Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Pakistan Ka Qaumi Hero Sultan Rahi Hi Hai

Pakistan Ka Qaumi Hero Sultan Rahi Hi Hai

پاکستان کا قومی ہیرو "سلطان راہی" ہی ہے

میں ایک انتہائی رومینٹک اور خیالی، رومانوی عاشق ہوں۔ یہ میرا خیال تھا۔

لیکن جب میری شادی ہوئی تو مجھے یہ جان کر بہت حیرت ہوئی کہ شادی کے پہلے ہی تین ماہ میں میری زوجہ محترمہ نے پیار سے مجھے "سلطان راہی" پکارنا شروع کیا اور جب میں اس کی دو تین آوازوں پر متوجہ نہ ہوتا تو وہ مجھے اونچی آواز میں کہتیں"او جٹا، ادھر ویکھ اوئے۔ " میں اسے کہتا کہ آپ مجھے "سلطان راہی" کیوں کہتی ہیں؟ جبکہ میری اماں مجھے اکشے کمار اور شاہ رخ سے مشابہت دیا کرتیں تھیں۔ تو وہ بہت ہنستی اور کہتی کون سی ماں ہے جسکو اس کا بیٹا برا لگتا ہو۔ پھر کہتی اشفاق احمد کہتا ہے۔ (تب تک اشفاق صاحب حیات تھے) "محبت اسے کہتے ہیں کہ جس سے محبت ہو اس کا نا ٹھیک بھی ٹھیک لگے" تو یہ ادا صرف ماں کی ہی ہو سکتی ہے۔

میں جھنجھلا کر کہتا تو تم مجھے سلطان راہی کیوں کہتی ہو؟

وہ کہتی۔

دیکھیں، سلطان راہی کی کوئی بھی فلم دیکھیں۔ کھانا کھا رہا ہو تو عجیب عجیب منہ بناتا ہے جیسے کھانا نہ چبا رہا ہو۔ دشمن منہ میں ڈال لیا ہو۔ جب اپنی "بلو رانی" کو پیار سے آواز دیتا ہے تو درختوں پر بیٹھے پرندے اڑ جاتے ہیں۔ اس کی "بلو رانی" ناچ ناچ کر اس کے آگے بیٹھے گھوم گھوم کر پورے باغ کی گوڈی کر دیتی ہے لیکن مجال ہے وہ اس کی طرف مسکرا کے دیکھے۔ ماں سے سب سے زیادہ محبت کرتا ہے۔

لیکن جب ماں کا نام لیتا ہے تو "اوئے بے بے اوئے گل سنڑ" کرتا ہے، ماں چادر سنبھالتے بھاگتی ہے اور گھبرا کر پوچھتی ہے۔ "پتر کی ہویا؟" تو وہ آنکھیں نکال کر کہتا ہے "ماں آج بہت زور کی بھوک لگی ہے" اور ماں صدقے واری ہو کر کھانا لگاتی ہے۔ گھر گھستا ہے تو ایسا لگتا ہے چھاپہ پڑ گیا ہے۔ گھر میں بھونچال آ جاتا ہے۔ اور گھر سے نکلتا ہے تو دروازوں کے بجنے سے 10 منٹ تک تو مٹی اڑتی رہتی ہے۔

میں نے اس سے پوچھا۔ تو میں اس میں کہاں؟ وہ بولی۔ جب آپ سے باتیں کر رہی ہوں۔ ایسا لگتا ہے دیوار سے بول رہی ہوں۔ باتوں میں کوئی ہنسی کی بات کروں یا دکھ کی آپ کے تاثرات پر کچھ فرق نہیں آتا۔ کھانا بہترین سے بہترین بنا کر آپ کو کھلاتی ہوں۔ لیکن ایسا لگتا ہے جیسے گرائنڈر، یا جوسر میں ڈال دیا ہو۔ ایک آواز آتی ہے۔ پھر ایک ڈکار۔ کبھی یہ نہیں کہا کہ تم کھانا اچھا بناتی ہو۔ آپ شائد ذائقہ کے لئے نہیں کھاتے۔ جب پیٹ بھر جاتا ہے ہاتھ رک جاتا ہے۔ چاہے سامنے گھاس ہی کیوں نہ ہو۔

اچھے سے اچھا کپڑا پہن کر بناؤ سنگھار کر کے کسی دعوت پر جانا ہوتا کبھی یہ نہیں کہا کہ "واہ۔ ماشاءاللہ آج تو بہت خوبصورت، سمارٹ یا پیاری لگ رہی ہو" وہی حال ہے جیسے بلو رانی ناچ ناچ کر کھیت تباہ کر دے اور سلطان راہی صرف مشرق کی طرف منہ کئے کھڑا رہے۔ آپ کو میسج کرو۔ جواب میں صرف "اچھا " ہی آتا ہے۔ فون کرو تو 30 سیکنڈ بعد آپ کہتے ہیں کام کی بات کرو۔ اب آپ بتاؤ نہ، کمپیوٹر ایجاد ہو چکا ہے۔ ایٹم بم ہمارے والدین کی پیدائش سے پہلے بن چکا ہے۔ کلوننگ ہوگئی ہے۔ بلیک ہول دریافت ہو گئے ہیں۔ اب کام کی کونسی بات آپ کو بتائی جائے؟

بازار آپ کے ساتھ جاؤ تو آپ 10 قدم آگے چلتے ہیں اور ہر بندے کو یوں گھورتے ہیں جیسے یہی والا مجھے چھیڑے گا۔ آپ کے ساتھ گاڑی میں کہیں جانا ہو تو، خود تیار ہو کر گاڑی میں بیٹھ جاتے ہیں۔ کہ تم آ جانا۔ کبھی باہر کھانا کھانا ہو تو ایسا لگتا ہے کہ ہم مصطفٰی قریشی کے ریسٹورنٹ میں آ گئے ہیں وہ کسی بھی لمحہ حملہ آور ہو سکتا ہے اور آپ کھانا کم مجھ سے گفتگو تو دور، پہلو بدل بدل کر مختلف پوزیشنوں سے حملہ آور کی آمد کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔

