Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sobia Imran
  4. Na Shab O Roz Hi Badle Hain Na Haal Acha Hai

Na Shab O Roz Hi Badle Hain Na Haal Acha Hai

نہ شب و روز ہی بدلے ہیں نہ حال اچھا ہے

وہ کہتے ہیں نہ کہ بس انیس بیس کا فرق ہوتا ہے لیکن جب 2019 اور 2020 کا جائزہ لیا جائے تو انیس بیس کا ذرا سا فرق نہیں بہت فرق نظر آتا ہے 2020 میں ہمیں بے شمار چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ابھی معاشی حالات سنبھلی ہی نہیں تھی کہ ملک میں کرونا آگیا اور کرونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو مدنظر رکھ کر ملک بھر میں لاک ڈاؤن کر دیا گیایہ لاک ڈاؤن تو پہلے کچھ دن کے لیے متعارف ہوا پھر کچھ مہینےاور اب دسمبر2020 تک جاری رہے گا۔ اس لاک ڈاؤن نے ملک کے معاشی حالات کو مزید سے مزید خراب کردیا ادارے اسکول آفس بند ہونے کی صورت میں کتنے ہی افراد کو بیروزگار کر دیا گیا اچھے بھلے گھرانے کےافراد بھی مدد کے منتظر نظر آنے لگے کرونا نے نہ صرف لوگوں کو بے روزگار کیا بلکہ اس کے اثرات ملک کی معاشی صورت حال میں بھی نظر آنے لگے۔

پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں ڈالنے کی سازش بھارت کی طرف سے چلنے لگی اور اگر پاکستان بلیک لسٹ میں ڈال دیا جاتا تو ملک کے معاشی حالات مزید بدتر حالات میں چلے جاتے لیکن اللہ اللہ کرکے یہ وقت بھی گزرا پاکستان کو بلیک لسٹ میں تو نہیں ڈالا گیا لیکن گرے لسٹ سے بھی یہ کہہ کر نہیں نکالا گیا کہ ابھی پاکستان کو مزید ہوم ورک کی ضرورت ہے۔ ایک طرف کرونا کا خوف۔ پھربلیک لسٹ میں چلے جانے کا خوف۔ اسکے بعد ٹڈی دل کا حملہ فصلوں پر مزید پریشانی کا باعث بنا جس سے پاکستان کی بے شمار فصلوں کا نقصان ہوا جسکی وجہ سے پھل و اناج کی قیمتوں میں اضافہ ہوا یہاں تک کہ اسٹاک مارکیٹنگ میں بھی مندی رہیاسٹاک مارکیٹنگ کا ریشو تاریخی سطح پر گرگیا۔

کرونا کے ساتھ ساتھ پاکستان کی معشیت بھی وینٹیلیٹر پر ہچکولے کھانے لگی۔ پاکستان میں مکمل لاک ڈاؤن کی وجہ سے کرونا کے کیس دنیا بھر کے مقابلے میں پاکستان میں کم نظر آئے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں پاکستان کے کردار کو سراہا بھی گیالیکن طویل لاک ڈاؤن سے لوگ کروناسے تو بچ جاتے لیکن شاید بھوک سے مر جاتے۔ جیسے ہی صرتحال کچھ سنبھلتی نظر آئی۔ حکومت نے آہستہ آہستہ تمام ادارے کھولنے کا فیصلہ ایس و پیز کے تحت کیا جس میں ماسک پہننا لازم قرار دیا۔ اور پھر ہم معمولاتِ ذندگی کی جانب بڑ ھنے لگے۔ پھر آہستہ آہستہ بچوں کے اسکول کالج یونیورسٹی بھی کھول دیے گئے۔ کیونکہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم پر بھی برا اثر پڑا امتحانات نہ ہونے کی صورت میں بچوں کو پروموٹ کیا گیا۔

یونیورسٹی میں داخلہ ٹیسٹ تاخیر کی صورت میں طلبہ و طالبات کا کافی نقصان ہوا ابھی ہم سنبھل ہی نہ پاۓ تھے کہ کرونا کی دوسری لہر شروع ہو گئی اور پھر سے ہم لاک ڈاؤن کی طرف چلے آئے مطلب جہاں سے شروع کیا تھا دوبارہ وہی آ کر کھڑے ہو گئے اب یہ سال بھی گزر جانے کو ہے امید ہے آنے والا سال ہمارے لیے خوشیوں کا سال ہو اس وباء سے نمٹنے کا سال ہو معاشی، تعلیمی بحران سے نکلنے کا سال ہو سماجی فاصلوں کو قریب کرنے کا سال ہو۔

اے کاش یہ نیا سال خوشیوں کی نوید لائے

اس ملک کے ہر شہری کو یہ سال راس آئے

نہ ہو سانحہ کوئی اب نہ اجڑے کوئی گھر

نئے سال کا ہر لمحہ پیغام امن لائے

Check Also

Shaitan Ke Agent

By Javed Chaudhry