Kalma Parhne Wala Tota Aur Main
کلمہ پڑھنے والا طوطا اور میں

کچھ عرصے سے مسجد میں کئی اجتماعات میں جو کہ تبلیغی جماعت کے دوستوں کی جانب سے ہوتے ہیں ایک واقعہ بکثرت سننے کو ملتا ہے اور یہ شاید سوشل میڈیا کی مہربانی ہے اور فیس بک کا اعجاز ہے کہ کچھ واقعات کو وائرل کر دیا ہے۔۔ واقعہ کچھ یوں ہے۔ "ایک صاحب نے طوطا پال رکھا تھا اور اس سے بڑی محبت کرتے تھے۔۔ ایک دن ایک بلی طوطے پر جھپٹی اور طوطا اٹھا کرلے گئی۔۔ صاحب رونے لگ گئے۔۔ لوگوں نے کہا۔۔ "جناب آپ کیوں روتے ہو۔۔ ہم آپ کو طوطا لا دیتے ہیں۔۔ "
وہ صاحب بولے۔۔ "میں طوطے کی جدائی پر نہیں، اپنے آپ پر رو رھا ہوں۔۔ "
پوچھا۔۔ "جناب وہ کیوں؟"
کہنے لگے۔۔ "دراصل میں نے طوطے کو کلمہ سکھا رکھا تھا۔۔ طوطا سارا دن کلمہ پڑھتا رہتا تھا۔۔ جب بلی طوطے پر جھپٹی تو طوطا کلمہ بھول گیا اور ٹائیں ٹائیں کرنے لگا۔۔ مجھے اب یہ فکر کھائے جارہی ہے کہ میں بھی کلمہ پڑھتا ہوں۔۔ جب موت کا فرشتہ مجھ پر جھپٹے گا، نامعلوم میری زبان سے کلمہ نکلے گا یا طوطے کی طرح ٹائیں ٹائیں نکلے گی۔۔ "
یہ بات درست ہے اور نماز و عبادت کے context میں دہرایا جاتا ہے سننے والے بھی عش عش کرتے ہیں اور گریبان میں جھانکتے ہیں کہ واقعی کہیں وہ رٹی رٹائی عبادات میں مشغول تو نہیں اور یہ سچ بھی ہے کہ ہم صرف مسلمان (پیدائشی) ہی ہیں۔۔ لیکن چوں کہ اب میں بھی داڑھی دھوپ میں سفید کر چکا ہوں اور ایک بڈھا طوطا بن چکا ہوں تو۔۔ تو پڑھے لکھے حضرات جو تبلیغی جماعت سے وابستہ ہیں سے گزارش کروں گا کہ کچھ مزے کی باتیں کریں جن کی منطق سمجھ آتی ہو۔۔ مثلاََ
حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ پرندے اور جانور تب مر جاتے ہیں جب وہ اپنا مخصوص طرز عبادت چھوڑ دیتے ہیں۔۔ یا جب وہ عبادت کا وہ طریقہ چھوڑ دیتے ہیں جو انہیں ودیعت کیا گیا ہے تو اس کے بعد ان کی موت رہ جاتی ہے اور یہ منطقی بات ہے کہ اللہ کی مخلوق میں ہر ایک کا ذکریا عبادت مختلف طریقے سے ہے۔۔ درخت، پہاڑ، پانی، ندی، پرندے، چرند حتکہ درندے اور حشرات الارض یہ سب اپنے مخصوص انداز میں عبادت کرتے ہیں۔۔ سوائے یہ کہ وقت کا نبی ان سے کوئی مخصوص کام لینا چاہے۔۔ کیونکہ جب کوئی نبی زمین پر ہو تو پوری مخلوق کا اس کی اطاعت کرنا فرض ہوتا ہے۔ سوائے جنات اور انسان کے کہ ان کو شعوری مرضی عطا کی گئی ہے لہذا ان سے سوال و جواب بھی ہوگا اور عذاب و انعام بھی۔۔
ترجمہ: کیا آپ نہیں دیکھتے کہ جو مخلوقات آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اللہ کی تسبیح کرتی ہیں اور پر پھیلائے ہوئے پرندے بھی؟ ان میں سے ہر ایک کو اپنی نماز اور تسبیح کا علم ہے اور اللہ کو ان کے اعمال کا بخوبی علم ہے۔ (النور 41)
