Thursday, 19 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sheraz Ishfaq
  4. Zuban Ki Taseer

Zuban Ki Taseer

زبان کی تاثیر

زندگی میں الفاظ کی طاقت ایک ایسی حقیقت ہے جسے ہم اکثر نظرانداز کر دیتے ہیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ الفاظ ہی وہ ذریعہ ہیں جو دلوں کو جوڑنے یا توڑنے کا سبب بنتے ہیں۔ اکثر لوگ بات چیت کے دوران لاپرواہی سے ایسے الفاظ استعمال کر جاتے ہیں جن سے دوسروں کو نہ صرف دکھ پہنچتا ہے بلکہ ان کے رشتے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ہماری روزمرہ کی گفتگو میں جو الفاظ ہم چنتے ہیں، وہ ہماری سوچ اور کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ زبان کا بے ہنگم استعمال نہ صرف دوسروں کے دلوں کو مجروح کرتا ہے بلکہ اس سے ہمارے اپنے دل پر بھی بوجھ رہتا ہے۔

بہت سی بار ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنے غصے یا مایوسی کے عالم میں ایسے جملے کہہ دیتے ہیں جنہیں واپس نہیں لیا جا سکتا۔ یہ جملے ایک نشتر کی طرح چبھتے ہیں اور سننے والے کے دل میں گہری چوٹ لگا سکتے ہیں۔ ایسے الفاظ دیرپا اثرات چھوڑتے ہیں، اور بعض اوقات یہ زخم زندگی بھر مندمل نہیں ہوتے۔ اسی طرح، طنز و تنقید کے الفاظ بھی دوسروں کے خود اعتمادی کو متاثر کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ وہ افراد جو ظاہراً مضبوط نظر آتے ہیں، اندرونی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔

ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ الفاظ کی نرمی اور محبت بھرے جملے معجزانہ اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ ایسے الفاظ جو ہمدردی، محبت، اور تعاون کی عکاسی کرتے ہیں، وہ لوگوں کے دلوں کو جیت لیتے ہیں۔ الفاظ کا اچھا استعمال دلوں کو قریب لا سکتا ہے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے لیے بہتر انسان بننے کی ترغیب دیتا ہے۔ اگر ہم یہ عہد کر لیں کہ ہم اپنی گفتگو میں مثبت اور حوصلہ افزا الفاظ کا استعمال کریں گے، تو یہ نہ صرف ہمارے تعلقات کو مضبوط بنائے گا بلکہ ہماری زندگی میں بھی ایک نیا رنگ بھر دے گا۔

ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر فرد کی زندگی میں مسائل اور مشکلات ہوتی ہیں، اور بعض اوقات ان مشکلات کی وجہ سے وہ جذباتی طور پر کمزور ہو جاتے ہیں۔ ایسے وقت میں اگر ہم ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں، تو یہ الفاظ انہیں نئی امید دے سکتے ہیں۔ یہ الفاظ ان کے اندر ایک نیا جذبہ پیدا کر سکتے ہیں، جس سے وہ اپنی زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ یہی نہیں، بلکہ دوسروں کی تعریف اور تسلیمیت کے الفاظ بھی بہت اہم ہیں۔ جب ہم کسی کی محنت اور کوشش کو سراہتے ہیں، تو اس سے ان کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ مزید بہتر کرنے کی ترغیب پاتے ہیں۔

دوسری طرف، اکثر لوگ زبان کا استعمال بدگمانی یا غیبت کے لیے کرتے ہیں، جس سے نہ صرف سننے والے کے دل میں تلخی پیدا ہوتی ہے بلکہ یہ برے الفاظ سننے والوں کے درمیان بھی بداعتمادی کو جنم دیتے ہیں۔ غیبت اور چغلی ایسی برائیاں ہیں جو معاشرتی نظام کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ غیبت کرنا صرف سننے والے اور بولنے والے دونوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ جو بات ہم دوسروں کے پیچھے کہتے ہیں، وہ ہمارے کردار کا حصہ بن جاتی ہے اور دیرپا اثرات چھوڑتی ہے۔

