Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Salma Latif
  4. Farq (1)

Farq (1)

فرق (1)

وہ روایتی وڈیروں کی طرح دولت میں کھیلتا اور اس سے منسوب علتوں کا شکار تھا۔ پیسہ، شراب، جھگڑے، دوست یاری یہ سب اس کے معمول کا حصہ تھے۔ والد کی حیات تک معاملات دبے دبے تھے لیکن ان کی کے بعد کوئی روک ٹوک نہیں رہ گئی۔ بھا ئی زمینیں سنبھالتے اور پیسے کی لین دین سمیت تمام تر وصولیاں اس کے ہاتھ میں رہیں۔ دوستوں سمیت ہر ایک پر دولت لٹانا وہ اپنی شان سمجھتا تھا۔ زبان کا تیز، کڑے تیوروں کا مالک وہ روایتی جھگڑوں اور مخالف کو قابو کر لینے کا ماہر تھا۔

غرض راوی چین ہی چین لکھ رہا تھا۔ اپنے خاندان پر جان دیتا تھا لہٰذا یہ وفاداری دولت کے عوض مہنگی نہیں لگتی تھی۔ پھر اس کی والدہ کا بھی انتقال ہوگیا۔ پہلی بار اس کی زندگی میں خلاء نمودار ہوا۔ وہ جو نشے میں دھت، طوائفوں سے تھکا ہوا، جوئے میں ہارا ہوا، جھگڑوں کے بوجھ تلے دبا ہوا، استعمال شدہ جب ماں کے پاس پہنچتا تو آغوش کھلی ملتی، بنا کسی غرض اور طلب کے صرف دین ہی دین نظر آتا۔ وہ ماں کے پاؤں دباتا، مالش کرتا، انگیٹھی میں آگ سلگاتا کہ ماں کا کمرہ گرم کرتا اور ماں کے قدموں سے لپٹ کر سوجاتا تھا اب ایک اندھے خلاء میں گر رہا تھا۔ ظاہر کرنا بھی شان کے خلاف تھا۔ بھائی، بھابھیوں کی خدمت میں چھپی غرض پہلے بھی نظر آتی تھی، اب چبھنے لگی تھی۔

دولت، پیسہ، شراب، جوا وقتی سہارا، وہ نیند سے محروم ہوتا گیا۔ قبرستان کے پھیرے بڑھ گئے، ماں کی نصیحتیں یاد تو آئیں لیکن عمل کا یارا نہ تھا۔ لہجے کی تلخی اور ماتھے کی تیوریوں میں اضافے کی وجہ سے گھر کے افراد صرف کام کی بات کرتے ویسے بھی بھائیوں کو اس کے حصے کی زمین سے مطلب تھا اور بھابھیوں کو اس کے کھلے خرچ سے جو اس کے دم قدم سے تھا۔ کئی جگہوں پر اسکے رشتے کی بات چلی لیکن اسکی شہرت اس سے پہلے وہاں پہنچی۔ لوگ دور ہوتے گئےاور یہ سمٹتا گیااور مہمان خانے تک محدود ہوگیا۔ آخرکار بھائیوں میں بٹوارا ہوا۔ اس نے ایک بھا ئی کے ساتھ رہنا پسند کیا جو امور سب کے لیے انجام دیتا تھاوہ اب اس بھائی اور بھاوج کے لیے دینے لگا۔

بھاوج بھی ایک کائیاں تھی۔ خوب سمیٹا، خوشامد سے، بچوں کے نام پر دوسروں کی برائیاں کرکے، بھڑکا کر، غرض استعمال ہی ہوا۔ کڑھتا تھا لیکن حل نظر نہ آتا تھا۔ اچانک ایک دور کی رشتہ دار ایک مہذب اور پڑھی لکھی خاتون کے ساتھ رشتے کی بات کرنے آئی، زیرک تھی، اپنی بہن کو جانتی تھی رشتہ دیکھنے کی دعوت دے آئی۔ آناً فاناً رشتہ دیکھنے پہنچا اور پہلی نظر میں لڑکی کا شیدا ہوگیا۔ لڑکی کے بھائیوں نے رشتہ مسترد کرنے کا عند یہ دیا۔ تو لڑکی کی ماں نے بڑھاپے کی دہائی دی، لڑکی کے آگے ہاتھ جوڑے، تقدیر اس لڑکی کو دلہن بناکر اسکی چوکھٹ تک لے آئی۔ چٹ منگنی پٹ بیاہ کے بعد دلہن کو جس نے دیکھا دانتوں میں انگلیاں داب لیں۔ پورا گاؤں دلہن دیکھنے آیااور فریفتہ ہو کر اس کی قسمت کو ماں کی خدمت کا صلہ کہتا، وہ خواب دیکھنے والی اور تعبیر کو ممکن بنانے والی ایک حساس اور باوفا عورت نکلی، لیکن۔۔

Check Also

Israeli Parliman Aur Amit Halevi Se Mulaqat

By Mubashir Ali Zaidi