Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Shaaz Malik
  4. Khasara

Khasara

خسارا

آنکھوں میں مصروفیت کا سرمہ لگا کر انسان بہت کچھ دیکھنے سے محروم ہو جاتا ہے دل میں جذبوں کی آہٹ، بادلوں کی نیلاہٹ، پرندوں کی چہچہاہٹ، وقت کی جھاڑیوں میں گزرتے لمحوں کی سرسراہٹ، شجر پر اگتے سر سبز پتوں کی مسکراہٹ۔۔ زرد شاخ سے گرتے ہوۓ پتوں کی پیلاہٹ۔ فرشتہء اجل کے قدموں کو چاپ کو سننے کی سنسناہٹ۔۔ الوداع کہتے ہوۓ زندگی سے بھرپور انسان کی اجل کا ہاتھ پکڑتے ہوۓ کی کپکپاہٹ۔۔ اور نم آنکھوں سے زندگی کے جھمیلوں کو الوداع کہتے ہوۓ جسم پر اوڑھی درد کی تھکاوٹ۔۔

شام کا سرمئی آنچل شفق کی سرخی میں اڑتا بادل

چشم فلک میں رات کا کاجل

ماہ کامل کی جھلک کا متلاشی سمندر کبھی شانت تو کبھی پاگل

حاصل کا محاصل لاحاصل

موسم کا بدلنا سورج کا نکلنا پتوں کا گرنا پھولوں کا کھلنا

اپنوں سے ملنا۔۔ مل کر بچھڑنا۔۔ آنکھوں پر بندھی مصروفیت کی کالی پٹی اور کانوں میں کھنکتے سکوں کی کھنک

لبوں پر دمکتی منافقانہ باتوں کی چمک

نگاہ دیکھنے سے قاصر دماغ سوچنے سے قاصر سمآعتیں

سننے سے قاصر، روح بولنے سے قاصر۔۔ احساسات بھی احساسات سمجھنے سے قاصر

اور اس عالم میں

رشتوں کی نا قدری

تعلقات کی بے قدری

احساسات و جذبات کی پامالی ہو رہی ہے

سچ کی زمین پر پاؤں جمتے نہیں مگر جھوٹ کی برفیلی گھاٹیوں میں قدم جمانے کی خواہشیں عروج پر ہیں

یہی وہ عالم ہے جب

وقت کی دیوار پر لمحوں کے قلم سے

سارے منظر پیارے موسم یہ کہتے ہوئے گزر جاتے ہیں کے رب تعالیٰ کا فرمان سچا ہے کے

بے شک انسان خسارے میں ہے

اور انسان یہاں خسارے کے سودے کر کے خوش اور مگن بیٹھے ہیں۔۔ بہت کچھ گنوا کر بہت کچھ پانے کی تمنا کئیے جاتے ہیں۔ جو ہاتھ سے نکل گیا اسکی فکر ہے اور جو نہیں ملا اسکاغم ہے مگر جو ملا ہے اس کی قدر نہیں چاہے وہ رزق ہے عزت ہے دولت ہے تعلق ہے رشتہ ہے یا محبت ہے۔۔ اور سمجھ تب آتی ہے جب زندگی کی مالا میں سانسوں کے گرتے دانے ختم ہو جاتے ہیں اور انسان اپنے تمام تر خسارے سمیت قبر کی گہرائیوں میں اتر جاتا ہے

اور نہ پھر ختم ہونے والی زندگی کے اُس سفر کا مسافر بن جاتا ہے

جس میں نہ ثواب ختم ہوتا ہے اور نہ عذاب۔۔

Check Also

Itna Na Apne Jaame Se Bahir Nikal Ke Chal

By Prof. Riffat Mazhar