Aik Aur Khudkushi
ایک اور خودکشی
پاکستان جیسے اسلامی ممالک میں خودکشی عام ہوتی جارہی ہے پہلے اس طرح کے واقعات شاذ و نادر ہی ملتے تھے لیکن اب آئے دن خودکشی کے واقعات بڑھتے چلے جارہے ہیں۔ مانتے ہیں کہ بہت برے حالات چل رہے ہیں لوگ بہت مشکل سے گزارا کر رہے ہیں مہنگائی کا جن بے قابو ہوگیا ہے کرونا کی وجہ سے جو لوگ بیروزگار ہوئے تھے ان میں سے 50 فیصد ابھی بھی بے روزگار ہیں کرونا کی کی وجہ سے جو معاشی حالات بگڑے ہیں وہ بگڑتے ہیں چلے گئے جس کی وجہ سے عوام معاشی بحران کا سامنا تو کر رہی تھی لیکن اب اس کے ساتھ مہنگائی کا بھی سامنا کر رہی ہے۔ ایک غریب آدمی کی تنخواہ اگر 15000 ہے تو وہ کیسے اپنا خرچہ چلائیں۔
دوسری طرف حکومت یہی راگ الاپتی نظر آتی ہے کہ ساری دنیا میں مہنگائی ہو گئی ہے اس لیے پاکستان میں بھی مہنگائی کرنا پڑ رہی ہے۔ ہمارے وزیراعظم یورپین کنٹری کے نظام کو شروع ہی سے پسند کرتے آئے ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ پاکستان کو بھی یورپ سمجھ بیٹھے ہیں اشیاء کی قیمتوں کا اضافہ وہ اس طرح کرتے ہیں جیسے وہ ترقی پذیر ممالک کے وزیراعظم نہیں بلکہ ترقی یافتہ ممالک کے وزیراعظم ہوں۔ اگر ہم ان ساری چیزوں کو ایک طرف رکھ کر بھی سوچیں تو خودکشی کے واقعات بہت تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔
کوئی بے روزگاری کی وجہ سے خودکشی کر رہا ہے، تو کوئی محبت کی ناکامی کی وجہ سے، تو کوئی گھریلو ناچاقی کی وجہ سے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ جیسے بھی حالات ہوں جتنے بھی برے ہو اللہ نے خودکشی حرام کی ہے۔ ہم اپنی پریشانیوں میں اتنے گھرے ہیں کہ مذہب سے دور ہوتے جا رہے ہیں اللہ نے ہر مسئلے کا حل قرآن میں دے رکھا ہے اللہ کہتا ہے مانگو تو سہی میں نہیں دوں تو کہنا۔ اللہ نے اپنے بندوں کو قریب کرنے کے لیے تہجد کی نماز رکھی وہ تو اس وقت عرش سے فرش پر آجاتا ہے اور اپنے بندے کی فریاد سنتا ہے۔ ہم اتنی جذباتی قوم ہوگئے ہیں کہ ذرا سی پریشانی اور زندگی کے مشکل حالات سے تنگ آ کر اتنا بڑا قدم اٹھا لیتے ہیں اور ایک منٹ کے لئے یہ بھی نہیں سوچتے ہم سے جڑے رشتے ماں باپ بہن بھائی بیوی بچے ان کا کیا ہوگا؟
جہاں تک میرا نقطہ نظر ہے ہمارے معاشرے میں اسلامی تعلیم کو عام کرنا ہوگا اسلام ہمیں خودکشی کا درس نہیں دیتا اللہ اپنے بندے کو آزمائشں میں ڈالتا ہے اللہ نے اپنے انبیاء کرام کو بھی آزمائشوں میں ڈالا تھا انہوں نے صبر کیا اور اللہ سے مدد مانگتے رہے۔ یہ ہمیں اسلام سکھاتا ہے سب مشکلیں اور پریشانیوں کو ختم کرنے والی صرف اور صرف اللہ کی ذات ہے اور ہمیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خودکشی نہیں کرنی چاہیے دیکھا جائے تو خود کشی کی بڑی وجہ ہم لوگوں کی اسلام اور اسلامی تعلیمات سے دوری ہے۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5778 "نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ "جس نے پہاڑ سے اپنے آپ کو گرا کر خودکشی کر لی وہ جہنم کی آگ میں ہو گا اور اس میں ہمیشہ پڑا رہے گا اور جس نے زہر پی کر خودکشی کر لی وہ زہر اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں وہ اسے اسی طرح ہمیشہ پیتا رہے گا اور جس نے لوہے کے کسی ہتھیار سے خودکشی کر لی تو اس کا ہتھیار اس کے ساتھ میں ہو گا اور جہنم کی آگ میں ہمیشہ کے لیے وہ اسے اپنے پیٹ میں مارتا رہے گا۔"
اسلام میں خودکشی تو دور کی بات ہے اسلام میں مصیبت کے وقت اپنے لئے لیے موت کی دعا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ ذرا سوچئے ہم دنیا کی چند روز کی تکلیف برداشت نہیں کر سکتے تو آخرت کے عذاب کو کیسے برداشت کریں گے۔ خدارا ہمیں سوچنا ہوگا ہمیں اسلامی تعلیم کو عام کرنا ہوگا ہم بھٹک گئے ہیں، ہم میں صبر و برداشت کا مادہ ختم ہوگیا ہے ہمیں حرام، حلال کے فرق کو سمجھنا ہو گا۔
خدارا اپنے گھر میں اسلامی تعلیم کو عام کریں اپنے بچوں کو صبر و تحمل کا درس دیں مصیبت و پریشانی زندگی کا حصہ ہے جب تک زندگی ہے اچھے برے وقت آتے رہیں گے آپ کی زندگی میں برا وقت ہمیشہ کے لیے نہیں آتا اور اچھا وقت بھی ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتا اچھے برے دونوں حالات میں اپنے بچوں کو زندگی بسر کرنا سکھائیں۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں اس گناہ کبیرہ سے بچائے آمین!
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے