Sunday, 30 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saleem Zaman
  4. Hum Ko Maloom Hai Jannat Ki Haqiqat

Hum Ko Maloom Hai Jannat Ki Haqiqat

ہم کو معلوم ہے جنت کی حقیقیت

ایام جاہلیت یعنی نوجوانی میں مجھے علم ہوا کہ احادیث کے مطابق سورہ الواقعہ جو کہ قرآن کا 56 سورت ہے اور 27 ویں پارے میں ہے۔۔ کو پڑھنے سے رزق کی تنگی اور مفلسی دور ہوتی ہے اور جب یہ حدیث پاک پڑھی کہ "حضرت ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص رات میں سورۂ واقعہ پڑھتا ہے وہ کبھی بھی فاقہ کی حالت کو نہیں پہنچتا، حضرت ابن مسعودؓ اپنی صاحب زادیوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ وہ ہر رات میں یہ سورت پڑھا کریں۔ (مشکوات مصابیح)

تو بس اس نیت سے پڑھنا شروع کر دیا کہ یہ جو رزق کی بھاگ دوڑ اور مشقت ہے ختم ہو جائے۔۔ الحمدللہ، اللہ کریم نے آسانیاں نصیب فرمائیں اور مجھے ترجمہ پڑھنے کا شوق بھی پیدا ہوا۔۔ جب ترجمہ پڑھا تو کچھ باتوں نے مجھے سوچ میں ڈالا اور جب میں پریشان ہوتا تو بابا جی کے پاس چلا جاتا۔۔ وہاں جواب ملتا یا نہ ملتا تسلی ضرور ہوتی۔۔ مجھے جب بھی دور سے آتے ہوئے دیکھتے تو مسکرانا شروع کر دیتے۔۔ جب میں پہنچتا اور ان سے گلے لگتا اور وہ پیٹھ تھپتھپاتے کہتے خیر ہو! آج کونسا کٹہ کھلا ہے جو بھاگے چلے آئے ہو۔۔

میں چونکہ جھنجھلایا ہوتا تو سیدھا مدعا پر آجاتا۔۔ اکثر بابے کے پاس کوئی دنیاوی پریشانی یا مشکل لے کر جاتا۔۔ زبردستی دعائیں کراتا چائے پیتا اور آجاتا۔ آج جب میں نے کہا کہ بابا جی یہ سورہ واقعہ میں اللہ کریم نے جنت کی جو منظر کشی کی ہے۔۔ یہ آج کل ممکن نہیں کہ نیکی کی ترغیب دے۔۔ یوں لگتا ہے وہ صحرا کے لوگوں کو جو اس وقت عرب میں تھے۔۔ پانی اور خوراک کی کمی کا شکار رہتے۔۔ گھر ٹوٹے اور خیمے شاید ان کے لئے Attractive ہو۔۔ مجھے تو ایسی جنت اپنی جانب نہیں کھینچتی؟

بابا جی۔۔ بہت ہنسے۔۔ کہا اچھا۔۔ ماشاءاللہ میرا بچہ بالغ ہو رہا ہے اب قران سمجھنے کی باتیں شروع کر دیں۔۔ لیکن یہ کیا۔۔ ایک سورہ پڑھی۔۔ اس کا ترجمہ پڑھا اور قران پر اللہ کے علم پر نقطہ چینی؟ یہ تو کوئی پڑھا لکھا رویہ نہ ہوا نا۔۔

