Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Tum Musalman Ho, Ye Andaz e Musalmani Hai (1)

Tum Musalman Ho, Ye Andaz e Musalmani Hai (1)

تم مسلماں ہو، یہ اندازِ مسلمانی ہے (1)

بہت مدت کے بعد اپنے باس کے بیٹے کی شادی پر ہم پرانے کولیگز کی ملاقات ہوئی۔ کچھ تو وہی پرانی دہی کی لسی بنا رہے تھے اور کچھ نے اپنی نئی دنیا بسا لی تھی۔ لیکن کچھ اپنی نئی دنیا میں بادشاہی کر رہے تھے۔ اچھا لگا سب کو دیکھ اور مل کر۔ لیکن سب سے زیادہ خوشی فاروق کو دیکھ کر اور مل کر ہوئی۔ فاروق اب ایک بلڈر بن چکا ہے اور ماشاءاللہ اپنا کاروبار بڑی مستعدی سے نہ صرف چلا رہا ہے بلکہ پھیلا رہا ہے۔ اور اس پھیلاؤ میں دین کی لگن اور خدمت کو نہیں بھولا۔

فاروق کی باتیں سن کر خیال آیا کہ کافی عرصہ سے ایک پلاٹ رکھ چھوڑا ہے تو اسے بیچ دیا جائے۔ تو اس سے دفتر کا پوچھا اور دو روز بعد اسکے دفتر چلا گیا۔ فاروق نے جب تفصیلات سنیں تو اچھل پڑا اور بالکل صاف انکار کر ڈالا کہ آپ کا پلاٹ نہیں بیچوں گا۔ میں چونکا۔ اور پوچھا کیوں بھائی؟ کیوں نہیں۔ تو بولا لالا، سارا دن گھر پر بیٹھ کر من و سلویٰ کھا کھا کر موٹے ہو گئے ہیں۔ یہ پلاٹ کمرشل ہے اور میں چاہتا ہوں آپ خود اس پر پلازہ بناؤ۔

میں نے کہا، یار اب ہڈ حرامی رچ بس گئی ہے۔ اب کام نہیں ہوتا، اور اب وہ کام کرنے والی ٹیم بھی نہیں رہی تو کام مشکل ہو جائے گا۔ تو فاروق عینک کے پیچھے موٹے موٹے ڈیلے نکال کر بولا۔ آپ بس کھڑے رہنا میری ٹیم کا ہر بندہ آپ کی فون کال پر آپ کے کام کرے گا۔ آپ بس اسی ہفتے کام شروع کریں۔ بادل نخواستہ، حامی بھری۔ اور فاروق ہاتھ منہ بلکہ وضو کر کے پیچھے پڑ گیا۔ مجبوراََ اگلے دس دن میں مجھے دوبارہ اینٹ گارا، سیمنٹ سیمنٹ ہونا پڑا۔ خیر کام شروع ہوا۔ فاروق کی ٹیم بہت مستعد اور ماہر تھی۔ ہم نے پورا اسٹرکچر اگلے دو ماہ میں تیار کر لیا۔

فاروق کا ایک مستعد الیکٹریشن بجلی کے کام کی نگرانی کرتا رہا اور اتنی خوبصورتی سے کام نمٹا دیتا کہ دل خوش ہو جاتا۔ ایک تو وہ کام سمجھتا بھی تھا اور دوسرا اس کام سے آگے کے مراحل کو سامنے رکھتے ہوۓ کام سر انجام دیتا۔ میں اس سے ملا نہیں تھا لیکن متاثر بہت ہوا۔ اسی دوران مجھے گھر میں ایک الیکٹریشن کی ضرورت پڑی تو میں نے کام پر موجود ٹھیکیدار سے کہا کہ ہمارے کام پر موجود الیکٹریشن کو گھر بھیج دو فلاں کام ہے۔

اس نے الیکٹریشن کو مطلوبہ سامان کے ساتھ گھر بھیج دیا اور اس بندے نے شائد 15 منٹ میں کام مکمل کر دیا پیسوں کا پوچھا تو بولا۔ سر آپ شرمندہ کر رہے ہیں اسی بہانے آپ سے مل لیا یہی مزدوری ہوگئی۔ یہ کوئی 35 یا 40 سالہ بندہ تھا۔ مضبوط جسم اور داڑھی کے ساتھ قبول صورت تھا۔ لیکن نا جانے کیوں، اس بندے سے مل کر دل کو مزہ نہیں آیا۔ بہت دیر سوچا کہ ایسا کیا ہوا کہ یہ بندہ اپنی تمام تر مہارت کے باوجود دل کو بھایا نہیں۔ بلکہ اس حد تک نہیں بھایا کہ میں نے چائے یا پانی کا ازرائے تکلف بھی نہیں پوچھا۔

