Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Savera Soomro
  4. Kya Hum Bhi Afsos Karte Reh Jayen Ge

Kya Hum Bhi Afsos Karte Reh Jayen Ge

کیا ہم بھی افسوس کرتے رہ جائیں گے

جب سے ہوش سنبھالا، جب سے عقل نے فہم کے دریچے وا کیے، تب سے اس امت کی زوال پذیر حالت دل پر کوہ غم بن کر ٹوٹتی آئی ہے۔ ہر سمت ایک ہی آہ و بکا، ایک ہی زخم، ایک ہی نوحہ سنائی دیتا ہے۔ کٹتی لاشیں، بلکتے شیر خوار بچے، بیوگی کی چادر اوڑھے مائیں، یتیمی کے داغ لیے بچے، ویران بستیاں، سسکتی مساجد اور ان سب پر خاموش تماشائی بنی ایک ارب سے زائد امت۔

یہ وہ امت ہے جسے خیر امة اخرجت للناس کہا گیا۔ جس کے ہاتھ میں قیادت کی لکیر بھینچی گئی، جس کے سینے میں ایمان کا نور رکھا گیا، جس کے نوجوان راتوں کو تہجد گزار اور دنوں کو مجاہد تھے۔

کتب تاریخ کے اوراق جب پلٹتے ہیں تو ایک سنہری دور ہمارے سامنے آتا ہے، جب دمشق، بغداد، قرطبہ اور قاہرہ وغیرہ علم، عدل اور عظمت کے مینار تھے۔

جب ایک مسلمان عورت کی پکار پر محمد بن قاسم سندھ فتح کرنے نکلتا تھا، جب بیت المقدس کی خاک میں صلاح الدین کا گھوڑا گونجتا تھا، جب حضرت عمر فاروق کا نام سن کر قیصر و کسری کانپ جاتے تھے۔

لیکن آج؟

آج یہ امت مسالک میں بٹی ہوئی ہے، رنگ و نسل پر تقسیم ہے، قومیت کے خول میں قید ہے اور سب سے بڑھ کر ایمان کی حرارت سے خالی ہے۔ فلسطین میں آج جو کچھ ہو رہا ہے، وہ صرف ایک قوم کی بربادی نہیں، وہ پوری امت کے مردہ ضمیر کا جنازہ ہے۔

کیا ماؤں کے بین، بچوں کی چیخیں، شہیدوں کے جنازے، وہ سب کچھ ہم سنتے ہیں، دیکھتے ہیں، لیکن صرف افسوس اور مزاحمت کی مذمت کے سوا کچھ نہیں کرتے۔

اللہ کے لیے بتائیے! کیا غیرت فقط خطبوں میں رہ گئی؟ کیا ہمت صرف تاریخ کی کتابوں میں پناہ گزین ہو چکی؟ کیا اُمت کا دل اس قدر سخت ہو چکا کہ مظلوم کی چیخ بھی اس میں لرزش پیدا نہیں کرتی؟

اے امت محمدیہ!

یاد رکھ، جو قوم اپنے شہداء کا خون رائیگاں جانے دے، وہ تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو جایا کرتی ہے۔ یہ وقت بیداری کا ہے، وقت ہے کہ ہر شخص اپنے حصے کی شمع روشن کرے۔ یہ وقت ہے کہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ عمل، آنسوؤں کے ساتھ ساتھ اقدام اور جذبات کے ساتھ ساتھ بصیرت کو اپنایا جائے۔ جب تک ہم صلاح الدین کو صرف کتابوں میں ڈھونڈتے رہیں گے، وہ کبھی پیدا نہ ہوگا۔

جب تک ہم محمد بن قاسم کی صفات کو اپنی ذات میں نہ ڈھالیں گے، کوئی راہبر نہیں آئے گا۔ یا اللہ! ہم تیرے کمزور، بے عمل اور گمراہ بندے تجھ سے فریاد کرتے ہیں۔ ہمیں ویسا ایمان دے جیسا بدر کے مجاہدین کا تھا۔

ہمیں وہ غیرت دے جو خندق کے خندق میں بھی ڈٹی رہی، ہمیں وہ بصیرت دے جو قیادت کے قابل بنائے اور ہمیں وہ درد دے جو امت کے ہر زخم کو اپنا زخم سمجھے۔ ہر مسئلہ کا واحد حل نفاذ اسلام، یا اللہ ہمیں شریعت اسلامیہ نافذ کرنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین!

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz