Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Quran Mein Gadhe Ka Zikr, Hamare Rawaiyon Ka Aaina

Quran Mein Gadhe Ka Zikr, Hamare Rawaiyon Ka Aaina

قران میں گدھے کا زکر، ہمارے رویوں کا آئینہ

قران مجید میں گدھے کا ذکر 5 بار ہوا ہے۔۔ جس میں دو بار تو اس کی جانورانہ خصوصیت میں ہوا۔۔ جیسے حضرت عزیرؑ کو حکم ہوا کہ اپنے گدھے کی طرف دیکھیں (سورہ البقرہ 259) جب حضرت عزیر سو سال بعد اٹھے تو وہ ڈھانچہ بن چکا تھا۔۔ دوسرا اللہ کریم نے سواری کے لئے گدھے کا ذکر فرمایا کہ گھوڑے، خچر اور گدھے سواری کے لئے بنائے گئے ہیں (النحل 8)۔

لیکن دیگر جو تین مقامات ہیں وہاں بہت ہی حیرت انگیز مماثلتیں پیش کی گئی ہیں ۔۔ جو آج کے معمولات اور معاملات میں ہمارے لئے بہترین اشارہ اور سبق ہیں اور امت کو تا قیامت ان تین مثالوں سے انسان، کے کردار اور شخصیت کی پہچان کرائی گئی ہے مجھے حیرت ہے۔ ہمیں آج تک یہ سمجھایا کیوں نہی گیا۔۔

چلیں ایک نظر ان تین مقامات پر گدھے کی جبلت کی انسانی اخلاقی رویوں سے مماثلت دیکھتے ہیں۔۔

1۔ سورۃ لقمان (31)، آیت 19:

​عربی متن کا حصہ: إِنَّ أَنكَرَ الُأَصُوَاتِ لَصَوُتُ الُحَمِيرِ

​اردو ترجمہ: بے شک سب آوازوں میں بُری آواز گدھوں کی آواز ہے۔ یہ حضرت لقمان کی اپنے بیٹے کو کی گئی نصیحتوں کا حصہ ہے، جس میں وہ اسے میانہ روی اختیار کرنے اور آواز نیچی رکھنے کا حکم دے رہے ہیں۔ یعنی اگر آپ، آپ کا باس، آپ کا گاہک یا آپ کا دکاندار۔۔ آپ کا استاد، آپ کی اولاد معاملات میں، تعلقات میں غیر ضروری چیخ رہے ہیں ہے اونچا سور کرکے آپ کو دبا چاہتے ہیں تو قران کی رو سے ان کے چہرے اور پھولے ہوے نتھنوں میں ایک گدھا محسوس کریں۔۔ یقین کریں آپ کو گدھا بننے کی قطعی ضرورت محسوس نہیں ہوگی۔۔ بلکہ اسے چیختے ہوئے دیکھ کر کسی کھوتے کے شور کا تصور کریں اس کے چہرے میں گدھا نظر آئے گا۔۔ لیکن دھیان رہے۔۔ یہ مقام آپ کو بھی اس وقت نصیب ہو سکتا ہے جب آپ میں یہی روح گدھا تمام تر تربیت کے باوجود جاگ جائے۔۔

2: سورۃ الجمعہ (62)، آیت 5:

​عربی متن کا حصہ: كَمَثَلِ الُحِمَارِ يَحُمِلُ أَسُفَارًا

​اردو ترجمہ: اُن کی مثال اُس گدھے کی سی ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہو۔ ویسے تو یہ یہودیوں کے ایک گروہ کی مثال بیان کی گئی ہے جنہیں تورات (اللہ کی کتاب) دی گئی، لیکن انہوں نے اس کے احکامات پر عمل نہیں کیا اور اس میں موجود تعلیمات سے فائدہ نہ اٹھایا۔ ان کی مثال ایسے گدھے کی طرح ہے جو قیمتی کتابیں اٹھا رہا ہو لیکن یہ نہ جانتا ہو کہ وہ کیا اٹھا رہا ہے اور اس سے کوئی فائدہ نہ حاصل کر رہا ہو۔ لیکن آج کے دور میں یہ مثال ہر اس شخص، عہدے داروں، کاروباری حضرات، سیاسی اور سماجی کرتا دھرتا پر چسپاں ہوتی ہے۔

جس نے اعلی ڈگریاں تو لے رکھی ہوں، ہر ہفتے ایک کتاب ختم کرتا ہو۔۔ موٹیوشنل باتیں کرتا ہو۔۔ لیکن جب آپ ان سے معاملات کریں۔۔ کاروبار کریں یا وہ آپ کے باس ہوں یا آپ کے ماتحت ان کے رویہ سے آپ کو اچانک اپنے سامنے ایک گدھا کتابوں کا بوجھ اٹھائے کھڑا نظر آئے۔۔ تو اس وقت اس کی حالت اور مزاج سے سمجھ جائیں کہ اس انسان نما کی تربیت نہیں ہوئی اس نے صرف ڈگریاں جمع کرکے اپنے اوپر لاد لی ہیں ۔۔ ایک ایسا گدھا جس کی شکل ناپسندیدہ اور کمر بوجھ سے دوہری ہو رہی ہو۔۔ اس کو جب آپ خود سے معاملات الجھتا دیکھیں تو کچھ دیر کے لئے ایک لدے ہوئے ہانپتے گدھے کی تصویر سوچا کریں۔ بہت سکون ملے گا۔۔

3: سورۃ المدثر (74)، آیت 50:

​عربی متن کا حصہ: كَأَنَّهُمُ حُمُرٌ مُّسُتَنفِرَةٌ

​اردو ترجمہ: گویا کہ وہ بدکنے والے گدھے ہیں۔ یہ ان کفارِ مکہ کی حالت بیان کی گئی ہے جو رسول اللہ ﷺ کی دعوت سے منہ موڑتے اور حق سے بھاگتے تھے۔ ان کی مثال جنگلی گدھوں کی طرح ہے جو کسی شکاری یا شیر سے بدک کر بھاگتے ہیں۔ یہ آپ کے اردگرد رہنے والے اپنے قول و فعل میں ہٹ دھرم آپ کے کولیگ، باس، یا کوئی بھی معاشرتی رشتہ ہو سکتا ہے۔ جب آپ کبھی انہیں سمجھانے، ان کی اصلاح کی کوشش کریں گے۔ یا چاہیں گے کہ افہام و تفہیم سے مسائل باہمی طور پر حل کی جائیں۔۔ یہ بدک کر بھاگنا اور دور جاتے ہوئے ڈھینچو ڈھینچو کرتے جائینگے۔۔ ان کی بکواس آپ سے دور ہٹنے پر بڑھتی جائے گی۔۔ نہ قریب آئیں گے نہ معاملات سلجھانے میں مدد کریں گے۔۔

قرآن مجید میں گدھے کی یہ تین مثالیں دراصل انسانی رویوں کا آئینہ ہیں۔ ایک چیخنے والا، دوسرا عمل کے بغیر علم کا بوجھ اٹھانے والا اور تیسرا حق سے بھاگنے والا۔ یہ ہمیں سکھاتی ہیں کہ ہمیں اپنے اندر کی "جانورانہ جبلت" کو پہچان کر اس کی اصلاح کرنی چاہیے، تاکہ ہم محض شکل و صورت میں نہیں، بلکہ کردار اور عمل میں بھی "اشرف المخلوقات" کہلا سکیں۔

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed