1.  Home
  2. Blog
  3. Sufyan Akhtar
  4. Dohre Meyar Aur Insan

Dohre Meyar Aur Insan

دوہرے معیار اور انسان

آج ہمیں فقدان نظر آتا ہے معاشرے میں انسان اخلاقی اقدار اور تعلیمات کی سمجھ رکھنے کے باوجود دینی اور دنیاوی معاملات میں کمی بیشی کا شکار ہے۔ تعلیمات پر عمل پیرا ہونے سے قاصر ہیں اور بہتی ہوئی رو میں بہہ رہا ہے اور بعد میں اپنے آپ کو اطمینان ایسے دیتا ہیں کہ وقت کا تقاضا ہے۔ اب ایسے ہی معاملات چل رہے ہیں اگر آپ بھرپور جائزہ لیں تو آپکو اخلاقی اقدار اور تعلیمات بالکل پس پشت نظر آے گی باہمی معاملات اور لین دین میں قول و فعل میں تضاد نظر آے گا۔

اسکی دو بڑی وجوہات جو بنیادی طور پر نظر آتی ہیں ایک تو ریاست جو بنیادی حقوق عام آدمی تک پہنچانے سے قاصر ہیں جو انسان کو غیر یقینی صورتحال میں مبتلا کرتی ہے اور انسان موجودہ سنگین صورتحال کو دیکھتے ہوئے کل کیلئے پریشان ہیں اور کل کیلئے جتنا بھی اکٹھا کر لے لالچ بڑھتا چلا جا رہا ہے۔

اور دوسری وجہ انسان خود جو اخلاقی اقدار اور تعلیمات کو پس پشت ڈال کر زمانے کی رو میں بہنے کی کوشش کرتا ہے تو زیادہ تر تو شروعات میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا انسان کو غلط راستے پر چلنے سے بچانا مقصود ہوتا ہے لیکن جب انسان وقت اور حالات کی رو میں بہتے ہوئے اپنے نفس کا مارا غلطی پر ڈٹ جاتا ہے پھر اللہ تعالیٰ اسکی رسی دراز کر دیتے ہے اور ایسے انسان بہت زیادہ دنیاوی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ انسان اخلاقی اقدار اور تعلیمات کے راستے پر چلتے ہوئے اضطراب کا شکار کیوں ہے۔ اس مشکل صورتحال میں جہاں آپ کو نت نئے مسائل پے در پے معاشی اور معاشرتی لحاظ سے درپیش ہے ایسے میں باشعور اور مضبوط اعصاب کے مالک بھی ڈگمگا جاتے ہیں اور برائی کا رستہ اختیار کر لیتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں ہمیں مستقل مزاجی کی ضرورت ہے جیسے اللہ تعالیٰ دن میں پانچ دفعہ انسان کو اپنی وحدانیت کا اقرار اور یادہانی کرواتے ہیں ویسے ہی انسان معاشرتی تغیرات کو اپنی اقدار اور تعلیمات کو ہاوی نہ ہونے دیں اور بہتی ہوئی رو میں بہہ جانے کی بجائے وہ کام کیا جائے جس سے معاشرے میں اچھی روایات پڑے۔

Check Also

Kya Pakistani Adalaten Apne Daira e Kar Se Tajawuz Karti Hain?

By Imran Amin