Psychopath
سائیکو پیتھ
سائیکوپیتھز میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو دنیاوی طور پر مالدار زندگی گزارتے ہیں لیکن اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ بے ضمیر ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں میں بہت سے بظاہر کامیاب انجینئر، ڈاکٹر، وکیل، بزنس مین، مذہبی اور سیاسی رہنما شامل ہوتے ہیں۔ بعض بین الاقوامی کمپنیوں کے صدر اور سربراہ اور بعض تو ملک کے صدر اور وزیر بھی بن جاتے ہیں۔
ایسے لوگوں کی غیر مہذب اور غیر اخلاقی حرکات اپنے خاندانوں اور معاشروں کے لیے بہت سے جذباتی اور معاشرتی مسائل کھڑے کرتی رہتی ہیں۔ بدقسمتی سے ایسے انسان نہ تو کوئی شرم محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی انہیں کوئی احساسِ جرم یا احساسِ گناہ ہوتا ہے۔ وہ اپنی تمام غیر اخلاقی حرکات کی تاویلیں پیش کرتے رہتے ہیں۔ ایسے اشخاص کا ذکر تاریخی کتابوں میں ملتا ہے۔
"انجیل میں لکھا ہے اس کی زبان پر جھوٹ اور خرافات ہوتے ہیں۔ وہ لوگوں کو دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔ وہ بستیوں کے قریب چھپ کر معصوموں کا انتظار کرتا ہے جیسے شیر اپنے شکار کی تاک میں رہتا ہے"۔
ارسطو کے ایک شاگرد تھیوفراسٹس نے ایسی شخصیت کو "بے اصول شخص" کا نام دیا تھا اور کہا تھا وہ لوگوں سے قرض مانگتا لیکن قرض واپس نہیں کرتا۔ وہ قصاب سے گوشت خریدتے ہوئے اپنی کسی خدمت کی یادہانی کراتا ہے تا کہ وہ اسے زیادہ گوشت دے اور اگر وہ نہیں دیتا تو جاتے ہوئے ہنسی مذاق کرتا ہوا ایک دو ہڈیاں اور بوٹیاں لے اڑتا ہے۔
چونکہ سائیکوپیتھز بے ضمیر ہوتے ہیں اس لیے وہ نہ تو مذہب کا احترام کرتے ہیں اور نہ قانون کا لیکن چونکہ وہ بہت ذہین ہوتے ہیں اس لیے وہ اپنی چالاکی اور مکاری سے قانون کی زد سے بچ جاتے ہیں۔ ان کی شخصیت میں ایسی کشش بھی ہوتی ہے کہ بہت سے لوگ انہیں نہ، نہیں کہہ سکتے اور وہ اپنی شخصیت کی کشش کا ناجائز فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں۔ سائیکوپیتھز آخری دم تک اپنے مقاصد کے لیے جائز اور ناجائز طریقوں سے لڑتے رہتے ہیں۔
اگر ہم عالمی سیاست کا جائزہ لیں تو ہمیں اندازہ ہو گا کہ نجانے کتنے عالمی، مذہبی، سماجی، معاشی اور سیاسی رہنما ایسے ہیں جو سائیکوپیتھز ہیں اور عالمی امن کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ ان کے لیے غریب ممالک کا استحصال کرنا اور اپنی انا کی تسکین کے لیے ان گنت معصوم جانوں کا قتل کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ایسے لوگ بے ضمیر ہیں اور وہ کسی مذہبی، قانونی یا اخلاقی روایت کا احترام نہیں کرتے۔ ایسے لوگ انسانیت کے مستقبل کے لیے خطرہ ہیں۔
(سائیکوپیتھ کون ہوتے ہیں؟ 07/08/2017 ڈاکٹر خالد سہیل کا "ہم سب" میں چھپنے والے کالم سے اقتباس)
لیکن عجیب بات ہے قرآن مجید سائیکوپیتھز کے لئے ایک آیت ہی میں واضح فرما دیتا ہے۔
وَيْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ۔ (1)
ترجمہ: ہر غیبت کرنے والے طعنہ دینے والے کے لیے ہلاکت ہے۔
اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے ماننے والوں اور نا ماننے والوں کے درمیان ایک تیسرے فرقے کی تمیز دنیا کو کرائی۔ جسے "منافق" کہا جاتا ہے۔ اگر سائیکوپیتھ کا مذہبی ترجمہ کیا جائے تو منافق سے بہتر لفظ اس کے لئے موجود نہیں۔
آقاﷺنے منافق کی پہچان یوں کرائی ہے۔
حضرت عبداللہؓ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی میں ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ نفاق ہی ہے، جب تک اسے نہ چھوڑ دے۔ (وہ یہ ہیں) جب اسے امین بنایا جائے تو (امانت میں) خیانت کرے اور بات کرتے وقت جھوٹ بولے اور جب (کسی سے) عہد کرے تو اسے پورا نہ کرے اور جب (کسی سے) لڑے تو گالیوں پر اتر آئے۔ (صحیح بخاری)
قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
ترجمہ: یقیناََ منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں جائیں گے، اور تم کسی کو اُن کا مددگار نہ پاؤ گے۔ (النساء 145)
سب سے اہم ہستی جسے آپ کو بچانا ہے وہ خود آپ کی اپنی ذات ہے کیونکہ ایک وقت آتا ہے کہ بچھو خود اپنے زہر، اپنے ڈنگ سے اپنی جان لے لیتا ہے۔
اپنا اور اپنے دوستوں کا خوب خیال رکھیں۔