Ache Din Aayenge
اچھے دن آئیں گے
آج کل عطا اللہ عیسی خیلوی کے ترانے کے اس بول کا ہر خاص و عام میں خوب چرچا ہو رھا ہے آئی مشکلیں جتنی بار ٹل گئی میرے یار۔ اچھے دن آئے ھیں۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں مملکت خداد کیلئے جب بھی مشکل مقام آیا اللہ کے فضل وکرم سے ھمیشہ قوم کے ہر طبقے نے ان مشکلات کا ھمیشہ مردانہ وار مقابلہ کیا قانون قدرت ھیکہ وہ جس شے کو بلندی پر لے جانا چاہیے اسے پہلے اس بلندی کے قابل بنانے کے لئے سخت آزمائش سے گزاراتا ہے تاکہ وہ کندن بن جائے اور اس بلندی کی عظمت کو سمجھ سکے۔
اللہ تعالی نے اپنے اس قانون کو پیارے انبیا علیہ السلام کے لئے بھی نہیں بدلا ہر نبی اور رسول کو نبوت اور کتاب دینے سے پہلے سخت قسم کے امتحان لئے حضرت آدم سے لے کر ھمارے آخری نبی حضرت محمدﷺ تک ہر نبی کو کڑی آزمائش سے گزرنا پڑھا۔
ایسے ھی افراد پر ممالک پر اور اقوام پہ بھی مشکل وقت آتا ھے تاریخ پہ نظر ڈالیں ایسی بے شمار مثالیں ملیں گی دور جانے کی ضرورت نہیں حالیہ ادوار میں کہی مثالیں موجود ھیں یورپ کا مرد بیمار ترکی آج ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہے کل کا مرد بیمار آج اس مقام پہ کیسے آیا مہنگائی کرپشن بدعنوانی کرنسی کی ڈی ویلیو عالمی پابندیاں قیادت کا فقدان اپنوں کی مہربانیاں کیا کیا نہیں بھگتا ترک قوم نے آج بھی مسائل موجود ھیں لیکن مشکل وقت سے نکل چکے رجب طیب اردگان کون جانتا تھا دو دھائی قبل انھوں نے میئر شپ سے آغاز کیا قوم کو وژن دیا قوم بھی ساتھ کھڑی ہوئی بغاوت کروائی گئی قوم سیسہ پلائی دیوار بن گئی کرنسی ڈی ویلیو کی گئی قوم نے ڈالر کو آگ لگانا شروع کر دیا سب سے بڑھ کر قوم نے اسے وقت دیا اعتماد دیا حوصلہ دیا تب یہ سب ممکن ہوا ترکی اور طیب ارگان کو اس مقام تک پہچنے کے لئے بارہ سال لگ گئے۔
ایران کو دیکھ لیں چار دھائیوں سے عالمی پابندیوں کی زد میں ہے۔ افراد زر کہاں پہنچ گیا ساری دنیا نے منہ موڑ لیا لیکن ایران نے اپنا موقف نا بدلا کیا کیا چال نہیں چلی یہود و نصارا نے اور انکے نام نہاد اتحادیوں نے لیکن اپنے موقف سے اک انچ نہیں پیچھے نہیں ہٹے یمن شام لیبیا عراق ہر محاز پر ڈٹ کر مقابلہ کیا یہاں تک کے دنیا کے چودھدری مزکرات پر مجبور ہو گئے۔ ھمارا پڑوسی افغانستان چار دھائیوں سے حالت جنگ میں ہے ملاں عمر کے دور میں مہنگائی بھی موجود تھی بے روزگاری بھی تھی خزانہ بھی خالی تھا بھی حالات بھی انتہائی خراب تھے لیکن جب بات قوم کی غیرت اور اصول کی آئی وہ ڈٹ گئے دنیا ساری مخالف تھی بظاھر کوئی مقابلہ نہیں تھا دشمن کے پاس جدید ٹیکنالوجی تھی پاور تھی پیسا تھا فوج تھی طاقت تھی اتحادی