Monday, 10 February 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Immigrant

Immigrant

امیگرنٹس

نیویارک ٹائمز نے آج قوم کو درپیش اہم مسئلے یعنی امیگریشن پر شاندار اداریہ لکھا ہے اور دونوں جماعتوں، ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز کو لتاڑا ہے کہ وہ اپنی سیاست کے لیے اس مسئلے کو بگاڑ رہی ہیں۔

اخبار کا موقف ہے کہ امریکا کو ہر سال دسیوں لاکھ نئے امیگرنٹس کی ضرورت ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ دسیوں لاکھ آ بھی رہے ہیں۔ گزشتہ چار سال میں کوویڈ کے باوجود 80 لاکھ افراد قانونی یا غیر قانونی طریقے سے امریکا میں داخل ہوکر مقیم ہوئے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ڈیموکریٹس قانون کو خاطر میں لائے بغیر سب کو امریکا میں گھسانا چاہتے ہیں جبکہ ری پبلکنز قانونی امیگرنٹس کو بھی لعن طعن کرتے رہتے ہیں۔

نیویارک ٹائمز کے ادارتی بورڈ نے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کانگریس کے سامنے تین تجاویز رکھی ہیں:

اول، غیر قانونی تارکین کا راستہ ہر صورت روکا جائے اور اسائلم سیکرز کا فیصلہ سرحد پر کیا جائے۔ ملک کے اندر جو آجر غیر قانونی تارک وطن کو ملازمت دے، اسے سزا دی جائے۔

دوم، کانگریس قانونی امیگریشن کا دائرہ بڑھائے اور انتظامیہ ان شعبوں کی نشاندہی کرے جن میں امیگرنٹس کو لانے سے فائدہ ہو۔

سوم، ملک میں موجود سوا کروڑ غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی راستہ دیا جائے تاکہ وہ مساوی حقوق حاصل کرسکیں۔

اخبار کا کہنا ہے کہ امریکا کی ترقی کے لیے جتنی آبادی بڑھانے کی ضرورت ہے، وہ بچے پیدا کرنے سے ممکن نہیں۔ اداریے میں جاپان کی مثال پیش کی گئی ہے جس کی آبادی تیزی سے کم ہورہی ہے اور 90 لاکھ مکان خالی پڑے ہیں۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق مستقبل قریب میں جاپان کی 40 فیصد بلدیات غائب ہوجائیں گی۔

یہ اداریہ پڑھ کر مجھے خیال آرہا ہے کہ جلد دنیا میں دو طرح کے ممالک ہوں گے۔ ایک وہ، جن کا نظام ترقی یافتہ ہے لیکن آبادی کی کمی مسائل پیدا کرے گی۔ دوسرے وہ جو پسماندہ ہیں لیکن آبادی کی زیادتی مسائل کی جڑ ہوگی۔ اصل حکمت یہ ہے کہ آبادی اور وسائل میں توازن رہے اور ترقی کی رفتار بھی مستحکم رکھی جائے۔ ایک حد سے زیادہ ترقی بھی ملکوں کو پریشان کرتی ہے، جیسا آج چین کے ساتھ ہورہا ہے۔ اس نے اتنی تیزی سے ترقی کی کہ اب ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی بھی کم پڑرہی ہے۔ حکومت ایک بچہ پالیسی بدل کر لوگوں پر زور دے رہی ہے کہ زیادہ بچے پیدا کریں لیکن پھر بھی افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔

Check Also

Nafrat Ki Bheent

By Mubashir Ali Zaidi