خیر یہ کشمکش تمام دن رہی۔ دوسری صبح میں نے فیصلہ کیا کہ ٹھیکیدار سے اس کے بارے پوچھوں گا کہ یہ کام کا تو ماہر ہے ہی لیکن قوم، ذات، قبیلہ کا کون ہے؟ اس کا مکمل تعارف کراو۔ جب میں نے ٹھیکیدار سے پوچھا تو وہ اس کی تعریفیں کرنے لگا کہ اپنے کام کا ماہر ہے اور بہت وعدہ کا پکا ہے۔ کام میں جب وعدہ کر لے پھر خود کی بھی نہیں سنتا۔ نہ مالک کے پیسے ضائع کرتا ہے اور نہ ہی سامان میں ڈنڈی مارتا ہے لیکن بس اس میں ایک خامی ہے اور پھر خاموش ہوگیا۔

میں نے پوچھا اور وہ خامی کیا ہے؟ تو ٹھیکیدار بات گول کرنے لگا۔ جب میں نے سختی کی تو بولا۔ سر، اگر آپ وعدہ کریں کہ کسی کو نہیں بتائیں گے تو پھر بتاؤں گا۔ میرے اضطراب میں اچھا خاصا اضافہ ہو چکا تھا۔ میں نے غصے میں پوچھا بتاتے ہو یا کام بند کر کے تمہیں فارغ کروں۔ تو گھبرا کر بولا سر یہ "احمدی" ہے۔

میں چونکا اور پوچھا۔ کیا کہا "احمدی"؟ بولا جی جی۔

میں نے کہا سیدھے طرح کہو نہ کہ "قادیانی" ہے۔

جی سر بالکل۔ لیکن یہ خود کو احمدی کہتے ہیں۔ اس لئے میں نے کہا۔

میرا پارہ چڑھ گیا۔ میں نے کہا یہ خود کو مسلمان کہیں تو تم وہ بھی مان لو گے؟ ان کو سیدھا سیدھا قادیانی کہا کرو۔ یہ ان کی منافقت ہے کہ خود کو احمدی کہتے ہیں۔ احمد تو ہمارے آقا ﷺ کا نام مبارک ہے۔ یہ سادہ لوح لوگوں کو ورغلانے کو احمدیہ کہلاتے ہیں۔ کل سے اس کو کہو میرے کام پر نہ آئے، آج کے بعد یہ ہمارا کام نہیں کرے گا۔

ٹھیکیدار گھبرا گیا اور بولا سر مگر ہمیں تو کام چاہئے۔ اس سے کیا کہ کام کرنے والے بندے کا مذہب کیا ہے۔ میں نے کہا کوئی سوال جواب نہیں یہ بندہ میرے کام کے اردگرد نظر نہ آئے۔ ٹھیکیدار نے کہا سر ہم اس کو آدھی پیمنٹ کر چکے ہیں اور صرف دو دن کا کام باقی ہے اور یہ کام کا ماہر ہے دو دن ہی میں مکمل کر دے گا۔ میں نے کہا دو دن نہیں 10 منٹ کا بھی ہو تو کام نہیں کروانا۔ پہلے ہی ہم گنہگار سیاہ کار ہیں، غدار نہیں کہلوانا چاہتے۔ مر کر گنہگار اٹھنا منظور ہے، غدار نہیں۔

تو ٹھیکیدار بولا۔ سر آپ جذباتی ہو رہے ہیں۔ کام سے کام رکھتے ہیں اور اس سے وعدہ کیا ہے وعدہ پورا کرنا چاہئے، اور نبی کریم ﷺکے دور میں صحابہ کرام یہودیوں اور کافروں سے بھی تو کاروبار کرتے تھے۔ تو اگر اس سے کام لے لیا جائے تو کام جلدی مکمل ہو جائے گا۔

میں نے فاروق کو فون کر دیا اور کہہ دیا کہ اگر یہ الیکٹریشن کام کرے گا تو کل سے کام بند اور سب کو پیمنٹ کر دو مجھے کام نہیں کرنا۔ فاروق نے جب مجھے سنا اور وہ جانتا ہے کہ میری سوئی اٹک گئی ہے تو بولا۔ لالا آپ بے فکر ہو جائیں یہ کل سے کام کے نزدیک بلکہ اس ہاؤسنگ اسکیم ہی میں نظر نہیں آئے گا۔

پھر میں نے ٹھیکیدار کی طرف رخ کیا اور پوچھا تم کیا کہہ رہے تھے کہ نبی کریم ﷺکے دور میں صحابہ کرام یہودیوں اور کافروں کے ساتھ کاروبار کرتے تھے؟

وہ گھبرا گیا۔ بولا سنا تو ایسا ہی ہے۔

میں نے کہا۔ تم نے صحیح سنا ہے۔ بالکل مسلمان، یہودیوں اور مکہ کے کافروں سے کاروبار کرتے، اپنی اشیاء رہن رکھتے، ادھار لیتے۔

Check Also

Akbar The Great Mogul

By Rauf Klasra