہی دوسروں کو نصیحت کرتے رہتے ہیں کہ زندگی سکھ سے گزارنی ہے تو کبھی محبت نہ کیجیے گا، بھول کر بھی کسی کا اعتبار مت کیجیے، کبھی بھی کسی سے امید یا توقع مت لگائیں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن کیا ہم خود کبھی ان باتوں پہ عمل پیرا ہو پائیں ہیں؟ ہرگز نہیں!

زندگی کبھی بھی تنہا نہیں گزاری جا سکتی۔ یہ صرف قصے کہانیوں میں ملتا کہ انسان کسی ایک انسان پہ بس کر دیتا ہے اور پھر تمام زندگی اسی ایک انسان کا منتظر رہ کر جھوٹی آس امید و خود اذیتی میں مبتلہ رہتا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ انسانی زندگی کبھی بھی جمود کا شکار نہ رہ سکتی ہے۔

ہمیں ہمیشہ ہی ایک محرم/ غمگسار/ دوست/ محبوب کی ضرورت رہتی ہے کہ جس سے ہم اپنی چھوٹی سے چھوٹی بات شئیر کر سکیں۔ جو ہماری بے تکی باتوں میں بھی دلچسپی لیتا ہو۔ جو ہمیں اپنا سمجھتا ہو۔ جس پہ ہم غصہ ہوں گالیاں دیں اور پھر اسی کی آغوش میں سر رکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رو دیں اور اس کا پیار ہمارے لیے مرحم کا کام کرتا ہو۔

کبھی کبھی تو ہمیں تمام عمر ہمیں ایسا کوئی شخص نہ ملتا ہے اور اکثر ایسا بھی ہوتا کہ ایسا ہی کوئی پیار کرنے والا انسان ہماری زندگی میں آتا اور پھر بچھڑ جاتا ہے۔ اس بچھڑنے کی وجوہات بہت ساری ہوتی ہیں۔ لیکن سادہ سے جملہ میں کہوں تو اکثر ہم اپنی بیوقوفی یا تیز طراری کی وجہ سے کچھ لوگوں کو کھو دیتے ہیں یا پھر کچھ لوگ اپنی بیوقوفی و خود غرضی کے باعث ہمیں کھو دیتے ہیں۔

جب ہماری زندگی میں ایسا کوئی خاص شخص نہیں رہتا تو ہم اپنی تنہائی اور اندر کے خالی پن پہ ہمیشہ افسردہ رہتے ہیں۔ ہمیں پھر سے تلاش رہتی ہے کہ کوئی ہماری زندگی میں ایسا آ جائے جو اس خلا کو پر کر سکے جو کسی کے جانے کی وجہ سے پیدا ہوا۔ بہت سے لوگ ہم میں دلچسپی رکھتے لیکن ہم ہمیشہ ایسے لوگوں کا موازنہ گزشتہ شخص سے کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔ اسی طرح کچھ لوگوں میں ہم بھی دلچسپی لینا شروع کر دیتے ہیں لیکن ایک خوف ہمیں ہر پل گھیرے رکھتا کہ کہیں اب کی بار بھی کسی غلط انسان کا انتخاب نہ ہو جائے۔ بہرحال کافی شش و پنج کے بعد بالآخر انسان دوبارہ سے کسی نہ کسی انسان سے وابستہ ہو ہی جاتا ہے۔

لہذا کوشش کیجئے جتنا جلد ہو سکے تنہائی، خوف اور خود اذیتی سے باہر نکلیں۔ محبت، یقین، بھروسہ، توقعات جیسے احساسات و جذبات انسانی فطرت کا حصہ ہیں۔ ہم اکثر دعویٰ کرتے کہ ہم نے ان احساسات سے چھٹکارا حاصل کر لیا لیکن یہ محض خود فریبی ہوتی ہے۔ ہم جتنی بھی کوشش کر لیں ان سے چھٹکارا ممکن نہیں ہے۔

ماضی کے کسی بھی برے تجربے کو تمام تر زندگی پہ حاوی نہ کریں۔ محبتیں بانٹیں اور جہاں سے بھی محبت و خوشیاں ملتی ہیں سو بار بسمہ اللہ کرکے وصول کیجیے!

Check Also

Israel Mein Americi Safeeron Ki Taenati Ka Miyaar

By Wusat Ullah Khan