تو میں تھوڑا سا گھبرا گیا اور کہا بابا یار۔۔ ایموشنل بلیک میل نہ کیا کر۔۔ کہ گستاخی اور نکتہ چینی کر رہا ہوں۔۔ بات سمجھا۔۔ بابے نے کہا اچھا چائے پیتے ہیں اور رات باربی کیو کیا تھا بچوں نے تو تیرے لئے حصہ رکھا ہے۔۔ وہ گرم کراتا ہوں۔۔ بات جب جب کھانے اور پیٹ پوجا کی رہی میرا مزاج بہتر ہو جاتا ہے۔۔ چائے اور لوازمات آگئے۔۔ میرے لئے باباجی نے چیسٹ پیس رکھا ہوا تھا۔۔ کہنے لگے میں نے بچوں سے کہا تھا کہ سلیم کو چکن کا چیسٹ پیس پسند ہے اگر کل نہ آیا تو گھر پہنچا دینا۔۔ شکر ہے تم آگئے۔۔ پھر کہنے لگے تمہیں کیا ایسا لگا کہ جو آج یا قیامت تک قران میں موجود ہے۔۔ ترغیب کا باعث نہیں اور یوں لگتا ہے جیسے صحرائی باشندوں کو ترغیب دینے کو ایک ایسی جنت کا نقشہ کھینچا گیا ہے جو آج بہت پیچھے رہ گئی؟

تو میں نے کہا کہ بابا جی۔۔

یہ سونے کے تاروں سے بنے تختے، یہ ان پر تکئے شراب کی ندیاں۔۔ پرندوں کے گوشت، کیلوں اور پھلوں کے باغ، بیری کے درخت، باغوں کے نیچے نہریں، آبشار اور اونچے فرش۔۔ یہ کیا بات ہوئی اونچے بھی اور فرش بھی اور موٹی موٹی آنکھوں والی حوریں۔۔ جیسے عربی عورتیں صرف آنکھیں دکھاتی ہیں۔۔

بابا دیر تک ہنستا رہا۔ پھر بولا بس یہی مسئلہ ہے۔۔

میں نے انہیں دیکھا اور کہا تو اور کیا؟ آپ بتاؤ اس میں کیا attractive ہے؟

بابے نے ایک لمبی ہممممم کی اور بولا چل ایک نقشہ میں کھینچتا ہوں بتانا ٹھیک ہے یا نہیں۔۔

دیکھ۔۔ یہ KFC جو ہے اس میں C چکن کے لئے ہے اور چکن میرا خیال ہے پرندہ ہے؟ البیک ایک مشہور عربی فاسٹ فوڈ برانڈ ہے اور وہاں بھی اسپیشل ورائٹی چکن ہے۔۔ چکن قورمہ، چکن بریانی اور یہ باربی کیو جو تم نے ابھی نگلا، چکن بوٹی۔ ہاں یاد آیا روسٹ چرغہ، بٹیرے جو صرف گوجرانوالہ میں اتنے کھائے جاتے ہیں کہ پاکستان میں شاید اتنا بٹیر پیدا نہ ہوتا ہو نامعلوم کیا حرام حلال کھلایا جا رہا ہے پرندوں کے نام پر۔۔ پھر پوری دنیا میں اور اب پاکستان میں امیروں کا شوق شتر مرغ کا گوشت ہے۔۔ شتر مرغ بھی میرا خیال ہے پرندہ ہے۔۔

اسی طرح پوری دنیا میں مرغابی اور دیگر حرام حلال پرندے اپنی بہترین ڈش میں ملتے ہیں۔۔ کرسچن ایک بڑا مرغ جسے ٹرکی کہتے ہیں یعنی مذہبی تقریبات میں سالم روسٹ کرتے ہیں۔۔ تم نے صرف یہ سوچ لیا کہ ایک تیر لگا ہوا نیم زخمی پرندہ آگ پر پکا کر کھایا جا رہا ہوگا۔۔ تو جو لوگ شکاری ہیں ان سے پرندوں کا صرف آگ پر باربی کیو کا مزہ پوچھو۔۔ پھر وہاں دودھ اور شربت (شراب عربی میں پینے کی چیز کو کہتے ہیں جس میں نشہ نہ ہو لیکن پینے میں لطف دے سرور دے) یعنی سافٹ ڈرنک، جوسز۔۔ کیا آج کل ایسے قیمتی ریستورنٹس نہی کھلے ہوئے جہاں تم لوگ جانا چاہتے ہو۔۔ وہاں جو چاہو پیو اور جتنا چاہو پیو سافٹ ڈرنک فری ہوتے ہیں اور ہاں بوفے سسٹم تو انجوائے کرتے ہو گے۔۔

