Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Wazir e Aala Maryam Nawaz Sharif ?

Wazir e Aala Maryam Nawaz Sharif ?

وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف؟

قائد اعظم پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے، لیکن جب سے پاکستان وجود میں آیا ہے، یہ صاحب اقتدار کی تجربہ گاہ بنا ہوا ہے۔ جس کا جو دل چاہتا ہے وہ اس ملک پر تجربہ کرتا ہے۔ کامیابی یا نا کامی عوام کا مقدر ہے اور یہ مقدر اکثر خراب ہی نکلتا ہے۔

اقتدار کی راہ داریوں میں سرگوشیاں نہیں، بلکہ ببانگ دہل مریم نواز شریف کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کی خبریں گونج رہی ہیں۔ ہو سکتا ہے وہ چند دنوں تک حلف اٹھا رہی ہوں۔

کیا ن لیگ کا یہ فیصلہ درست ہے؟ اس پر انتہائی معزرت اور ادب کے ساتھ رائے کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔ کیوں کہ مریم نواز شریف کے چاہنے والے ان پر کسی بھی قسم کی تنقید کے جواب میں بڑے آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ مریم نواز شریف کی خوبصورتی سے سب نقاد جلتے ہیں۔

انتہائی کم عمری میں شادی کے بندھن میں بندھنے والی ایک معصوم بیٹی، جس کے خاندان کو جب جبری طور پر ملک بدر کیا جارہا تھا۔ تو اس کے ہونٹ مضبوطی سے بند تھے مگر آنکھوں میں آنسو اور گلے شکوے تھے۔ میں نے سوشل میڈیا پر یہ پرانی فوٹیج دیکھی تو افسوس ہوا۔ مریم نواز شریف نے صرف اپنے باپ کا نہیں بلکہ اپنے بھائیوں کا بھی ساتھ دیا۔

پیپلز پارٹی کی پانچ سالہ حکومت کے بعد جب ن لیگ کی حکومت آئی تو مریم نواز شریف وکٹری اسپیچ کے موقع پر والد کے ساتھ مسکراتی ہوئی کھڑی نظر آئی اور پھر یہی مریم عدالتوں کی پیشیاں بھگتے، جیل کاٹتے ہوئے نظر آئی۔ ماں کی جدائی کا غم سہا، باپ کو جیل میں بیمار ہوتے دیکھا۔ لندن گھر کے نیچے کھڑے گھٹیا لوگوں کے نازیبا نعرے سنے۔ باپ، بھائیوں اور ان کی اولادوں کی ٹرولنگ دیکھی۔

عمران خان اور اس کے سوشل میڈیا سیل کی ذہنی گندگی برداشت کی۔ اس سب کے باوجود پارٹی کو وقت دیا۔ ن لیگ مرتی جا رہی تھی، مگر مریم نواز شریف نے اسے دوبارہ زندہ کیا۔ جلسوں کی سیاست میں عمران خان کا مقابلہ کرنے والی صرف مریم نواز شریف ہے۔ جو جب جلسے میں بولتی ہے تو تحریک انصاف کے ہر بیانیے کو اڑا کر رکھ دیتی ہے۔ یہ صلاحیت ن لیگ کے کسی بھی رہنما میں نہیں ہے۔ ن لیگ کا ایک بیمار سوشل میڈیا سیل جسے مریم نواز شریف ہی آکسیجن دے کر زندہ رکھے ہوئے ہے۔ چیف آرگنائزر کے طور پر مریم ایک عمدہ انتخاب ثابت ہوئی ہے۔

ان سب باتوں کے باوجود مریم نواز شریف کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا درست ہے؟ سب سے اہم اور اصل سوال یہ ہے۔

مریم نواز شریف نے پہلی مرتبہ الیکشن میں حصہ لیا اور صوبائی و قومی اسمبلی کی دونوں سیٹیں جیت لیں۔ مریم نواز شریف کی الیکشن مہم ان کی ساتھی خواتین نے چلائی۔ ظاہر ہے اب وہ خود تو گلیوں میں جا کر ووٹ نہیں مانگ سکتی تھیں۔ مریم نواز شریف کا ستارہ عروج پر ہے اس لیے انھیں آج تک اسمبلی میں نا بیٹھنے کے باوجود، پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے عہدے کے قابل سمجھا گیا۔ لیکن میرے جیسی جاہل عوام بار بار سوچتی ہے کہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ کیا اپنے سگے چچا سابق خادم اعلیٰ کے اس سحر کو توڑ پائے گی۔ جو انھوں نے اپنی خدمت کے زریعے پنجاب پر طاری کر رکھا ہے۔

سیاستدان، سیاست کے داؤ پیچ لڑاتا رہتا ہے اور لیڈر عوام کی زندگیوں کو بدل دیتا ہے۔

