Monday, 10 February 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Muhammad Saqib
  4. CEOs Ki Kamyabi Ka Manjan

CEOs Ki Kamyabi Ka Manjan

سی- ای- اوز کی کامیابی کا منجن

سب سے پہلے تاخیر کی معذرت اور ان لوگوں کی محبت کا شکریہ جنہوں نے کالم نہ آنے پر اپنے مخلصانہ جذبات کا اظہار کیا۔ آج کا کالم آپ کی خصوصی توجہ کا متقاضی ہے۔ اپنے کام کے حوالے سے مختلف کمپنیز کے سی- ای- اوز سے ملاقات ہوتی رہتی ہے اس تحریر میں ان کی زندگی سے آخذ کردا کچھ پرنسپلز آپ کی خدمت میں پیش ہیں اور یاد رہے یہ کتابی باتیں نہیں بلکہ یہ کامیابی کے مصالحے کے وہ اجزاء ہیں جن کو انہوں نے اپنی زندگی میں اپلائی کیا۔

پاکستان کے مشہور بزنس مین امین ناتھانی اسی کی دہائی میں ایک چھوٹے سے پرنٹنگ پریس کو چلاتے تھے کرائے کی دکان تھی اس دکان کے مالک سے ان کی دوستی تھی جو کہ بڑے بزنس مین تھے امین صاحب کی عمر اس وقت بیس بائیس سال تھی جبکہ وہ صاحب پچاس کے لپیٹے میں تھے ایک مشترکہ شوق ان کی دوستی کی وجہ بنا دونوں کلاسیکل موسیقی کے شوقین تھے امین صاحب ہر روز کام ختم کرکے ان کے گھر آ جاتے ہیں اور دونوں اکٹھے بیٹھ کر پرانے گانے سنتے ہیں روزانہ کئی گھنٹوں کی اس رفاقت میں موسیقی کے علاوہ بزنس آئیڈیاز پر بھی بات ہوتی اور مہمان بھی آتے رہتے ہیں زیادہ تر کاروباری لوگ ہوتے ہیں ان کے خیالات سے بھی استفادے کا موقع ملتا۔

کامیاب لوگوں کی اس کمپنی میں نہ صرف امین صاحب نے بزنس کرنے کے گر سیکھے بلکہ انہی لوگوں کے ساتھ مختلف بزنس پروجیکٹس کی لانچنگ کے حوالے سے دبئی اور دیگر ممالک کے دورے کیے۔

زندگی میں آگے بڑھنا ہے تو یہ دیکھیں کہ آپ کا اٹھنا بیٹھنا کن لوگوں میں ہے۔ آپ اب کہیں گے کہ میں تو بڑے لوگوں کی کمپنی میں بیٹھنا چاہتا ہوں لیکن وہ مجھے وقت ہی نہیں دیتے محترم دوستو آپ کو کوئی مشترکہ دلچسپی ڈھونڈنی پڑے گی یا کم از کم آپ اچھے سننے والے بن جائیں تو لوگ اپنی محافل میں آپ کو ویل کم کہیں گے یہ سب سے پہلا پرنسپل ہے جب تک آپ اپنی صحبت، دوستوں کا حلقہ تبدیل نہیں کریں گے کامیابی آپ سے دور رہے گی۔

پاکستان کی ایک اور مشہور بزنس فیملی کے ساٹھ سالہ انرجی سے بھرپور نوجوان طاہر ملک سے ملاقات ہوئی اس خاندان کا اعجاز یہ ہے کہ تین نسلوں سے اس فیملی کے کسی شخص نے ملازمت نہیں کی۔ آج کراچی، سیالکوٹ، دبئی اور انگلینڈ میں اس فیملی کے لوگ بہت سے بزنسز کامیابی کے ساتھ چلا رہے ہیں۔ ساٹھ کی دہائی میں ہی طاہر ملک کے والد حاجی نور محمد نے کراچی میں کاروباری دنیا میں اپنا لوہا منوا لیا تھا میں نے پوچھا کہ اس کامیابی کے پیچھے کون سا راز چھپا ہوا ہے جواب دیا کہ میرے والد صاحب کسی سے جھگڑا نہیں کرتے تھے لوگوں کو معاف کرنے اور ٹیم بنا کر کام کرنے کی حیران کن صلاحیت ان کے اندر تھی۔ میں نے پوچھا اگر کسی سے جھگڑا ہو جائے آپ کا کاروباری حریف کوئی سخت بات کہہ دے تو پھر کیا کرتے تھے طاہر ملک صاحب لکھنوی انداز میں بات کرتے ہیں اسی خوبصورت انداز میں کہا کہ وہ فوری طور پر صلح کر لیتے تھے۔ ہاتھ ملا لیتے تھے۔ گلے لگا لیتے تھے۔ بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا ثاقب بھائی آپ کو کامیاب کاروباری لوگ مقدمے بازی سے دور نظر آئیں گے۔

اور محترم دوستو!

جس شخص میں لوگوں کی غلطیاں معاف کرنے اور جھگڑے سے بچنے کے اوصاف ہوتے ہیں وہ ایک اچھا باپ، بہترین شوہر، ماں باپ پر جان چھڑکنے والا بیٹا اور خیال رکھنے والا بھائی ثابت ہوتا ہے اسی تصور کو اور بڑا کرکے دیکھیں تو وہ ایک اچھا ہمسایہ، اچھا کولیگ، اچھا باس، ایک محب وطن پاکستانی اور دیگر شعبوں میں ایک پسند کیا جانے والا شخص ہوتا ہے۔

قاسم علی شاہ صاحب کی کہی ہوئی بات یاد آگئی کہ بڑی منزل کا مسافر چھوٹے موٹے جھگڑوں سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے۔

آپ بھی زندگی میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں تو اپنے آس پاس کے لوگوں، گلی محلے کے دکاندار، فیملی میں آپ کے پیارے، آپ کے آفس کے لوگ اور وہ تمام اشخاص جن سے آپ روز مرہ زندگی میں سامنا کرتے ہیں ان سے الجھنا چھوڑ دیں ورنہ آپ کے تمام انرجی انہیں چھوٹے مسائل کو حل کرنے میں ضائع ہو جائے گی۔

وقار علی کراچی میں سکول آف لیڈرشپ کے سی- ای- او ہیں۔ نوجوان ہیں بڑے خواب دیکھتے ہیں ملاقات پر کہنے لگے کہ ثاقب بھائی آپ نوجوانوں کو میرا پیغام دیں کہ انسان کی قسمت ہر روز لکھی جاتی ہے۔

اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ گھر میں بستر پر بیٹھ کر حالات کا رونا روتے رہیں یا پھر ایکشن لیں میں نے کہا مزید وضاحت کریں جواب دیا کہ جس شخص کے پاس موبائل فون ہے موٹر سائیکل ہے وہ فوری طور پر کام شروع کر سکتا ہے ایک شخص ماسٹرز کرکے انجینئرنگ کرکے بے روزگار گھر بیٹھ کر سسٹم کو گالیاں دے رہا ہے اور دوسرے شخص نے بے روزگاری کے ناسور سے بچنے کے لیے فوڈ پانڈا میں ڈلیوری کا کام شروع کر دیا اس نے بھی ماسٹرز کیا ہوا ہے اب آپ خود بتائیں دونوں میں سے بہتر کون ہے۔

اس تصور کو الطاف حسین حالی نے ان الفاظ میں بیان کیا

کمال کفش دوزی علم افلاطون سے بہتر ہے۔

کفش فارسی زبان میں جوتے سینے والے کے لیے استعمال ہوتا ہے یعنی حالی فرما رہے ہیں کہ ایک موچی کام نہ کرنے والے پی- ایچ - ڈی سے بہتر ہے۔

سعودی عرب میں بزنس کرنے والے انجینئر ڈاکٹر نقاب خان کی زندگی میں جھانکتے ہیں ان کی انرجی اور کمٹمنٹ کا اندازہ اس واقعے سے لگائیں پچھلے ہفتے میں نے سی- ای- اوز کی مائنڈ ماسٹر کے حوالے سے ایک آٹھ روزہ آن لائن ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ ہم ہر روز ایک سی- ای - او کو بھی اپنے سیشن میں بحیثیت گیسٹ سپیکر بلاتے ہیں اس حوالے سے ڈاکٹر نقاب سے بات ہوئی انہوں نے آمادگی ظاہر کی آپ سیشن والے دن سعودی عرب سے بائے روڈ عمان جا رہے تھے سارا دن رابطے میں رہے سیشن کے وقت کچھ ٹیکنیکل وجوہات کی وجہ سے ان سے رابطہ ممکن نہ رہا لیکن آپ کمٹمنٹ کا لیول دیکھیں۔

ڈاکٹر نقاب کی زندگی سے ہم تین پرنسپلز یہاں پر شیئر کرتے ہیں ان کا تعلق خیبر پختون خواہ کے شہر بونیر سے ہے چھوٹے شہر میں موقع محدود تھے اس لیے کراچی آئے۔ ایران میں کام کیا سعودی عرب اور جرمنی میں زندگی کا طویل عرصہ گزارا جہاں بھی گئے اپنے لوگ تلاش کیے اور ایک دوسرے کی سپورٹ سے آگے بڑھتے رہے جب گاؤں سے کراچی آئے تو ایک بڑی فیکٹری کے باہر موجود ہوٹل پر آ کر بیٹھ گئے ہوٹل کے مالک نے کہا ابھی فیکٹری کی شفٹ ختم ہونے والی ہے آپ کے گاؤں کے بہت سے لوگ یہاں پر کام کرتے ہیں ان میں سے کوئی یہاں پر آجائے گا تو آپ اس کے ساتھ چلے جانا اور ایسا ہی ہوتا ہے گاؤں کے لوگ آتے ہیں ان کے ساتھ چلے جاتے ہیں رہائش کا بندوبست ہو جاتا ہے اور چھوٹی موٹی جاب بھی وہ لوگ کروا دیتے ہیں

ہم نے یہاں دو پرنسپل سیکھے ہجرت کرنا اور اپنے لوگوں کے ساتھ مل کر رہنا۔ طاہر ملک صاحب والے پرنسپل کی بات کریں کہ لوگوں سے مدد تو وہ شخص لے پائے گا جس کی کوئی کمیونٹی ہوگی جس شخص نے ہر بندے سے جھگڑا کیا ہوا ہو وہ زندگی میں کیسے آگے بڑھے گا۔

About Muhammad Saqib

Muhammad Saqib is a mental health consultant who has been working in the fields of hypnotherapy, leadership building, mindfulness and emotional intelligence for over ten years. Apart from being a corporate trainer, he is involved in research and compilation and documenting the success stories of Pakistani personalities in the light of Mindscience. Well-known columnist and host Javed Chaudhry is also a part of the trainers team.

Check Also

Khuda Hafiz Samoso

By Omair Mahmood