جب ایک بار اس ہائی ٹی، یا بوفے میں گھس جاو تو جان جائے لیکن باہر نہیں جاتے۔۔ 32 سے لیکر ان گنت آئٹم ہوٹل کے معیار کے مطابق ہوتے ہیں۔۔ جتنا جی چاہے کھاو، جتنا جی چاہے پیو۔۔ صرف ایک بار پیسے دے کر اور ہاں جب۔ تم کسی کمپنی کے ٹور پر جاتے ہو چیک ان کرتے ہی جتنے دن کا قیام ہو۔۔ کھانا ہو مشروبات ہوں فری ہو جاتے ہیں۔۔ جنت میں تم بوفے سسٹم اور وہ بھی خدا کا لگایا ہوا۔۔ سسٹم۔۔ جو دنیا کے بہترین سے بہترین ہوٹل کے سسٹم سے اعلٰی ہوگا۔۔

دنیا میں بلکہ دبئی میں ایسے ہوٹل ہیں جہاں آپ جو مانگیں وہ دنیا میں کہیں بھی ہو وہ آپ کو لا کر دیں گے۔۔ پھر تم جنت کو ان ہوٹلز سے بھی کم سمجھتے ہو جہاں تم دنیا کی کرنسی جیب میں ڈال کر مزے کر رہے ہوتے ہو۔۔ وہاں اعمال کی کرنسی رحمت خداوندی سے کیش ہوگی۔۔ نہ ختم ہونے والی کرنسی۔۔ ہاں یاد آیا بالا خانے یا ایسے فرش جو اونچے ہوں۔ سے مراد آج بھی آپ اور ہم ایسے ہوٹلوں یا پارک میں جانا پسند کرتے ہیں رہنے کے لئے خصوصی پیسے دیتے ہیں جہاں ٹیرس(اونچے فرش) سے باہر چشمے بہتے دکھائی دے رہے ہوں۔۔ ہاں ساتھ میں واٹر فالز(آبشار) بھی ہوں۔۔ بڑے گھروں میں مصنوعی آبشاروں کو بنایا ہے تاکہ وہ پانی کے گرنے اور اس کی کھنک سے ماحول بنے اور آپ جس ٹیرس پر بیٹھے ہوں وہاں ہلکی ہلکی پھوار آرہی ہو۔۔ یا خوشبو اور ہوا جو باغ اور درختوں سے گزر کر پانی کے جھرنوں اور گھاس سے آرہی ہو۔۔ تم انجوائے کرو۔۔

ہاں یاد آیا دنیا میں نیاگرا فال (ایک آبشار ہے) اندازہ کر سکتے ہو سال میں اس پر کتنے لوگ جاتے ہیں۔۔ ان میں سے سب صحرا سے اٹھ کر نہیں گئے ہوتے۔۔ پاکستانی گرمیوں میں اور سردیوں میں شمالی علاقوں، مری، سوات کالام وغیرہ کیوں جاتے ہیں۔۔ سبزہ بہتے پانی تازہ پھلوں کے لئے۔۔ حالانکہ ان میں اکثریت پنجاب کی ہوتی ہے جن کے پاس پہلے ہی سبزہ اور پانی اور پرندوں کا گوشت وافر ہے اور سوئٹزرلینڈ لوگ پتہ نہیں کیوں دیکھنے جاتے ہیں وہاں رہتے ہیں اور یہ نجانے کیوں بڑے لوگ فارم ہاوس بناتے ہیں جہاں پینے پلانے، کھانے نہانے (سوئمنگ پولز، سوانا) اور مصنوعی جھیلیں اور آبشار بنواتے ہیں اور ہاں یہ سونے کے تاروں سے بنی کرسیاں اور میزیں اور کپڑے آج سے 5000 سال قبل بھی بنتے تھے اور آج آپ کے پاکستانی محل نما گھروں میں ایسے پردے، صوفے حتیٰ کہ قالین موجود ہیں جن میں سونے کی تار کشی کا کام ہوا ہے، تو دنیا کے امیروں کے کیا نخرے ہوں گے، چندر گپت موریا آج سے 25 سو سال قدیم ہندوستان کا بادشاہ تھا اور تمہارے پنڈی شہر کے اردگرد (وادی سون) میں کہیں پیدا ہوا تھا۔ وہ ایسا ململ کا کرتا پہنتا تھا جس میں سونے کا کشیدہ ہوا ہوتا اور خانہ کعبہ کا غلاف میں سونے کے تار ہوتے ہیں۔۔

