Be Niazi
بے نیازی
آج بہت دن بعد میں وجود کے آئینے میں ذات کا عکس دیکھ رہی ہوں جسم کے ظاہری لبادے سے پرے روح کے سفید ہیولے کو دیکھ رہی ہوں۔ میں نے بے اختیار آنکھیں بند کر کے دیکھنا چاہا کہ وہ کہاں ہے کا مقام پر عشق میں مگن عبدیت کے سجدے میں مست و الست پڑی ہے۔ اس کی لطافت روحانیت کو محسوس کرکے اپنی ذات کو مضبوط کرنے کے لئیے میرا اسے ملنا اسے دیکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔
میں نے جب اسے پکاراتو شوق کے آئینے میں اس کا عکس ابھرا وہ کہنے لگی ایسا کیا ہوا جو مجھے میرے شوق کے سجدے سے اٹھایا قدرے برہ ہو کر بولی کیوں؟ تو میں نے کہا ایک بوجھ سا دل پر محسوس کر رہی تھی اس نے سوالیہ نظروں سے مجھے دیکھا تو میں نے اداسی سے کہامیں لوگوں کے روئیوں سے دل برداشتہ ہوں۔ محبت کا رشتہ روحانیت کی طویل خوبصورت شاہراہ پر سر جھکاۓ چلنا سکھاتا ہے۔ صرف تیری رضا میری تسلیم کے کلئیے پر عمل کرنے سے حسابِ محبت کو سمجھاتا ہے۔
وہ سنجیدگی سے مجھے دیکھ کر کہنے لگی سُنو انسان کی سرشت رب تعالی نے عجیب رکھی ہے۔ رب تعالی بے حدو بے حساب صفات کا مالک ہے۔ اس کی ہر صفت اس ذاتِ واحد کی پاک ذات کا مکمل احاطہ کرتی ہے وہ اس لائق ہے کہ اس کی عبادت کی جاۓ، اس کی بندگی کا حق ادا کرنے کی کوشش کی جاۓ، اس کی ہر صفت صرف اسی کے لئیے ہے اس کا کرم اس کی عطا ہی ہے کہ اس نے اپنی لامحدود صفات میں سے چند ایک صفات انسان کو عطا کیں مگر اس عطاکردہ چند ایک صفات کو بھی انسان اپنی ذات میں سمو نہیں سکتا۔
اس کے بس کی بات ہی نہیں کہ وہ رب تعالی کی طرح رحیم ہو سکے کریم ہو سکے، غلطیوں کو معاف کر سکے، بے لوث محبت کر سکے، عطا کر سکے۔ اس کی ہر صفت بے مثال ہے انسان اس کی تخلیق ہےاس ذات واحد نے اپنی صفات میں سے تخلیق کی صفت عورت کو عطا فرما کر اسے مرد سے افضل قرار دے دیا اور مرد کو بھی پالنے والا باپ، کھلانے والا، کفالت کرنے والا بنایا۔ مرد کو عورت سے افضل بنایا میں نے کہا بے شک مگر ہم اس سے اس کی صفات مانگ سکتے ہیں؟ اس نے کہا نہیں۔
انسان کے دل دماغ ظرف میں اتنی وسعت نہیں کہ وہ صفاتِ الہی کے نور کو اور طور کو سنبھال سکے۔ انسان اس ذات واحد سے صرف اس کے کرم کو مانگے، اس کی عطا کے طفیل سے اس کا رحم مانگے، میں نے کہا کسی نے کہا اسے بے نیاز کر دیا جاۓ۔ وہ کڑے تیور سے مجھے دیکھ کر بولی ایسا پاگل پن مت کرنا" کبھی اپنے لئیے بے نیازی نہ مانگنا، بے نیاز صرف وہی ایک ذاتِ واحد ہے۔ بے نیازی اس کی وہ صفت ہےجو وہ ذاتِ واحد کےلئیے مخصوص ہے انسان کبھی بے نیاز نہیں ہو سکتااس کی فطرت اس سے لگاو نہیں کھاتی۔
انسان دنیا سے، کسی رشتے سے، کسی تعلق سے بے نیاز نہیں ہو سکتا۔ کبھی سورہ اخلاص کو بغور پڑھو تو اس میں رب نے اپنی ان صفات کا ذکر کیا ہے جو بہت زیادہ خاص اور صرف اسی کے لئیے مخصوص ہیں، اسی لئیے سورہ اخلاص میں رب تعالی نے اپنی اُن صفات کا ذکر کیا ہے جو خاص اسی کے لئیے ہیں"۔
قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ۔
کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) الله (ہے) ایک ہے۔
اللَّهُ الصَّمَدُ۔
معبود برحق جو بےنیاز ہے۔
لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ۔
نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا۔
وَلَمْ يَكُن لَّهُ كُفُوًا أَحَدٌ۔
اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔
سبحان اللہ سبحان اللہ بھلا رب کے سوا کوئی الصمدُ ہو سکتا ہے اس کا منصب وہی سنبھال سکتا ہے۔
میں نے کہا بے شک بے شک بے شک۔
تو پھر کبھی بے نیازی مت مانگنا۔ کہاں تمہاری ناپاک ذات کہاں وہ ربِ کائنات؟ تمہارا خالق مالک اور تم عبد اس کے بندے۔ بندے کا کام صرف عبادت کرنا ہے اپنی بندگی کے اظہار کے لئیے۔ سنو حد سے گزرنے والو میں سے نہ ہونا بس عجز کا دامن تھام کر تیری رضا میری، تسلیم تیری رضا میری تسلیم کا سبق دہراتی جاؤ۔ یہ کہہ کر وہ سجدے میں گر گئی اور میں بھی اشک ندامت بہاتی ہوئی سورہ اخلاص کا ورد کرتے ہوۓ سجدے میں گر گئی۔