Artificial Intelligence Ka Daur
آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور

نئی صدی میں جہاں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence - AI) نے دنیا کا نقشہ بدلنا شروع کر دیا ہے، وہیں یہ ٹیکنالوجی روزگار اور کیریئر کے بارے میں ہماری روایتی سوچ کو بھی چیلنج کر رہی ہے۔ حال ہی میں Nvidia کے بااثر CEO، جینسن ہوانگ (Jensen Huang) کا ایک بیان پوری دنیا میں زیرِ بحث ہے، جو نوجوانوں کے لیے ایک نئے کیریئر کا راستہ دکھاتا ہے۔ ہوانگ کا کہنا ہے کہ "امریکہ کے اگلے کروڑ پتی پلمبر اور الیکٹریشن ہوں گے"۔
یہ بیان بظاہر حیران کن ہے، مگر اس کے پس پردہ ایک ٹھوس منطق ہے۔ جینسن ہوانگ کے مطابق، AI کے لیے بنیادی ڈھانچہ (Physical Infrastructure) تیزی سے تیار ہو رہا ہے۔ بڑے بڑے AI ڈیٹا سینٹرز اور AI فیکٹریز کی تعمیر زوروں پر ہے اور یہ کوئی عام عمارتیں نہیں ہیں۔ یہ بے پناہ بجلی اور جدید کولنگ سسٹم والی تنصیبات ہیں۔
پلمبرز کی ضرورت: AI ڈیٹا سینٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے پیچیدہ اور وسیع کولنگ سسٹمز کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لیے بڑی تعداد میں ماہر پلمبرز درکار ہیں۔
الیکٹریشنز کی ضرورت: ان سینٹرز کو چلانے کے لیے ہزاروں میگاواٹ بجلی چاہیے، جس کے لیے ماہر الیکٹریشنز اور نیٹ ورکنگ ٹیکنیشنز کی ضرورت ہے جو بجلی کے کنکشنز اور کیبل بچھا سکیں۔
ہوانگ کا مشاہدہ ہے کہ اس وقت ان "اسکلڈ ٹریڈز" (Skilled Trades) میں افرادی قوت کی شدید کمی ہے۔ چونکہ AI کی ترقی کی رفتار برقرار رہے گی، لہٰذا آنے والے وقت میں ان فنی مہارتوں کی ڈیمانڈ آسمان کو چھو جائے گی، جس کے نتیجے میں یہ لوگ لاکھوں ڈالر کما سکتے ہیں اور اگلے کروڑ پتی بن سکتے ہیں۔
جینسن ہوانگ کا یہ بیان ہمارے اپنے نوجوانوں، تعلیمی اداروں اور مدارس کے لیے ایک فیصلہ کن موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ ہمارے ملک میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد بھی نوکری کے مواقع نہ ملنے کا مسئلہ عام ہے۔ نوجوان بڑی تعداد میں ایسی "لا یعنی" تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو انہیں مارکیٹ کی موجودہ یا آئندہ ضرورتوں سے ہم آہنگ نہیں کر پاتی۔
اگر ہم دنیا میں ہونے والی اس ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں، تو ہمیں فوراً اپنی ترجیحات بدلنی ہوں گی۔ روایتی "وائٹ کالر" سافٹ ویئر جابز کے پیچھے بھاگنے کے بجائے، ہمیں ان "بلیو کالر" فنی مہارتوں (Blue-Collar Skills) پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی جو AI کے جسمانی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے ضروری ہیں: پلمبنگ، الیکٹریکل ورک، کارپینٹری اور جدید ٹیکنیشن کورسز۔
یہ وقت ہے جب:
یونیورسٹیز اور اکیڈمیز: روایتی ڈگریوں کے ساتھ ساتھ فنی تعلیم، ہنر مندی کے سرٹیفکیٹس (Skill Certificates) اور پیشہ ورانہ تربیت کو لازمی قرار دیں۔
مدارس: اپنے نصاب میں جدید فنی مہارتوں (Vocational Training) کو شامل کریں تاکہ فارغ التحصیل ہونے والے طلباء کے پاس دنیا کے بدلتے تقاضوں کے مطابق عملی ہنر موجود ہو۔
اس موقع کا فائدہ اٹھا کر پاکستانی نوجوان نہ صرف ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کر سکتے ہیں بلکہ بیرون ملک منافع بخش ملازمتیں بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہی وہ راستہ ہے جو انہیں ایک با مقصد اور پر سکون زندگی اپنی اولاد اور خاندان کو دینے کے قابل بنائے گا۔ AI کے دور میں، ہمارا مستقبل "کوڈ" میں نہیں، بلکہ "کنکشنز" اور "پائپس" میں چھپا ہے۔