اسی طرح، جب ہم دوسروں پر الزام تراشی کرتے ہیں یا انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، تو یہ رویہ نہ صرف ان کی عزت نفس کو مجروح کرتا ہے بلکہ ہمیں بھی ایک منفی شخصیت کے طور پر پیش کرتا ہے۔ الزام تراشی اور تنقید کرنے کی بجائے، اگر ہم لوگوں کے ساتھ مثبت رویہ اختیار کریں اور انہیں بہتر کرنے کی راہ دکھائیں، تو اس سے ہمارے تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔

یہ بھی حقیقت ہے کہ معاف کرنا اور درگزر کرنا وہ خوبیاں ہیں جو انسان کو نہ صرف روحانی طور پر بلند کرتی ہیں بلکہ معاشرتی طور پر بھی اسے عزت و احترام کا حامل بناتی ہیں۔ جب ہم دوسروں کو ان کی غلطیوں پر معاف کرتے ہیں اور انہیں موقع دیتے ہیں کہ وہ اپنی غلطیوں سے سیکھ سکیں، تو یہ الفاظ کا سب سے خوبصورت استعمال ہوتا ہے۔ معافی کے الفاظ دلوں کے درمیان فاصلے کم کرتے ہیں اور محبت و احترام کا رشتہ قائم کرتے ہیں۔

ہمیں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ بچوں کی تربیت میں الفاظ کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ والدین کے الفاظ ان کی شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اگر والدین اپنے بچوں کے ساتھ محبت، حوصلہ افزائی، اور تسلیمیت کے ساتھ بات کریں، تو اس سے ان کے اندر اعتماد پیدا ہوتا ہے اور وہ خود کو معاشرے میں ایک مفید فرد کے طور پر پیش کر پاتے ہیں۔ والدین کا سخت لہجہ اور تنقیدی جملے بچوں کی ذہنی اور جذباتی نشونما پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔

اسی طرح، ہم اپنے الفاظ سے دوسروں کو تکلیف دینے کے بجائے ان کی مدد کر سکتے ہیں، ان کے دکھ درد کو کم کر سکتے ہیں اور انہیں زندگی کے مسائل کا سامنا کرنے کی طاقت دے سکتے ہیں۔ یہ الفاظ کا استعمال وہ ہے جو ہمیں ایک بہتر انسان اور ایک بہتر معاشرتی فرد بناتا ہے۔

زندگی کے مختلف مراحل میں ہم جن الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں، وہ نہ صرف ہمارے تعلقات کی نوعیت کا تعین کرتے ہیں بلکہ ہمارے اندرونی سکون اور خوشحالی کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ الفاظ وہ قوت ہیں جو رشتوں کو بناتی اور بگاڑتی ہے۔ اس لیے ہمیں ہمیشہ سوچ سمجھ کر الفاظ کا چناؤ کرنا چاہیے، کیونکہ یہ ہمارے کردار کا آئینہ ہوتے ہیں۔

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ الفاظ کا استعمال نہایت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ ہماری زبان سے نکلے ہوئے الفاظ یا تو پل باندھ سکتے ہیں یا پھر دیواریں کھڑی کر سکتے ہیں۔ یہ ہمارے اختیار میں ہے کہ ہم ان کا مثبت استعمال کریں یا منفی۔ الفاظ کا درست استعمال ایک ایسی صلاحیت ہے جو ہمیں دوسروں کے دلوں تک رسائی دیتا ہے اور ہمیں ایک کامیاب اور خوشحال زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔

لہذا، اپنی گفتگو میں محبت، ہمدردی، اور احترام کے عناصر شامل کریں، اور ہر موقع پر سوچ سمجھ کر الفاظ کا استعمال کریں۔ الفاظ کی طاقت کو پہچانیں اور اسے ایک مثبت اور تعمیری انداز میں استعمال کریں تاکہ نہ صرف آپ کی زندگی بہتر ہو بلکہ آپ دوسروں کی زندگی میں بھی خوشیوں کے رنگ بھر سکیں۔

Check Also

Insano Ki Barabari Ka Tasawur Aur Haqeeqat

By Mojahid Mirza