Kaisa Lage Ga Ye Bharat?
کیسا لگے گا یہ بھارت؟
ابھی کچھ عرصے قبل ایک فلم " اینیمل" نے انڈین باکس آفس پر بڑی دھوم مچائی اور پیسہ بھی خوب سمیٹا۔ یعنی فلم کھڑکی توڑ کامیاب رہی۔ یہ ڈائریکٹر چند سال پہلے " کبیر" نامی بھی ایک فلم ڈائریکٹ کر چکے تھے جس میں محبت کے نام پر (misogyny) عورت دشمنی اور (abusive) بدسلوکی پر مبنی ڈائیلاگ جہاں بے حد پسند کئے گئے وہیں کچھ حلقوں میں بڑی لے دے بھی ہوئی تھی۔
عورت کی تذلیل اور تشدد میں فلم اینیمل نے کبیر کا ریکارڈ خود توڑ دیا۔ اس فلم کو دیکھ کر واقعی متلی سی ہونے لگتی ہے۔ جاوید اختر نے اس حوالے سے کہا، " کہ اگر ایک فلم کا ہیرو اپنی ہیروئن کو جوتا چاٹنے کا حکم دے، یا عورت پر ہاتھ اٹھانے کو جائز سمجھے " اور وہ فلم باکس آفس پر کامیابی کے جھنڈے گاڑے، تو یہ انڈین معاشرے کے لئے ایک خوفناک بات ہے۔ " میں سمجھتی ہوں کہ جب سماج اور سیاست میں مذہب کارڈ کھیلا جاتا ہے تو اسکا سب سے زیادہ نقصان عورت کا ہوتا ہے۔
لیکن یہاں مقصد اس فلم کی جزیات پر بحث نہیں بلکہ ایک سوال ابھرتا ہے کہ پاکستان سے کئی لحاظ سے آگے بڑھا ہوا ملک کس جانب جارہا ہے۔ کل ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تقریب رونمائی ہوئی جس میں انڈیا کے چوٹی کے افراد وہاں بڑے طمطراق سے موجود تھے۔
دکھ یہ نہیں کہ بابری مسجد کی جگہ رام مندر بن گیا ہے جو شروع سے ایک متنازع معاملہ رہا ہے کہ آیا بابری مسجد سے پہلے یہاں مندر ہی ہوا کرتا تھا لیکن مغل بادشاہ بابر نے اسے منہدم کرکے بابری مسجد کی بنیاد رکھی تھی۔ اگر اس کی جگہ کوئی اعلیٰ معیار کا ہسپتال، یونیورسٹی یا کلچرل سرگرمیوں کا ایک مرکز قائم کر دیا جاتا تو زیادہ بہتر نہ ہوتا۔
مذہبی انتہا پسندی کی روش پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے ساٹھ سال پہلے اختیار کی تھی جس کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں لیکن حیرانی اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ بھارت نے وہی روش صرف دس سال میں ہی ہم سے کہیں تیزی سے اپنائی ہے۔ مودی کا جانشین یوگی کو ذرا تصور کریں انڈیا کے اگلے وزیراعظم کے روپ میں۔ کیسا لگے گا یہ بھارت؟