Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Tapish

Tapish

تپش

سورج کا زمین سے اوسط فاصلہ 15 کروڑ کلومیٹر (تقریباً 14,95,98,000 کلومیٹر ہے) اور اس کی روشنی کو زمین تک پہنچنے میں 8 منٹ 19 سیکنڈ لگتے ہیں۔ تاہم یہ فاصلہ سال بھر یکساں نہیں رہتا۔ زمین سے اتنی دوری کے باوجود اس کی تپش ناقابل برداشت ہے۔ دنیا کا سب سے گرم ترین مقام ڈیتھ ویلی، امریکہ ہے۔

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں جان لیوا گرم موسم کی مناسبت سے رکھے گئے نام والے فورنیس کریک کے اس علاقے میں اب تک دنیا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ کیا گیا ہے۔ صحرا میں واقع موت کی اس وادی میں 1913 کے موسم گرما میں درجہ حرارت 56.7 سیلسیئس کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا تھا۔ یہ درجہ حرارت بظاہر انسانی بقا کی حد سے تجاوز کر گیا تھا۔

اس درجہ حرارت کی درستگی پر بحث کی جا سکتی ہے لیکن اگر یہ غلط بھی ثابت ہو جاتا ہے تو بھی فورنیس کریک بھی دنیا کے گرم ترین علاقوں میں سر فہرست رہے گا جہاں اس سال 54.4 سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اگر زمین پر سورج کی تپش کا یہ حال ہے تو سورج کے قریب ترین سیارہ عطارد ہے۔ جو زمین کے مقابلے سورج سے تقریبا تین گنا قریب ہے۔ یعنی عطارد کا سورج سے فاصلہ پانچ کروڑ ستر لاکھ کلومیٹر ہے۔

سورج کے قریب ترین عطارد کی طرف کی سطح کا درجہ حرارت 427 ڈگری سیلسیس تک پہنچ جاتا ہے، جو ٹن پگھلنے کے لیے کافی گرم ہے۔ مخالف طرف، یا رات کی طرف، درجہ حرارت منفی -182 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔

عطارد کو اکثر لوگ ایک غیر دلچسپ دنیا قرار دیتے ہیں جس کے پاس دکھانے کو کچھ نہیں ہے لیکن وہ خلائی سائنسدان جنہوں نے اس سیارے پر کام کیا ہے اس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کے مطابق عطارد دو انتہاؤں کی دنیا ہے اور جہاں سورج سے قریب ہونے کی وجہ سے اس کی سطح کا درجہ حرارت چھ سو سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے وہیں اس کے قطبین میں ایسےگڑھوں میں آبی برف بھی موجود ہے جو ہمیشہ سائے میں رہتے ہیں۔

سورج کے اتنے قریب ہونے کے باوجود بھی دو انتہائیں ہونا عجیب نہیں۔ کیونکہ سورج کا کام شعاعیں پھینکنا ہے۔ جو ان شعاوں کو واپس منعکس کرتا ہے وہ تپش میں بڑھ جاتا ہے۔ جو ان شعاوں سے اوٹ میں ہے وہاں ٹھنڈ ہے۔ ثابت ہوا تپش کسی بھی سطح کے respond، جواب یا ردعمل ہے۔

صحرائے اعظم یا صحارا دنیا کا سب سے بڑا صحرا ہے، جس کا اوسط درجہ حرارت 30 سے 35 ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور زیادہ سے زیادہ 58 ڈگری سینٹی گریڈ، جبکہ ایمزان جنگلات کا گرم ترین ماہ بھی 29 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ نہیں۔

تپش یا حرارت ان سورج کی شعاوں کو اپنی اوقات کے مطابق جواب دینے کا نام ہے۔ جو جس قدر بیاباں، کرخت، خشک اور پتھریلا ہے اس کی تپش، اور حرارت اتنی زیادہ ہے۔ اور جس نے خود پر ہل چلا کر اپنے سینے کو چیر کر اپنے وجود میں علم و حکمت بیج بو کر سایہ کرنے والے درخت آجائے وہاں اسی سورج کی حدت کم ہوگئی ہے۔

لیڈر شپ کا ایک اصول ہے کہ کسی بھی قسم کے حالات یا تحریک کا جواب دینے سے پہلے تھوڑا توقف (pause) کر لیں۔ اور پھر جواب دیں۔ یہی مشہور کہاوت ہمارے ادب کا حصہ ہے کہ پہلے "تولو پھر بولو" مشہور زمانہ سائیکالوجسٹ وکٹر فرینکل اپنی کتاب men search for meaning میں یہ لکھتا ہے کہ

between stimulus and response there is a space and in that space lies our freedom to choose.

یعنی کسی بھی اشتعال انگیز، شر انگیز، ہوس انگیز یا محبت انگیز تحریک، الفاظ، جذبات اور ان کے ردعمل کے درمیان ہمارے پاس چند لمحے ہر وقت موجود ہوتے ہیں، جن پر ہمارے جواب کا انحصار ہوتا ہے اور ان لمحوں کی کاشتکاری ہم خود کرتے ہیں۔ انہیں کردار کہا جاتا ہے جو ان تمام بیرونی شعاوں اور تپش کے درمیان درختوں کی ماند ہوتے ہیں۔ ان کی بنیاد علم، تربیت اور تجربہ ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ صرف نرم گھاس جتنے ہوتے ہیں اور کبھی کبھی تناور درخت لیکن دونوں صورتوں میں یہ صحرا کی بنجر زمین سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں۔ کیونکہ شدید ترین اور ناموافق موسموں میں بھی ذرا سی اوٹ یا ایک سایہ دار درخت جو آپ نے اپنے من میں لگایا ہو۔

طوفان میں بچاو کا ایک سہارا اور تپتی دھوپ میں سایہ بن جاتا ہے۔ علم، ادب اور تربیت صحرا کی تپش کو نخلستان کی ٹھنڈی ہوا بنا دیتے ہیں۔

Check Also

Shaitan Ke Agent

By Javed Chaudhry