1.  Home
  2. Blog
  3. Salamat Ullah Khan
  4. Pashtun Aur Nasliyat e Hindukush (4)

Pashtun Aur Nasliyat e Hindukush (4)

پشتون اور نسلیات ہندوکش (4)

پشتونوں کی اصل نسل کے متعلق نظریات میں سب سے مقبول اور مشہور نظریہ، آریائی نظریہ بھی ہے جس کے مطابق پشتون آریائی نسل ہے۔ یہ نظریہ افغانستان میں بہت زیادہ مقبول ہے اور اسے سرکاری سرپرستی بھی حاصل ہے اس لیے اس پر بہت زیادہ لکھا جاتا رہا ہے۔ پشتونوں کو آریا ثابت کرنے کی تحقیقات یا حوالوں کا انحصار ہندی اور ایرانی نوشتوں پر ہوتا ہے جن میں ژند، اویستا، شاہنامہ فردوسی، خدائے نامہ، رامائن اور مہابھارت وغیرہ شامل ہیں۔

آریا بھی دراصل دو گروہ تھے، صحرائی یا خانہ بدوش اور بستیوں والے متمدن ذرعی آریا۔ ان میں ذراعتی اور متمدن آریا تو واقعی آریا ہے لیکن خانہ بدوش صحرائی گروہ کا نام آساک ہے اور ہند میں جو آریا آئے تھے وہ دراصل آریا نہیں بلکہ آساک تھے جو اصل آریاؤں کے دشمن اور مخالف تھے۔

اب آتے ہیں آریا لفظ کے اصل معنی کی طرف کیونکہ ہند میں آنے والے اور آباد ہونے والے یا سنسکرت اور ہندی کے تمام لغات میں تو آریا کی تشریح یوں ہے کہ اصیل، نجیب، شریف، بہادر اور تمام انسانی صفات کے حامل لوگ۔ جرمنی کے نازی نظریات کے مطابق بھی اس لفظ کے یہی معنی ہوتے ہیں جو آریائیت کے سب سے بڑے علمبردار سمجھے جاتے ہیں۔ ہند یا جرمنی کے نظریات اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ خود کو اچھا کہا جائے لیکن اس کے ساتھ ہی اگر دوسرے کو حقیر کہا جائے تو یہ ایک ابلیسی سوچ ہے۔

جہاں تک خالص آریائی خون کا تعلق ہے تو یہ بھی ایک مفروضہ ہے۔ جس وقت ہٹلر نے یہ دعویٰ برتری کیا تھا کہ آریا Master Race (اعلیٰ نسل جس کو دنیا کی تمام نسلوں پر برتری حاصل ہے) ہے تب سے ایک امریکی محقق J۔ K Arnold نے پرانے آریاؤں کے مقبروں کی کھدائی کیں اور ان سے باقیات اکٹھا کر کے اس نے کیمیائی تجزیات کئے اور یہ ثابت کیا کہ جس وقت جرمنی والے یہ دعویٰ برتری اور خالص خون کی بات کر رہے تھے اس سے صدیاں پہلے بھی کہیں پر اصلی آریائی خون کا وجود نہیں تھا اور اس میں ملاوٹیں ہو چکی تھیں۔

پہلے آریا آئے جو مٹھی بھر تھے، اس کے بعد یونانی آئے، عرب آئے، ترک آئے، افغان آئے، مغل آئے اور آخر میں فرنگی آئے اور ان سب نے اقلیت ہونے کے باوجود ان پر حکومتیں کیں۔ بہرحال ہمارے اکثر مؤرخین و علماء جو افغانستان اور پختونخوا دونوں سے تعلق رکھتے ہیں، نے آریا کے معنی ذراعت اور آبپاشی کے کئے ہیں۔

ان مؤرخین میں احمد علی کہزاد (تاریخ افغانستان قدیم)، قیام الدین خادم (قدیم پشتون)، صدیق اللہ رشتین (پشتون)، دوست شینواری (افغانستان اویستا میں)، عبدالحئ حبیبی (افغان کی مختصر تاریخ)، بہادر شاہ ظفر (پشتون، تاریخ کے آئینے میں)، قاضی عبد الحلیم اثر (آریا)، حسین بخش کوثر (طوفان) اور اولف کیرو (The Pathans)۔

