Dekh Ke Mujhe Kyun Tum Dekhte Nahi
دیکھ کے مجھے کیوں تم دیکھتے نہیں
ایام جہالت یعنی شباب کے دنوں میں ایک روز میں قرآن میں عذاب کی اقسام اور یوم حشر کی سزاووں پر تحقیق کر رہا تھا، اور یہ جاننا چاہ رہا تھا کہ دنیا اور آخرت میں سب سے زیادہ سخت عذاب کیا ہو سکتا ہے؟
اِنَّ الَّذِيْنَ يَكْتُمُوْنَ مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ الْکِتٰبِ وَ يَشْتَرُوْنَ بِهٖ ثَمَنًا قَلِيْلًا ۙ اُولٰۤٮِٕكَ مَا يَأْكُلُوْنَ فِىْ بُطُوْنِهِمْ اِلَّا النَّارَ وَلَا يُکَلِّمُهُمُ اللّٰهُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَلَا يُزَکِّيْهِمْ ۚ وَلَهُمْ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ۔
ترجمہ: حق یہ ہے کہ جو لوگ اُن احکام کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں ناز ل کیے ہیں اور تھوڑے سے دُنیوی فائدوں پر انہیں بھینٹ چڑھاتے ہیں، وہ دراصل اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں قیامت کے روز اللہ ہرگز ان سے بات نہ کرے گا، نہ اُنہیں پاکیزہ ٹھیرائے گا، اور اُن کے لیے دردناک سزا ہے (سورہ البقرہ)۔
إِنَّ الَّذينَ يَشتَرونَ بِعَهدِ اللَّـهِ وَأَيمـٰنِهِم ثَمَنًا قَليلًا أُولـٰئِكَ لا خَلـٰقَ لَهُم فِى الـٔاخِرَةِ وَلا يُكَلِّمُهُمُ اللَّـهُ وَلا يَنظُرُ إِلَيهِم يَومَ القِيـٰمَةِ وَلا يُزَكّيهِم وَلَهُم عَذابٌ أَليمٌ (سورة آل عمران)
ترجمہ: بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اللہ تعالیٰ نہ ان سے کوئی بات کرے گا نہ ان کی طرف قیامت کے دن دیکھے گا، نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
تب میری نظر ان آیات پر جا کر ٹھہر گئی تھی۔ پھر مختلف احادیث دیکھیں (جن میں بوڑھا زانی، کپڑوں کو تکبر سے لٹکانے والا، جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا، احسان جتلانے والا اور وہ پیر و مرید جو باہم دنیا داری کے لئے بیعت کریں (شخص جو کسی امام سے دنیا کے لیے بیعت کرتا ہے اگر وہ اسے دیتا ہے تو بیعت پوری کرتا ہے اگر نہیں دیتا تو نہیں پوری کرتا)۔ تو معلوم ہوا کہ کچھ انسانوں سے قیامت کے دن نہ اللہ بات فرمائیں گے نہ ان کی طرف دیکھیں گے، اور نہ ہی انہیں اس دن شفاعت یعنی گناہوں سے پاکی) نصیب ہو گی۔
اللہ کریم اپنے غصہ سے اپنی ہی حفظ و امان میں رکھیں مگر جب اللہ کسی کو جہنم میں پھینکے گا تو اس سے مخاطب ہو گا، اسے غصہ کرے گا، اس پر نظر ڈالے گا، غضبناک ہو گا، یہ تو اپنائیت ہے۔ کوئی کسی کو چاہتا ہے، اپناتا ہے تو غصہ ہوتا ہے۔ ناراض ہوتا ہے، ڈانٹتا ہے مگر بات تو ہوتی ہے نا۔ لیکن تب مجھے احساس ہوا تھا، سب سے بڑا عذاب چاہے دنیا میں ہو یا آخرت میں کسی کو "یکسر اگنور ignore کر دینا ہے" اس کی موجودگی ہی کو بھلا دینا ہے، اسے دیکھا ان دیکھا کر دینا ہے۔
اللہ کریم اپنے محبوب کریمﷺکے واسطے ہم پر اپنی نظر کرم رکھنا۔