Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saleem Zaman/
  4. Aik Hikayat Aur Motivational Speaker

Aik Hikayat Aur Motivational Speaker

ایک حکایت اور موٹیویشنل اسپیکرز

ایک نوجوان جو ایک بزرگ کی مجلس میں آ کر کلمہ طیبہ کا شیدائی بن گیا تھا، ایک دن ایک خوبصورت طوطا اپنے ساتھ لایا اور اپنے استاد کو ہدیہ کر دیا۔ طوطا بہت پیارا اور ذہین تھا۔ بزرگ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ جب سبق کے لئے آتے تو وہ طوطا بھی ساتھ لے آتے۔ دن رات "لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ" کی ضربیں سن کر اس طوطے نے بھی یہ کلمہ یاد کر لیا۔ وہ سبق کے دوران جب "لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ" پڑھتا تو سب خوشی سے جھوم جاتے۔

ایک دن وہ بزرگ سبق کے لئے تشریف لائے تو طوطا ساتھ نہیں تھا، شاگردوں نے پوچھا تو وہ رونے لگے۔ بتایا کہ کل رات ایک بلی اسے کھا گئی۔ یہ کہہ کر وہ بزرگ سسکیاں لے کر رونے لگے۔ شاگردوں نے تعزیت بھی کی، تسلی بھی دی، مگر ان کے آنسو اور ہچکیاں بڑھتی جا رہی تھیں۔ ایک شاگرد نے کہا، حضرت میں کل اس جیسا ایک طوطا لے آؤں گا، تو آپ کا صدمہ کچھ کم ہو جائے گا۔ بزرگ نے فرمایا، بیٹے میں طوطے کی موت پر نہیں رو رہا، میں تو اس بات پر رات سے رو رہا ہوں کہ وہ طوطا دن رات "لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ" پڑھتا تھا، جب بلی نے اس پر حملہ کیا تو میرا خیال تھا کہ طوطا لا الہ الا اللہ پڑھے گا۔

مگر اس وقت وہ خوف سے چیخ رہا تھا اور طرح طرح کی آوازیں نکال رہا تھا۔ اس نے ایک بار بھی "لا الہ الا اللہ" نہیں کہا، وجہ یہ کہ اس نے "لا الہ الا اللہ" کا رٹا تو زبان سے لگا رکھا تھا، مگر اسے اس کلمے کا شعور نہیں تھا۔ اسی وقت سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ کہیں ہمارے ساتھ بھی موت کے وقت ایسا نہ ہو جائے۔ موت کا لمحہ تو بہت سخت ہوتا ہے۔ اس وقت زبان کے رٹے بھول جاتے ہیں اور وہی بات منہ سے نکلتی ہے جو دل میں اُتری ہوئی ہو۔

جو شخص لیڈر اور لیڈر شپ کے عظیم نام لیتے ہوئے اپنے آقا ﷺ کا نام بھول جائے۔ شائد وہ طوطا ہے۔

موٹیویشن سب سے پہلے اپنے من کی دنیا سدھارنے کا نام ہے۔ اب قاسم علی شاہ صاحب جو کلمہ لوگوں کو پڑھاتے تھے اس کا ورد خود کریں۔

Check Also

Sifar Se Aik Tak

By Hafiz Safwan