تنقیدی جائزہ۔

جدید معلومات کی روشنی میں"آریا" خود زیر بحث ہے کیونکہ یہ ایک بہت ہی ڈھیلا ڈھالا مفہوم رکھنے والا نام ہے جسے اکثر لوگ "نسلی" نام مانتے ہی نہیں۔ کچھ اسے جغرافیائی اصطلاح سمجھتے ہیں اور کچھ اسے ایک غلط العام قرار دیتے ہیں جس کا اطلاق نسلوں پر ہو ہی نہیں سکتا۔ اس سلسلے میں ہند کے محقق، پروفیسر محمد مجیب کہتے ہیں کہ ہمیں آریا کی اصطلاح استعمال کرنا ہی نہیں چاہئے لیکن اب یہ غلط اصطلاح اتنی مروج ہو چکی ہے کہ اسے ترک کرنا بہت مشکل ہے۔ آریا نہ تو سارے کے سارے بلند قامت، نیلی آنکھوں، سرخ و سفید رنگت اور سرخی مائل بالوں والے تھے اور نہ ہی ہند یا ایران میں ان کی نسل خالص تھی۔

(تاریخ تمدن ہند)۔

جس زمانے میں آریا خانہ بدوشوں نے اس سرزمین میں آنا شروع کیا اس کے بارے میں مختلف بیانات موجود ہیں لیکن زیادہ تر اتفاق اس بات پر ہے کہ ڈھائی یا تین ہزار سال پہلے ان قبائل کی ہند میں آمد شروع ہوئی جو اپنے آپ کو آریا کہتے ہیں۔ آریاؤں کی اس آمد کو مختلف لوگوں نے مختلف انداز سے دیکھا ہے، کچھ کے نزدیک آریا ہند میں ایک رحمت کی صورت میں آئے اور کچھ اسے زحمت سمجھتے ہیں۔ لیکن یہ دونوں باتیں نہ تو مکمل طور پر درست ہے اور نہ ہی غلط۔

آریاؤں نے آ کر اگر ایک طرف ہند کو ایک نئی تہذیب دی تو دوسری طرف ان سے بہت کچھ چھین بھی لیا ہے۔ آریاؤں سے پہلے یہاں دراوڑوں کی عظیم الشان تہذیب عروج پر تھی جس کی نشانیاں ہڑپہ اور موہنجوداڑو، چاہنو داڑوں، بلوچستان کے علاقے نال، جھالاوان، مہرگڑھ، ڈی آئی خان کی رحمان ڈیری، جھوکر ڈارو، کالی بنگن (راجھستان) سے دستیاب ہوئی ہیں۔ یہ ذرعی لوگوں کا ایک نہایت ہی پرامن خوبصورت معاشرہ تھا جسے عام طور پر دراوڑی تہذیب کہا جاتا ہے۔

رہی اب یہ بات کہ ہم پشتونوں کو آساک خانہ بدوشوں میں شامل کریں گے یا ذرعی آریاؤں کے ساتھ گنیں گے تو اس کا جواب بڑا آسان ہے۔ پشتونوں کا تعلق ان دونوں سے ہیں یا یوں کہئے کہ پشتون آریا بھی ہے اور آساک بھی کیونکہ پشتون قوم میں آج ایسے قبیلے بھی شامل ہیں جن کا تعلق اساک خانہ بدوشوں سے تھا لیکن ساتھ ہی ایسے قبائل بھی پشتون اتحاد کا حصہ ہے جو ذراعتی یا متمدن آریا تھے۔

جاری ہے۔۔

About Salamat Ullah Khan

Salamat Ullah Khan is a graduate of Political Science & IR from Quaid e Azam University, Islamabad. He writes on Politics, History and Philosophy.

Check Also

Masoom Zehan, Nasal Parast Ban Gaye

By Zaigham Qadeer