Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saleem Zaman/
  4. Asar e Majlis

Asar e Majlis

اثر مجلس

ابو موسیٰ اشعریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "اچھے ہم نشیں اور برے ہم نشیں کی مثال بعینہ ایسی ہی ہے، جیسے کہ عطر فروش اور بھٹی پھونکنے والا۔ عطر فروش یا تو تمہیں عطر تحفے میں دے دے گا یا پھر تم اس سے خرید لو گے یا (کم از کم) تمہیں اس سے خوشبو تو آئے گی ہی۔ جب کہ بھٹی میں پھونکنے والا یا تو تمہارے کپڑے جلا ڈالے گا یا پھر تمہیں اس سے بدبو آئے گی۔ (متفق علیہ، صحیح)

تشریح:

کہتے ہیں کہ پنجاب میں ایک بزرگ کہیں بیٹھے تھے۔ وہ دن یا سیزن مالٹوں (کینو) وغیرہ کا تھا۔ جسے سنگترہ بھی کہا جاتا ہے۔ تو ایک چھابڑی والا آواز لگا رہا تھا "چنگے سنگترے، چنگے سنگترے" جب بابے کے کانوں میں یہ بات پڑی تو سن کر رونے لگے۔ اردگرد عقیدت مندوں نے پوچھا بابا جی کیا بات ہے؟ تو بابا جی کی ہچکی بندھ گئی اور سنگترے والے کی طرف اشارہ کر کے بولے۔ یہ کتنی اچھی حکایت بیان کر رہا ہے۔ لوگوں نے کہا بابا، وہ سنگترے بیچ رہا ہے۔ بابے نے کہا نہیں یہ پنجابی میں کہہ رہا ہے "چنگے سنگ ترے" یعنی اچھوں کے ساتھ والے بھی اچھے ہو جاتے ہیں۔ یا اچھوں کے ساتھ برے رہیں تو وہ بھی پار لگ جاتے ہیں۔

اسی طرح ابو انیس محمد برکت علیؒ فرماتے ہیں۔ (مفہوم) کسی کی نسبت سے عام بھی خاص ہو جاتا ہے۔ جیسے ابلیس، سور ویسے ناپاک ہیں لیکن جب قرآن پاک میں ان کا نام تلاوت میں آئے تو شیطان یا ابلیس کہنے پر بھی 50 نیکیاں ملتی ہیں۔

اور نانی کہا کرتیں تھیں۔ بیٹا، قرآن پاک کا غلاف قرآن سے پہلے چوما اور ماتھے سے لگایا جاتا ہے کیونکہ اس کی نسبت قرآن سے ہے۔

اسی طرح شیخ سعدی شیرازی فرماتے ہیں کہ ایران میں گلابی عرق نچوڑنے کیلئے گلاب کے پتوں کو ایک دیگ میں ابالا جاتا تھا۔ دیگ پر ڈھکنا رکھا جاتا اور بھاپ کو بند کرنے کیلئے مٹی گوند کر ڈھکنے کے ارد گرد تھوپ دی جاتی۔ جب عرق گلاب کے بننے کا عمل پورا ہو جاتا تو ڈھکنا کھول دیا جاتا۔ وہ مٹی اب خوشبودار ٹکڑوں کی شکل میں سوکھ گئی ہوتی اور لوگ اسے حماموں میں خوشبو حاصل کرنے کیلئے استعمال کرتے۔ سعدی حمام میں کھڑے مٹی کے اس ٹکڑے سے خوشبودار ہونے کا راز معلوم کر رہے ہیں۔ مٹی کہتی ہے

گل خوشبوے در حمام روزے

رسد از دست محبوب بدستم۔

بدو گفتم کہ مشکے یا عبیری

کہ از بوے دلاویزے تو مستم۔

بگفتا من گل ناچیز بودم

و لیکن مدتے با گل نشستم۔

جمال ہم نشین در من اثر کرد

و گرنہ من ہمہ خاکم کہ ہستم۔

ترجمہ۔

میں حقیر مٹی تھی لیکن میں نے کچھ وقت گل کے پتوں کے ساتھ گزاری ہے۔ ہم نشین کے مجلس جمال نے اپنی طرح مجھے بھی خوشبودار بنایا ورنہ میں تو اصل کے اعتبار سے مٹی ہی ہوں۔

* گل۔ گ کے زیر کے ساتھ۔ فارسی میں گوندھی ہوئی مٹی کو کہتے ہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

Check Also

Nat House Mein Jashn Aur Abid Raza Kotla Ki Khamoshi

By Gul Bakhshalvi