تھے لیکن مرد مجاھد خالی ھاتھ میدان عمل میں نکل کھڑا ہوا بیس سالہ جہدو جہد کے بعد پھر چشم فلک نے وہ منظر بھی دیکھا کہ دنیا کی ساری ٹیکنالوجی رکھنے والے پتھر مارنے والوں کے ترلے کر رہے تھے کہ ہمیں نکلنے کے لئے کچھ دن کی مہلت دے دو یہ سب کیسے ممکن ہوا یہ سب اللہ تعالی کی مدد اور انکی بیس سال کی محنت کا ثمر تھا دنیا انکا استقبال کرنے پر مجبور ہوئی۔
اقوام کے راستے میں مشکل مقام آیا کرتے ھیں ھم پر بھی آئے 65 کی جنگ ہو 71 کی جنگ ہو دشگردی ہو یا پلوامہ کے بعد بھارتی ڈرامہ قوم کے ہر طبقے نے ھمیشہ اتحاد کا عملی مظاھرہ کیا مگر ھم اندونی خلفشار کا شکار ہوتے جا رھے ھیں جو آنے والے وقت میں مشکلات کا سبب بن سکتی ہیں ففتھ جنریشن وار کا زمانہ ہے دشمن نظر نہیں آتا پاکستان اپنے جغرافیہ کے لحاظ سے خطے کا اھم ترین ملک ہے جہاں پاکستان میں ہونے والی تبدیلیوں کا اثر باقی ممالک پہ پڑتا ہے وھی خطے کے بدلتے حالات بھی پاکستان پر اثر انداز ہوتے ھیں ھمارے پڑوس میں دوسری سوپر پاور شکست کھا چکی ہے امریکہ سمیت دیگر دنیا بھی اس کا زمدار پاکستان کو سمجھتے ھیں یقینا ہر پاکستانی کو بھی فخر ہے اپنے ملک پر اپنی ایجنسیوں پر اپنی افواج پر لیکن خطے کے حالات تیزی سے بدل رھے پاکستان ایسے وقت میں لاتعلق نہیں رہ سکتا نا ھی اب یہ ممکن ہے اور پھر اس کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑتا ہے بد قسمتی سے ھمارے ھاں قیادت کا فقدان رہا ہے اک طویل عرصے بعد قوم کو جراتمند قیادت ملی ہے جو اغیار کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پاکستان کا مقدمہ لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اور اس نے اپنے عمل سے ثابت بھی کیا ہے وگرنہ یہاں نائن الیون سے ایمل کانسی تک اور امریکی ایئرپورٹ کی تلاشی سے ریمنڈ ڈیوڈ تک قوم نے بہت سے معجزے دیکھے۔
یہاں Absolutly not کا راوج کہاں تھا یہاں تو yes boss ہوا کرتا تھا۔ آج خطے میں شکست سے دوچار ہونے والے قربانی کا بکرا تلاش کر رہے ھیں۔ حالیہ امریکن سینٹ میں بل دیکھ لیں حالات کس جانب جا رھے ہیں سر اٹھا کر چلنے کی بھاری قیمت ہوا کرتی ہے جسے قوموں کا چکانا ہوتا ہے یقینا ملک میں مہنگائی موجود ہے ہر طبقہ متاثر ہے گیس بجلی کے بل پہنچ سے باھر ہو رہے ھیں لیکن کیا یہ پہلی بار ہوا یا یہ سب موجودہ حکومت کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کون سا آپشن تھا مملکت خداداد کو یہاں تک پہچانے والے کون تھے۔ وھی آج عالمی اسٹبلشمنٹ کے مہرے بن کر دوبارہ مسلط ہونے کو تیار بیٹھے ہیں اب بھی قوم فیصلہ کر لے مجھے یقین ہے کچھ دیر سے سہی لیکن اچھے دن آئیں گے ضرور آئیں گے یقینا آئیں گے۔