شہباز شریف نے پنجاب کی جو خدمت کی ہے، عمران خان اپنی پوری قوت سے اس کا مقابلہ نا کر سکا۔ خادم اعلیٰ کا اپنا جانشین وہاں تک نا پہنچ سکا، تو کیا مریم نواز شریف اس بلندی پر پہنچ جائے گی؟

شہباز شریف کی طرح میڑو میں عام لباس میں کھڑی ہو کر سفر کر پائے گی؟ تیز بارش میں سر پر چھتری لئے، لانگ شوز پہن کر لاہور کی سڑکوں پر نکلیں گی؟ میٹرو سے اتر کر پروٹوکول اور سیکورٹی کی پرواہ نا کرتے ہوئے رکشے میں بیٹھیں گی؟ شہباز شریف کی طرح کسی مظلوم زینب کے لیے رات دو بجے اس کے گھر پہنچ جائیں گی؟

ہسپتالوں کے غیر متوقع دورے کریں گی؟ سیلاب کے دنوں میں موٹر سائیکل پر لفٹ لے کر، منزل تک پہنچیں گی؟ اور چارپائی پر گندے سے کمرے میں نیم دراز ہو کر انتظار کر سکیں گی؟ گھروں کے دروازے کھٹکھٹا کر لوگوں کے بہتے نلکے چیک کرکے انھیں ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کا طریقہ بتا سکیں گی؟ لوگوں کو فون کرکے ٹیکس ادا کرنے کی ترغیب دے سکیں گی؟ کسی مظلوم کے پکارنے پر سب سے پہلے پہنچ سکیں گی؟

کیا شہباز شریف کی طرح بیوروکریسی کو سزائیں اور ان سے قلیل مدت میں منصوبے مکمل کروا سکیں گی؟ یتیم بچوں کو گلے لگا کر آبدیدہ ہو کر، انھیں سولر پینل، وظائف، اور لیپ ٹاپ دے سکیں گی؟ پنجاب کارڈیالوجی میں غلط دوا کے استعمال کی انکوائری صرف چند روز میں کرکے حقائق عوام کے سامنے رکھ سکیں گی؟ گلی محلے میں بھی بہترین فلٹر پلانٹ کی سہولت دے پائیں گی؟

اور سب سے بڑھ کر لاہور کو اتنا صاف ستھرا کروا سکیں گی، جو شہباز شریف کے دور میں تھا۔ جب گھر واپسی پر پیروں پر مٹی بھی نہیں لگتی تھی۔ کیوں کہ سڑکوں کی ہر روز دھلائی ہوتی تھی اور یہ سب کام متوسط طبقے کے علاقوں میں ہوتا تھا۔ جہاں گھنٹی بجا کر کچرے والا کچرے کے لیے شاپر دے کر جاتا تھا۔

جہاں ڈینگی اسپرے اتنی روٹین میں ہوتے تھے کہ لاہور والے بھول ہی گئے تھے کہ مکھی اور مچھر کیا ہوتے ہیں۔ فوڈ اتھارٹی کا بہترین کام دوبارہ پنجاب میں نظر نہیں آیا۔ پنجاب بالخصوص لاہور میں شہباز شریف کے ناقدین بھی ان کے کام پر بات آئے، تو چپ سادھ لیتے ہیں۔

مجھ کم عقل عام عوام کو لگتا ہے کہ مریم نواز شریف کی سیاست کو صرف ایک وزیر اعلیٰ پنجاب کے دور تک چلایا جائے گا، پھر خدانخواستہ وہ دوبارہ اس عہدے پرنا آ سکیں گی۔ وہ پاکستان کی پہلی وزیر اعلیٰ بننے کا شرف ضرور حاصل کریں گی۔ مگر کامیاب وزیر اعلیٰ ہوں گی کہ نہیں یہ تو رب العالمین ہی جانتے ہیں۔ مگر سمجھ سے بالاتر ہے کہ مریم نواز شریف کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنانے کی اتنی جلدی کیا ہے؟

خیر، جہاں اتنے تجربے ہو ئے، وہاں ایک اور سہی۔ مشرق میں باپ بیٹیوں پر جان نچھاور کر دیتے ہیں۔ یہ تو اندھے، گونگے، بہرے عوام پر حکمرانی کرنے کی خواہش ہی تو ہے۔ ایک فرمانبردار بیٹی پر ایسی وزارت سو مرتبہ قربان۔

صدق دل سے دعا ہے میرے دل کے خدشات، غلط ثابت ہوں۔ اور مریم نواز شریف پنجاب پر درست معنوں میں حکمرانی کریں۔

Check Also

Eid Gah

By Mubashir Aziz