میں دروازہ مار کر کمرے سے نکل گیا۔

آج سوچتا ہوں۔ واقعی سچ کہتی تھی۔ محبت یا تعلق صرف زبانی کلامی کام نہیں۔ اسکا اظہار بھی کرنا ضروری ہے۔

آج کل کے نوجوان جو باہر کی خاتون کے پیروں کو پکڑ کر مناتے ہیں۔ بیوی، بہن، ماں اور بیٹی کے لئے سلطان راہی ہیں۔ میری فیس بک اور سوشل میڈیا پر اکثر ایسے دوست ہیں جن کی بیگمات بھی میری فرینڈ لسٹ میں ہیں۔ میرے لئے بہنوں اور بیٹیوں کی طرح عزیز ہیں۔ لیکن اکثر ان کے خاوند نامدار کسی بھی ٹک ٹاکر، ہیروئین یا کسی بھی بنی سنوری لڑکی کی DP کی تو تعریف "دل" بھیج کر کرتے ہیں۔ لیکن اگر بیگم کچھ ٹیگ کر دے۔ دنیا تعریف کرے کہ آپ نے بہت اچھی پوسٹ کی ہے مجال ہے ان کا "سلطان راہی" کوئی کمنٹ یا لائیک ہی کر دے۔

مجال ہے جو ویلنٹائن ڈے والی نحوست وہ ایک ہفتہ صرف بیوی کو خوش کرنے کو گزار لے۔ لیکن چاکلیٹس، سرخ پھول، ان کے لئے upload ضرور کرتا ہے جن کے 5000 فالورز ہوں۔ اور جس کی دنیا صرف یہی کنجر سلطان راہی ہوتا ہے وہ اپنے دل کو محض مار کر اس دن بھی کھانا پکانا، جھاڑو پوچا کرتی ہے۔ اور جب یہ سلطان راہی کہیں سے منہ مار کر آ جائے تو گھر کے دروازے پر "اور رانو" کی بڑک مار کر کہتا ہے "آج تھک گیا ہوں"۔

واقعی آج کا نوجوان فضول تعلقات، غیر ضروری مصروفیات میں تھک ٹوٹ گیا ہے۔ اور اس کا نتیجہ اس کا پارٹنر جسمانی طور پر تو اس کے ساتھ ہے مگر ذہنی وابستگی 20 سالہ ازدواجی رشتے کے باوجود نہیں ہو سکتی۔ اور روحانی وابستگی تو گھر کے کسی فرد کی کسی فرد کے ساتھ نہیں۔ اسی لئے تو لوگ روحانیت ڈھونڈنے در در مارے پھرتے ہیں۔ جبکہ روحانی سکون تو اللہ کریم نے آپ کو عطا کئے ہوئے جوڑے میں رکھا ہے۔

ترجمہ: اور یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی، بیشک اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں۔ (الروم)

اب آپ سب فیصلہ کریں جو سکوں اور اطمنان و محبت کے متلاشی ہیں کہ خدا نے سکون وہاں رکھا ہے جہاں آپ سلطان راہی بنے بیٹھے ہیں۔ میری ایک باس تھیں۔ جب کبھی کوئی غلطی ہو جاتی اور بات معافی مانگنے کی آتی تو وہ am sorry لفظ کو قبول نہ کرتیں۔ کہتی۔ اپنی مادری زبان میں بولو تاکہ تمہیں واقعی احساس ہو کہ تم کہنا کیا چاہ رہے ہو۔ اور جب کبھی تعریف کرنا ہوتی تو بھی کہتی مادری زبان میں کہو تاکہ تمہارے دل کی آواز اس میں شامل ہو سکے۔ یہ جو ہم I love you کہہ کر 8، 9 موٹے موٹے سرخ ہونٹ بھیج دیتے ہیں۔ اس کی بجائے اگر آپ کو یہ کہنا پڑے کہ مجھے آپ سے بہت محبت ہے یا آپ مجھے بہت پسند ہیں تو یہ الفاظ واقعی ادا کرنے میں توقف مانگتے ہیں۔

اسی طرح سے یہ میری غلطی ہے اور میں شرمندہ ہوں یا مجھے معاف کر دو۔ واقعی اثر رکھتے ہیں۔ لیکن میں حلفیہ کہوں گا کہ ہم سے شائد 95 فیصد خاوندوں نے اردو، انگریزی، مادری زبان تو درکنار وہ موٹے موٹے سرخ ہونٹ بھی اپنی بیوی کو مدتوں سے نہیں بھیجے ہوں گے۔ اور معافی تو سلطان راہی مانگ ہی نہیں سکتا نہ تو اس کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ بیوی اور اس سے معافی۔ البتہ سرخ گلاب کے پھولوں میں لتھڑی کوئی بدبودار کو شائد دن میں 50 لوگ سو مرتبہ معافی مانگتے ہوں یا I love you بولتے ہوں۔

خدا کے لئے۔ اپنی بیوی، بہن اور بیٹی کا احترام کریں۔ انہیں ان کی باتوں کا بروقت اور متوجہ ہو کر جواب دیں۔ ان کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر خوش ہوا کریں۔ ان کی عزت کیا کریں تاکہ دنیا کو معلوم ہو سکے کہ یہ ایک عزتدار اور محبت کرنے والے شخص کی بیوی، بہن یا بیٹی ہے۔ کیونکہ

Love is verb۔

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt