Monday, 10 February 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. The Pledge

The Pledge

دا پلیج

کراچی اور دبئی میں زندگی گزار کے موسم کے وہ رنگ نہیں دیکھے جو چند سال میں یہاں ورجینیا میں دیکھ لیے۔ آج سورج آب و تاب سے چمک رہا تھا لیکن درجہ حرارت صفر تھا۔ فیلز لائیک منفی بارہ درجے تھا۔ برفباری پیر کو بند ہوگئی تھی لیکن برف ابھی تک وہیں کی وہیں ہے۔ درجہ حرارت اوپر جائے تو پگھلے۔ میرا خیال تھا کہ منگل کو تاخیر سے اسکول کھل جائیں گے۔ لیکن کاونٹی نے پہلے منگل، پھر بدھ کی چھٹی کردی اور ابھی ای میل آئی ہے کہ جمعرات کو بھی اسکول بند رہیں گے۔ صبح کے وقت درجہ حرارت منفی آٹھ نو تک گر جاتا ہے۔ فیلز لائیک کا اندازہ لگالیں۔ بچوں کی زندگی کیوں مشکل میں ڈالیں۔

معلوم نہیں جمعہ کو بھی اسکول کھلیں گے یا نہیں۔ لیکن ہفتے کو پھر برفباری کی پیش گوئی ہے۔ کبھی کبھی حیرت ہوتی ہے کہ دس دن پہلے موسم کی جو پیش گوئی کی جاتی ہے، وہ حرف بہ حرف درست نکلتی ہے۔

آج ایمیزون پر ائیر ڈسٹر کے کئی ماڈل دیکھے۔ یہ ایک چھوٹی سی مشین ہوتی ہے۔ جیسی کچھ لوگ، خاص طور پر خواتین بال سکھانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ائیر ڈسٹر کا کام یوں تو کمپیوٹر، کھڑکیوں، گاڑی کی سیٹوں کی صفائی ہے۔ لیکن اس سے گاڑی پر پڑنے والی برف بھی صاف کی جاسکتی ہے۔ بیس سے پچاس ڈالر تک کا مل جاتا ہے۔ زیادہ بڑے اور مہنگے بلوورز بھی ملتے ہیں جو خزاں میں پتوں کی صفائی کے لیے کارآمد ہیں۔

آج باہر نکلا تو ہر طرف برف جمی دیکھ کر ایک پرانی فلم دا پلیج یاد آئی۔ میرے پسندیدہ اداکار جیک نکلسن نے اس میں ایک پولیس افسر کا کردار ادا کیا ہے جس کی ریٹائرمنٹ کے دن ایک بچی کا قتل ہوجاتا ہے۔ پولیس افسر بچی کی ماں سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ قاتل کو انجام تک پہنچائے گا۔

پھر کیا ہوا، یہ جاننے کے لیے فلم دیکھیں تو اچھا ہے۔ لیکن نکلسن کی اداکاری غضب کی ہے۔ اتنی فطری، جیسے اداکاری کر ہی نہیں رہا۔ اس فلم میں وہی نکلسن نظر آتا ہے جو ون فلیو اوور دا ککوز نیسٹ اور ایز گڈ ایز اٹ گیٹس میں ذہنی مسائل کا شکار ہے۔

اس فلم کی ہیروئن ایک ویٹرس ہے۔ میں نے جب یہ فلم دیکھی تھی تو سوچا کہ ڈائریکٹر نے اس خاتون کو ہیروئن کے لیے کیوں کاسٹ کیا۔ واجبی سے صورت، عمر تھوڑی زیادہ، جسم میں کشش نہیں، ایک دانت آدھا ٹوٹا ہوا، جو بعد میں معلوم ہوا کہ کردار کا تقاضا تھا۔ وہ اداکارہ کون تھی؟ روبن رائٹ، فورسٹ گمپ کی ہیروئن۔ ہاوس آف کارڈز کی امریکی صدر۔

دا پلیج 2001 میں ریلیز ہوئی تھی اور اس بری طرح ناکام ہوئی کہ پروڈکشن کا خرچہ بھی پورا نہیں ہوا۔ میں اسی لیے بھائی اقبال خورشید کی باکس آفس رپورٹس سے متاثر نہیں ہوتا۔ پیسے کمانے والی بہت سی فلمیں دیکھنے لائق نہیں ہوتیں۔ میں اداکار کا نام دیکھ کر سینما چلا جاتا ہوں۔ کہانی اچھی نہ بھی ہو، پروڈکشن چاہے غیر معیاری ہو، اچھی اداکاری سے پیسے وصول ہوجاتے ہیں۔ ویسے اچھے اداکار کبھی برے ڈائریکٹر کے ساتھ کام نہیں کرتے۔ دا پلیج کا ڈائریکٹر کون تھا؟ شون پین، جس نے کلنٹ ایسٹ ووڈ کے شاہکار مسٹک ریور میں بہترین اداکاری پر آسکر جیتا۔

Check Also

Tabdeeli Ab Nahi Aaye Gi

By Saira Kanwal