Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Islam Ki Pehli Khawateen Ke Huqooq Ki Alambardar

Islam Ki Pehli Khawateen Ke Huqooq Ki Alambardar

اسلام کی پہلی خواتین کے حقوق کی علمبردار

یوں تو دنیا مین بہت سی خواتین کے حقوق کی علمبردار خواتین ہیں۔۔ جنھوں نے بہت سا کام کیا۔۔ عورتون کو مردوں کے مساوی حقوق دلانے کی جدوجہد کیں۔۔ لیکن عالم اسلام کی خواتین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ نا صرف عورتوں کے حقوق کا مقدمہ اللہ اور ان کے حبیب کریمﷺکے سامنے پیش کیا بلکہ تمام عالم انسانیت کی خواتین کو تا قیامت مردوں کے برابر حقوق بھی دلا دئیے۔۔ اس خاتون نے نا صرف ایک خاتون ایکٹوویسٹ اور صنفی برابری قوانین کو تمام مردوں پر منوانے کا کام کیا بلکہ تا قیامت مرد کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگئی، چاہے عبادات کا ثواب ہو یا معاملات سب میں مردوں کی برابری حاصل کرنے والی خواتین کی اس محسنہ کا نام حضرت اسماء بنت عمیس ہے۔۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ۔۔ حضرت اسماء بنتِ عمیسؓ جب اپنے شوہر حضرت جعفر بن ابی طالب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنُہُ کے ساتھ حبشہ سے واپس آئیں تو ازواجِ مُطَہَّراتؓ سے مل کر انہوں نے دریافت کیا کہ کیا عورتوں کے بارے میں بھی کوئی آیت نازل ہوئی ہے۔ اُنہوں نے فرمایا: نہیں، تو حضرت اسماءؓ نے حضور پُر نور ﷺ سے عرض کی: یا رسولَ اللہ! ﷺ، عورتیں تو بڑے نقصان میں ہیں۔ ارشادفرمایا: کیوں؟ عرض کی: ان کا ذکر (قرآن میں) خیر کے ساتھ ہوتا ہی نہیں جیسا کہ مردوں کا ہوتا ہے۔ اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی اور ان کے دس مراتب مردوں کے ساتھ ذکر کئے گئے اور ان کے ساتھ ان کی مدح فرمائی گئی۔

اِنَّ الُمُسُلِمِیُنَ وَ الُمُسُلِمٰتِ وَ الُمُؤُمِنِیُنَ وَ الُمُؤُمِنٰتِ وَ الُقٰنِتِیُنَ وَ الُقٰنِتٰتِ وَ الصّٰدِقِیُنَ وَ الصّٰدِقٰتِ وَ الصّٰبِرِیُنَ وَ الصّٰبِرٰتِ وَ الُخٰشِعِیُنَ وَ الُخٰشِعٰتِ وَ الُمُتَصَدِّقِیُنَ وَ الُمُتَصَدِّقٰتِ وَ الصَّآىٕمِیُنَ وَ الصّٰٓىٕمٰتِ وَ الُحٰفِظِیُنَ فُرُوُجَهُمُ وَ الُحٰفِظٰتِ وَ الذّٰكِرِیُنَ اللہَ كَثِیُرًا وَّ الذّٰكِرٰتِۙ-اَعَدَّ اللہُ لَهُمُ مَّغُفِرَةً وَّ اَجُرًا عَظِیُمًا (35 الاحزاب)

ترجمہ: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صبر کرنے والے اور صبر کرنے والیاں اور عاجزی کرنے والے اور عاجزی کرنے والیاں اور خیرات کرنے والے اور خیرات کرنے والیاں اور روزے رکھنے والے اور روزے رکھنے والیاں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کرنے والے اور حفاظت کرنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لیے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جو عورتیں اسلام، ایمان اورطاعت میں، قول اور فعل کے سچا ہونے میں، صبر، عاجزی و انکساری اور صدقہ و خیرات کرنے میں، روزہ رکھنے اور اپنی عفت و پارسائی کی حفاظت کرنے میں اور کثرت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے میں مردوں کے ساتھ ہیں، توایسے مردوں اور عورتوں کے لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کی جزا کے طور پر بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔ (ابو سعود، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35,4 / 321، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35، ص941، خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: 35,3 / 500، ملتقطاً)

انھیں اسلام کی پہلی خاتون ایکٹوویسٹ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا جنہوں نے عورتوں کے حقوق کا مقدمہ اللہ اور ان کے حبیب کریمﷺکے حضوری پیش کیا اور نا صرف اپنا اور اپنے گھر کا سوچا بلکہ تمام عالم انسانیت کی خاتون کو مرد کے شانہ بشانہ لا کھڑا کیا۔۔ اس تاریخی لمحے نے ثابت کیا کہ اسلام میں خواتین نہ صرف حقوق مانگنے کا حق رکھتی ہیں، بلکہ ان کی بات براہِ راست آسمانی احکامات کا سبب بن کر دائمی قانون کی حیثیت اختیار کر سکتی ہے۔ یہ ایک روشن مثال ہے جو تمام عالمِ اسلام کے لیے حقوقِ نسواں کی تحریکات کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz