Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saleem Zaman/
  4. Tum Musalman Ho, Ye Andaz e Musalmani Hai (2)

Tum Musalman Ho, Ye Andaz e Musalmani Hai (2)

تم مسلماں ہو، یہ اندازِ مسلمانی ہے (2)

مسلمان صحابہ کرام کو حضور نبی کریم ﷺ نے بدر میں کافروں سے علم سکھایا پڑھایا، شام کے عیسائیوں سے منجنیق کا علم سکھایا، جنگ حنین میں حضور نبی کریم ﷺ نے صفوان بن امیہ سے ہتھیار لئے جو مکہ کا کافر سردار تھا۔ لیکن کسی بھی تاریخ کی کتاب میں مسیلمہ کذاب جس نے جھوٹا نبوت کا دعویٰ کیا، اس کے بعد سے مسیلمہ یا اس کی قوم سے صحابہ کرام کا ایک درہم کا کاروبار ان سے ثابت کر سکتے ہو؟

یہ صحابہ کرام کی غیرت تھی کہ پھر انہوں نے جب تک مسیلمہ اور اس کے قبیلہ کو سبق نہیں سیکھا دیا تب تک ان کی طرف منہ کر کے تھوکا بھی نہیں تم کاروبار کی بات کرتے ہو؟ صحابہ جانتے تھے، کہ مسیلمہ سے کاروبار یا رفاقت نبی کریم ﷺ سے غداری ہوگی۔

سنو ہم۔ ہم کالے ہیں، منافق ہیں یا چور لیکن غدار نہیں۔ نہ ہی اللہ کریم کبھی نبی کریم ﷺ کے غداروں میں شامل کرے۔ یار مرنا بھی ہے۔ تو ٹھیکیدار خاموش ہوگیا۔

فاروق نے مجھے کچھ رام کرنے کی کوشش کی مجھے بتایا کہ نقصان ہوگا۔ لیکن جب میں نے اسے سمجھایا تو فاروق بولا یہ تو بہت بدبخت ہے میں اسے اپنے کام سے بھی دور کرتا ہوں۔ واقعی غداری نہیں ہو سکتی۔ گنہگاری معاف ہو جائے گی۔ ٹھیک ہے لالا میں آپ کے لئے کوئی اور الیکٹریشن ڈھونڈتا ہوں۔ کچھ دن بعد فاروق نے فون کیا کہ، لالا شکر ہے الیکٹریشن مل گیا ہے اور وہ بھی ایسا نیک، اور عبادت گزار کہ دل خوش ہوگیا۔ ابھی وہ تبلیغی جماعت کے ساتھ ہے ایک ہفتے میں آ جائے گا۔ اس نے وعدہ کر لیا ہے کہ ٹھیک ساتویں دن وہ ہمارے کام پر ہوگا۔

میں نے شکر کیا اور کہا ٹھیک ہے شکریہ۔

ایک ہفتے بعد پوچھا، کہ الیکٹریشن آیا؟ فاروق بولا۔ نہیں لالا۔ اس نے کہا تین دن مزید لگیں گے۔ میں نے کہا اس نے وعدہ نہیں کیا تھا؟ بولا لالا بالکل وعدہ کیا تھا۔ میں نے کہا جماعت کے ساتھ دینی کام پر رہتے ہوئے بھی وعدہ خلافی حیرانگی ہے۔ فاروق چونکہ میرا بہت احترام کرتا ہے تو خاموش رہا۔ 15 دن بعد پوچھا، جواب ملا کہاں۔ اس کا کوئی ضروری کام آ گیا تھا وہ وہاں چلا گیا۔ اسی ہفتے آ جائے گا۔

آخر 25 دن کامل گزارنے کے بعد موصوف الیکٹریشن ٹخنوں سے اوپر شلوار باندھے اور خوب شرعی حلیہ سمیت کام پر آیا۔ کام شروع کرایا اور میں گھر آ گیا۔ ایک گھنٹے بعد ٹھیکیدار نے فون کیا۔ سر الیکٹریشن کو آپ نے کہیں بھیجا ہے؟ میں نے نفی میں جواب دیا اور اسے کال کی۔ پہلے تو موصوف نے فون نہیں اٹھایا پھر جب 4 کالز کے بعد فون اٹینڈ کیا تو بولا میری ڈرل مشین ٹوٹ گئی ہے اسے بنوانے آیا ہوں شام تک بن جائے گی۔ پھر تین دن بعد کام پر آیا۔

مجھے ٹھیکیدار نے کہا سر اپنا ایک بندہ اس کے ساتھ لگائیں۔ یہ پچھلے کام پر جن لڑکوں کو اپنے ساتھ لایا تھا انہوں نے بجلی کا کافی سامان چوری کیا اور آپ کی تار بہت قیمتی ہے۔ مجھے یہ سن کر جھٹکا لگا۔ پھر ایک بندہ کام پر کھڑا کرنا پڑا۔ مزید ایک ہفتہ مختلف حیلے بہانوں سے کام میں تاخیر ہوتی رہی۔ بالآخر اس نے اپنی دانست میں کام مکمل کیا، جب ہم نے کام کا معائنہ کیا تو سر پکڑ لیا۔

