1.  Home/
  2. Blog/
  3. Sajid Shad/
  4. Lockdown Aur Pakore

Lockdown Aur Pakore

لاک ڈاؤن اور پکوڑے

دوست کی ویڈیو کال آئی اسکا لٹکا ہوا منہ لگتا تھا ابھی نیچے گر جائے گا۔ میں ابھی شیو بنا کر کپڑے بدل کر، پکوڑے سامنے سجائے کتاب پکڑ کر بیٹھا ہی تھا کہ اس کا فون آ گیا، یہ عموماً لمبی کال کرتا ہے لیکن آج اسکا فیوز بلب جیسا موڈ دیکھ کر مجھے اندھیرا ہی اندھیرا نظر آ رہا تھا۔ جی کڑا کرکے پوچھا خیر تو ہے کیا ہوا؟

کہنے لگا، یار! یہ لاک ڈاؤن تو قید سے بھی برا ہے، وہ ایک جھوٹے مقدمے میں دو تین ماہ قید رہ چکا ہے۔

میں نے پوچھا، وہ کیسے؟

کہنے لگا اس لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تو ہم سمجھے کہ اب مزے سے پندرہ دن آرام کریں گے اپنا من پسند کھائیں گے، سو کر اٹھیں گے تو چائے تیار ملے گی۔ ٹی وی دیکھتے ہوئے کافی پیئں گے۔ لیکن ادھر تو سین ہی الٹ چل پڑا ہے سارا دن گھر میں کام ختم ہی نہیں ہوتے، بیوی کی شوگر کوٹڈ گولی جیسی آواز آتی ہے یہ ذرا بستر درست کر دیں۔ کمرے میں ڈسٹنگ ہی کر دیں۔ فارغ بیٹھے ہیں کچھ کپڑے ہی استری کر دیں۔ سبزی بنانی ہے ذرا یہ آلو چھیل دیں۔ میں دھنیا بنا لوں ذرا ہانڈی دیکھیں لگ نہ جائے۔ بچے تو پڑھ رہے ہیں میرے ساتھ برتن ہی دھلوا دیں۔ میں فرش دھو رہی ہوں باہر آ کر ذرا وائپر ہی لگا دیں۔

وہ تو بولے جا رہا تھا میں نے درمیان میں بول کر اسے روکنے کی کوشش کی، جیسے گوالا اپنے سائیکل کو روکنے کیلئے بغیر مڈگارڈ کے پہیے پر اپنے جوتے کو رکھ کر دباتا ہے۔ او بھائی بس کر دے رلائے گا کیا۔ آج کل سب کا یہی حال ہے لیکن فرق یہ ہے تو سزا سمجھ رہا ہے اور لوگ اسے فن سمجھتے ہیں انجوائے کرتے ہیں۔ وہ بولا چھوڑ پروفیسر اپنے فلسفے اپنے پاس رکھ، تجھے کیا پتہ یہ چُک چُک، میں تو نہیں کرتا یہ عورتوں والے کام، بس اسی پر منہ بنائے بیٹھی ہے تیری بھابھی۔

تو ایسا چست باؤ بن کے شیو بنا کر اتنی شوخ رنگ شرٹ پہنے بیٹھا پکوڑے کھا رہا ہے میرے لئے تو لاک ڈاؤن عذاب بن گیا ہے۔

میں بولا اللہ کا شکر ہے بھائی اللہ نعمتیں کھلا رہا ہے ہم کھا رہے ہیں گھر میں سارے کام باجماعت کر رہے ہیں جو تو یہ پکوڑے حسرت سے دیکھ رہا ہے ان میں پالک میں نے بچوں کیساتھ مل کر بنائی ہے اور تو جو پودینے کی چٹنی دیکھ رہا ہے اسکا پودینہ بھی بچوں نے میرے ساتھ پتہ پتہ الگ کرکے زوجہ محترمہ کو دیا ہے اور تو جانتا ہے تیری بھابھی ماہر باورچی ہے اب سوچ پکوڑے کیسے خستہ اور مزے کے ہیں تو سڑ اور یہ دیکھ میں کھا رہا ہوں۔ بس اسکے بعد اس نے خالص پنجابی میں تمام یاد شدہ گالیوں کا ریکارڈ شروع کیا تو ہم نے موبائل ٹیکنالوجی کا سہارا لے کر آواز کو میوٹ کرکے پکوڑے کھانا جاری رکھے۔

اپنے اندازے کے مطابق وقت گزرنے پر میوٹ ہٹایا تو آگ ٹھنڈی ہو چکی تھی البتہ چنگاڑیاں سلگ رہی تھیں۔ میں نے کہا یار اب تجھے پتہ چل گیا ہوگا کہ عورتیں سارا دن گھر میں کیا کرتی رہتی ہیں، اب اگر کہیں اندر سے شرم انگڑائی لے تو کچھ خود کو بدل لے۔ آج کل تجھے کوئی جلدی نہیں ہوتی دفتر تو جانا نہیں تو واش روم میں نہانے کے بعد اسے دھو کر اچھی طرح صاف کرکے نکلا کر، چلو اگر تم بیوی کیساتھ برتن نہیں دھلوا سکتے تو دسترخوان لگانے اور برتن اٹھانے میں مدد تو کر سکتے ہو۔ اگر کپڑے دھلانے میں تجھے شرم آتی ہے تو آج کل کنڈی لگا کر کچھ کپڑے استری کر دیا کرو۔

او میرے موٹو فرینڈ صرف کھا کھا کر اور سو کر وقت گزارو گے تو تمہارے وزن کو تولنے کیلئے تجھے ٹرک اڈے والے بڑے کنڈے پر لے جانا پڑے گا، یہ لاک ڈاؤن کے دن غنیمت جانو اور اپنی بیوی کو بھی کچھ سکھ سکون دے دو تمہارا فرمائشی پروگرام ان دنوں میں پانچویں گئیر میں ہے اسے بریک لگاؤ اور اس بے چاری کو یہ لاک ڈاؤن تو سہولت سے گزار لینے دو۔

وہ بولا پروفیسر تجھے کیا پتہ مرد کی انا انکھ کیا ہوتی ہے ان عورتوں کو سر پر نہیں چڑھانا چاہیئے یہ کام میں جتی رہیں تو ٹھیک ہے۔

نہیں یہ تو ٹھیک کہتا ہے، تیرا کوئی قصور نہیں جو قوم ہر سال پورا مہینے روزے رکھ کر غریب کی بھوک کو نہ سمجھ سکے اسے یہ پندرہ دن کا لاک ڈاؤن بیوی کے مسئلے کیا سمجھا پائیں گے۔

Check Also

Aisi Bulandi, Aisi Pasti

By Prof. Riffat Mazhar