Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Salma Latif/
  4. Farq (2)

Farq (2)

فرق (2)

وہ خواب دیکھنے والی اور تعبیر کو ممکن بنانے والی ایک باوفا عورت نکلی لیکن اس اُجڈ مرد کو انسان بناتے بناتے وہ وقت سے پہلے بوڑھی ہونے لگی۔ شروع کے دن نسبتاً بہتر تھے۔ وہ برائی کو چھوڑنا چاہتا تھا۔ آہستہ آہستہ اس عورت کی نرمی، خلوص اور محنت نے رنگ بھی جمایا لیکن پھر دوستی یاری ، پرانی علتیں اور رشتوں کی بے رخی، سب نے مل کر عورت کی محنت پر پانی پھیرنا شروع کر دیا۔ شراب پھر شروع ہوئی۔ جوا بھی شروع ہوگیا۔ ہاں اس عورت کے بعد وہ کسی اور عورت کا نہ ہوسکا۔ لیکن شراب اور جوا دوستوں نے چھو ٹنے نہ دیا۔ وہ زیرک تھی جانتی تھی با لآخر وہ کامیاب ہو جائے گی۔ آزمائش سخت تھی،مرد بادلو ں پر پاؤں رکھتا تو اسے پھولوں کی سیج پر لٹاتا ،جوئے میں ہار کر آتا تو اسکی روح تک زخمی کر دیتا ' وہ سہتی رہی ' اولاد، گھر، رزق، خاندان، وہ ہر طرح سے اپنے شوہر کی وفادار رہی۔ تکلیف اٹھائی لیکن صبر کا دامن تھامے رہی۔

آہستہ آہستہ بہتری کے آثار نمو دار ہوئے۔ وہ اپنی اچھا ئی پر جمی ،بلآخر برائی کا رنگ ماند پڑنا شروع ہوا۔ پہلے جوا کم ہوا۔ کمائی گھر آئی تو اس نے گھر باغ و بہار بنا دیا، رات بھاری ہوتی تو اسکے سجدے طویل ہوتے گئے' آخر انسان ہی تھا وہ بھی ' نیکی کا اپنا رنگ اپنا حسن ہوتا ہے اسے جاری رکھا جائے تو یہ رنگ ضرور جمتا ہے۔ آج وہ عیاش ' آوارہ ' شرابی اور جواری اپنا گھر چلا رہا ہے۔ بری عادتوں کے اثرات برے دوستوں کی صورت میں موجود ہیں لیکن اسکے دل میں نیکی کے بیج سے خوبی کی کونپل پھوٹی ضرور ہے۔ ایک دن وہ تناور درخت بھی بنے گی اور پھل پھول بھی لائے گی۔ اس عورت کی مثال دی جاتی ہے ' لوگ اپنی بیٹیوں کو سمجھنے سمجھانے کے لیے اس کے پاس بھیجتے ہیں اور وہ اطمینان بھری مسکراہٹ سے اچھا مشورہ دیتی ہے ' اس کی بات میں اثر پیدا ہونے کی وجہ اس کا کردار ہے۔

یہ محض ایک کہانی نہیں ہے یہ حقیقت پر مبنی وہ بات ہے جسے اکثر مائیں نظر انداز کر دیتی ہیں۔ ہم بیٹیوں کو صبر ' شکر ' برداشت اور نیکی کے بیج بونے اور سینچنے کی تربیت نہیں دیتے۔ ہم بیٹیوں کو ذمہ داریوں ' قدر شناسی ' اور کردار کی پختگی کا سبق نہیں پڑھاتے۔ یہ ہمارے اسکول ' کالج ' یونیورسٹیاں بھی نہیں سکھاتیں وہاں تو مقابلہ کرنا سکھایا جاتا ہے اور خوبی کا معیار نوکری ' پیسہ آگے نکل جانا ہے۔ صبر برداشت تو جیسے گئے زمانوں کے قصے ہیں۔ کیا واقعی یہ پرانی باتیں اہم نہیں ہیں جیسے فطرت کے اصول اٹل ہیں ' اچھا کریں گے تو اچھا ملے گا ' نظر انداز کرکے آگے بڑھ جائیں گے تو یقیناً آپ بھی نظر انداز کر دئیے جائیں گے۔

اپنی ترحیجات کو فطری رکھیے آپ غیر فطری زندگی سے بچے رہیں گے۔ اپنی اچھائی ' خوبی اور خود میں موجود خیر کو محض اس لیے مت چھوڑیں کہ معاشرہ اس کی اچھی قیمت نہیں دے رہا۔ ان کا ہونا بذات خود قیمتی ہے۔ عورت حوصلہ رکھے تو مرد تبدیل ہوتا ہے 'ایک گھر تبدیل ہوتا ہے۔ ایک نسل سنور جاتی ہے۔ خدا بڑا قدر شناس اور بردبار ہے اسے خوش کرنے کے لیے مشقت اٹھائیے وہ آپ کی محنت ضائع نہیں کرے گا۔۔۔۔ کرکے دیکھئے!

Check Also

Science Aur Mazhab

By Muhammad Saeed Arshad