طوطے کو انسانی کلمہ رٹہ لگوانا، یا کبوتر کا حرم میں سجدے کرنا۔۔ یہ سب ان جانوروں کا سلیبس نہیں۔۔ طوطے کا مخصوص آواز سیکھنا اس کا ٹیلنٹ ہے نا کہ ایمانی تقاضہ اور کبوتر کا سر سجدے کی طرح جھکانا اس کی فطری مجبوری ہے ناکہ طرز عبادت۔۔ ان دونوں کو یا کسی بھی جانور کو انسان سے منسوب عبادت کرانا اور اس پر ان کا ایمان جانچنا یہ شاید شدید علمی اور دینی کور پن ہے۔ اسی طرح کل آپ چمپنزی کو نماز کے طریقے سکھا دیں اور دعوی کر دیں کہ بندروں کے قبیلہ کا پہلا بندر مسلمان ہوگیا ہے اور اب وہ ہماری مساجد میں نماز پڑھے گا۔۔ یا کل آنے والے زمانے میں کسی hybrid Artificial intelligence robot کو کلمہ رٹہ لگوا کر اور اس میں دین اسلام کے طرز عبادت کو دانلوڈ کرکے ہم کہیں کہ ہم نے ایک آرٹیفشل انٹیلیجنس کے روبوٹ کو مسلمان کر لیا ہے اور سعودی عرب اسے پہلی روبوٹ عورت صوفیہ(کو شہریت دی) کی طرح مسجد کا امام مقرر کر دے تو یہ سب زیادتی ہوگی۔۔ کیونکہ یہ ان مقاصد کے لئے پیدا نہیں کئے گئے۔۔ جو انسان کے کرنے کے ہیں۔۔
یہ ان مقاصد پر کاربند ہیں جن کی خاطر رب نے انہیں پیدا فرمایا ہے اور یہ ہم انسانوں کی طرح اللہ کے حکم سے روگردانی نہیں کرتے۔ البتہ یہ انسان ہے جو جس کام کے لئے بھیجا گیا ہے۔۔ خود نہیں کرتا بلکہ چاہتا ہے کہ کوئی اور یہ بطور ڈرامہ کرے تاکہ اس کی تسکین ہو۔ طوطے پر جب بھی بلی حملہ کرے گی وہ فطرت سے جواب دے گا۔۔ کبوتر پر جب بلی جھپٹے گی وہ سجدہ نہیں کرے گا۔۔ کیونکہ اسے اپنے اللہ کی عبادت کا فن پیدائش سے معلوم ہے۔۔ نہ چمپنزی کی امامت اور نماز اسے مسلمان کرے گی۔۔
یہ سب کچھ وہ پیٹ کی خاطر کرتے ہیں۔۔ تاکہ انہیں خوراک آسانی سے مل سکے۔۔ حتیٰ کہ کہ ہم انسان جانوروں کی سطح تک گر چکے ہیں کہ بہت خوبصورت پرسنیلٹی ہو، اچھی انگریزی، بہت اچھے manner آتے ہوں۔۔ لیکن آپ کبھی کسی سیاستدان، بیوروکریٹ یا ایسے انسان کو دیکھیں جس نے یہ سب صرف رٹا ہے جب غصہ ہو یا کسی جذباتی یا نفسانی، شہوت کا کھیل کھیل رہا ہو تو اپنی مادری زبان پر آجاتا ہے۔۔ یہ انسان کا جانور کی سطح پر گرنا ہے ناکہ جانور کا کلمہ سیکھ کر مومن کا مقام حاصل کرنا ہے۔۔
اسی لئے قرآن میں اللہ کریم نے بے عمل انسانوں کی مثال گدھے پر کتابیں لادنے سے دی ہیں جس سے گدھے کو کچھ نفع نہی ہوتا۔
ترجمہ: جن لوگوں کو تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو بہت سی کتابیں لادے ہو اللہ کی باتوں کو جھٹلانے والوں کی بڑی بری مثال ہے اور اللہ (ایسے) ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔ سورہ الجمعہ (5)
اسی طرح طوطے کو رٹہ سے یا چمپنزی کو نماز سکھا کر وہی کرتب کیا جاتا ہے جو کبھی کوئی پانی میں نماز پڑھتے، کوئی چلتے موٹر سائیکل پر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے ہوئے اور ایک خاتون درخت کی شاخ پر نماز پڑھتے ہوئے سوشل میڈیا پر کرتے ہیں۔۔ یہ سب کرتب ہیں عبادت کی پہلی شرط اخلاص ہے۔ اسی لئے اللہ قیامت کے دن انسان کو بھی جہنم سے نکال لائین گے جنہوں نے زندگی میں ایک بار بھی دل سے کلمہ پڑھا ہوگا۔۔ یہ کلمہ انسانوں کے لئے فرض ہے۔۔