اس پر اس کا اصرار تھا کہ اسے پیمنٹ جلد از جلد کی جائے۔ میں نے اس کے صرف سات ہزار روک کر باقی تمام پیمنٹ کر دی اور یہ سات ہزار کام کو ہماری مرضی سے مکمل کرنے پر تھا۔ لیکن ایک دن اس کے بھائی کا دھمکی آمیز میسج آیا کہ "پیسے تم سے چاہئے اور وہ بھی فوری" میں نے میسج فاروق کو بھیج دیا۔ فاروق کے اندر کا بلوچ جاگ گیا۔ اور وہ بولا، لالا۔ آپ اب چھوڑ دیں میں اس کو دیکھتا ہوں۔

اسی دوران تبلیغی جماعت کا اجتماع کی تیاری شروع ہوگئیں اور موصوف تبلیغی اجتماع میں شرکت کے لئے چلا گیا۔ جب واپس آیا تو بولا یہ جو کام رہ گیا ہے یہ میرے بس کا نہیں۔ میرا پارہ چڑھ گیا میں نے کہا کہ اللہ کے بندے دو دن کا کام آپ نے ڈیڑھ ماہ بعد اس اعلان کے ساتھ ہمارے منہ پر مار دیا ہے کہ یہ آپ کا کام نہیں۔ اب تو آپ کے والد محترم بھی اسے کریں گے۔

پھر فاروق نے مجھے سمجھایا، کہ لالا یہ لوگ منہ لگانے کے نہیں آپ چھوڑیں میں نبٹتا ہوں۔ خیر آج تادم تحریر 2 ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے اور موصوف تبلیغی الیکٹریشن جو کئی چلے، چھ ماہ اور ایک سال اللہ کی راہ میں لگا چکا ہے۔ دو دن کا حلال رزق کمانے میں ناکام ہے۔ اور میرا کام ابھی نامکمل۔ پیسے، اعتبار اور طبعیت کا ضیاع۔

کاش! ہماری خانقاہوں، تبلیغی دوروں، پیروں کے آستانوں پر ایمانیات اور عبادات کی مشقت کے ساتھ ساتھ اخلاقیات اور معاملات کی تعلیم و تربیت بھی دی جائے۔ اور یہ ذہن نشیں کرایا جائے کہ عبادات اور ایمانیات کسی بھی بندے کا بالکل ذاتی اور انفرادی فعل ہے چاہے تنہا کرے یا باجماعت لیکن اسلام کی تبلیغ صحابہ کرام نے اخلاق اور معاشرتی اور معاشی معاملات میں صادق اور امین بن کر فرمائی۔ چاہے اس کے لئے انہیں اپنی جانوں کا نذرانہ دینا پڑا۔

جو وعدہ کیا اسے نبھایا اور جس کام میں ہاتھ ڈالا مکمل تندہی اور مہارت سے کیا۔ انہی اخلاق حسنہ سے متاثر ہو کر لوگ اسلام کی طرف راغب ہوئے، لیکن آج ہمارے اردگرد معاشروں پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو ایک غیر مسلم ایفائے عہد میں زیادہ تاک ہے بہ نسبت ایک مسلمان کے۔ وہ قادیانی بندہ ٹھیکیدار کمیونٹی میں ایک ماہر، وقت کا پابند اور مالک کے سامان کے ساتھ غفلت نہ برتنے والا مشہور ہے۔ جبکہ اسی ٹھیکیدار نے مجھے اس تبلیغی اور مسلمان بندے سے اپنے سامان کے حفاظت کی تاکید کی۔

یہ اس غیر مسلم کی تبلیغ کا انداز ہے، جس سے وہ لوگوں کو اپنا گرویدہ بنا رہا ہے۔ اور یہ شخص جو اللہ کے راستے میں اپنے گھر بار کو چھوڑ کر نکل رہا ہے لوگوں کو تنگ کرنے، بد معاملہ، بد عہد ہونے سے کیا تاثر ڈال رہا ہے؟ اس کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔

شاید مولانا عبید اللہ سندھی نے کہا تھا کہ "ایک مومن اور ایک کافر دونوں کو دریا میں پھینک دیا جائے تو بچ وہی سکے گا جسے تیرنا آتا ہوگا" ایمانیات بغیر معاملات و اخلاقیات مسلمان کو شاید اس کامیابی کے ضمانت نہ دے سکے جس کا تصور کامل دین نے دیا ہے۔

شور ہے، ہو گئے دنیا سے مسلماں نابود

ہم یہ کہتے ہیں کہ تھے بھی کہیں مسلم موجود!

وضع میں تم ہو نصاریٰ تو تمدّن میں ہنود

یہ مسلماں ہیں! جنھیں دیکھ کے شرمائیں یہود

یوں تو سیّد بھی ہو، مرزا بھی ہو، افغان بھی ہو

تم سبھی کچھ ہو، بتاؤ تو مسلمان بھی ہو!

Check Also

Danda Peer Aye Shuf Shuf

By Zafar Iqbal Wattoo