کیا جنت دنیا کے کسی جدید ترین ریزورٹ (تفریحی مقام) سے کم خوبصورت ہوگی اگر ایسا ہے تو قیامت تک کی ترقی والے تمہاری طرح جنت پر اعتراض کریں کہ ہم اس سے بہتر جگہ پر رہتے تھے۔۔ جبکہ اللہ کا فرمان ہے کہ جنت ایسی سجائی جاتے گی کہ کسی کے گمان میں نہی نہ کسی انسان نے دیکھی اور اس کی سوچ وہاں تک جا سکتی ہے۔۔ یعنی جہاں دنیا کی ترقی ختم ہوگی جنت اس سے آگے کا نام ہے۔۔ دنیا کے آرکیٹیکٹ اللہ کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں۔۔ یہ مصور کا مطلب کبھی آرکیٹیکٹ بھی لیا کرو۔۔ صرف تصویری اور صورتیں بنانے والا ہی نہیں۔۔

اب آخری بات۔ یہ حور کا کانسپٹ ایک مکمل ساتھی ہے عورت کے لئے مرد اور مرد کے لئے عورت۔۔ حالانکہ جنت میں عورتیں اور مرد دوبارہ سے بے عیب بنائے جائیں گے اور حور ان کے لئے خدمت گزار ہوں گے یا ہوں گی اور بڑی آنکھوں والی، پیار جتانے والی اور جنہیں خود اپنا آپ چھپانا آتا ہوگا۔۔ صرف مجھے یہ بتاو۔۔ جب آپ کسی خاتون سے باہر ملتے ہو تو کہتے ہو کہ کیا attitude تھا۔۔ کیا looks ہیں۔۔ یا she got the look اور اسی طرح اگر کبھی خواتین میں بیٹھو تو تمہیں احساس ہوگا کہ ان کا نقطہ نظر کسی مرد کے بارے میں کیا ہے کوئی عورت کسی اجڈ، جاہل مرد کو پسند نہیں کرتی۔۔

قران نے جنت کے جوڑے کا کانسپٹ یہ رکھا ہے کہ وہ دیکھنے میں پیارا / پیاری لگے گا اور اس کی ادائیں looks ایسے ہوں گے کہ وہ خود بخود آپ کو attractive محسوس ہوگا۔۔ نظر ٹھہر جائے گی۔ جیسے دنیا میں کلبز میں پارٹیوں میں عورتیں مرد ایک دوسرے سے مرعوب ہوتے ہیں لیکن جنت میں یہ ادائیں صرف اور صرف اپنے جوڑے کے لئے اپنے محلوں میں ہوں گی۔۔

میں مسکرا پڑا۔۔ بابا جی نے کہا کیوں مسکرائے۔۔ میں نے کہا کہ سوئٹزرلینڈ لینڈ میں ایک خوبصورت فارم ہاوس میں پیار کرنے والی خاتون اور نوکروں کی فوج اور بے تحاشہ من پسند کھانا اور ڈرنکس وہ بھی ٹیرس پر اپنے من پسند شخص کے ساتھ ایک خوبصورت خواب ہے شاید اس کی حقیقت جنت ہوگی۔۔ بابا نے کہا۔۔ کبھی سوچا ہے جنت میں سورج اور چاند کا ذکر نہیں۔۔ کیونکہ وہاں وقت ٹھہر گیا ہے جیسے کوئی حسین لمحہ۔۔ دنیا میں ڈر لگتا ہے کہ ختم نہ ہو جائے۔۔ وہاں بس وہی حسین لمحہ رک جائے گا۔۔

شاید جنت اسی کا نام ہے کہ من پسند لمحہ ٹھہر جائے۔۔

Check Also

Do Neem Mulk e Khudadad (2)

By Shaheen Kamal