The Tea Is Fantastic
دا ٹی از فانٹاسٹک
پاکستان ایک بہترین ہمسایہ ملک ہے۔ مگر ہماری بدقسمتی کہہ لیجئے کہ ہمارے پڑوسی ہمیشہ آستین کا سانپ ثابت ہوتے ہیں۔ ہمارے سرحدی محافظوں کے آنکھ جھپکنے کے منتظر رہتے ہیں۔ زرا سی بھی چوک ہو، اور ڈس لیں۔ الحمداللہ ہماری پاک فوج دشمن کو ایسا موقع نہیں دیتی۔ مگر پاکستان کی تاریخ میں دو مرتبہ یہ حادثہ سبق بن کر آیا۔ میری نظر میں یہ سبق دشمن کے ساتھ ہمارے لیے بھی تھا۔ کیسے؟ وضاحت کرنے کی کوشش کرتی ہوں۔
جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا۔ اس ملک کے دشمنوں کو یہ ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ اغیار ہمہ وقت اس کوشش میں مصروف رہتے ہیں کہ کسی طرح اس ملک کے دوقومی نظریے کو سبوتاژ کر دیں اور پھر سے ایک ریاست کی ناپاک خواہش پوری کر لیں۔ مگر یہ قیامت تک ممکن نہیں۔ کیوں کہ پاکستان کا مطلب ہی لااللہ الاللہ ہے۔ قائد اعظم اس ملک کو اسلام کی تجربہ گاہ کہتے تھے۔ یہ۔ ملک بنا ہی دین اسلام کے نام پر تھا۔
اب کھسیانا دشمن ہر طرف سے وار کرکے پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے۔ کبھی رات کی تاریکی میں چھپ کر وار کرتے ہوئے اور کبھی اندرونی غداروں کو اپنے ساتھ ملا کر افراتفری پھیلاتے ہوئے دشمن ناکام ہی ہوتا ہے۔ مگر باز نہیں آتا۔
1965 میں بھی یہی ہوا۔ دشمن نے اپنی پوری طاقت سے رات کی تاریکی میں چھپ کر حملہ کیا۔ یہ سوچ کر کہ پاکستان ابھی اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس حملے سے گر جائے گا۔ لیکن دشمن کو جس دفاعی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا، وہ اس کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھی۔ یہ دفاعی مزاحمت زمین سے فضا اور سمندر تک پھیلی۔ دشمن کو ہر جگہ ہمارے پاک فوج کے سپاہی کھڑے نظر آئے۔
سترہ دن کی جنگ بالآخر ختم ہوئی اور پاکستان سرخرو ہوا۔
میرے والد مرحوم نے یہ جنگ دیکھی تھی۔ ہمارا بچپن ان قصوں کو سنتے گزرا۔ یقین مانیئے ہم دم سادھے جنگ کی باتیں سنتے تھے۔ والد مرحوم بتاتے تھے کہ کس طرح عام عوام کا جذبہ عروج پر تھا۔ ہماری پاک فوج سے محبت اور یکجہتی کا اظہار کیا جاتا تھا۔ سب سیاسی، ذاتی اختلافات کو بھلا کر دشمن کے سامنے سینہ سپر تھے۔ نوجوان گلیوں، بازاروں میں نکل آئے تھے۔ جوشیلے نغمے جوش کو مزید بھڑکا رہے تھے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ دشمن کی خود اعتمادی عروج پر تھی، اور اس نے لاہور جم خانہ میں شام کو مے نوشی کی محفل سجانے کا اظہارِ کر دیا۔
ہندوستان اپنی اس غلیظ خواہش کو پورا نا کر سکا۔ مگر پاک فوج نے دہائیوں بعد اس کے ایک ہواباز کو حلال چائے ضرور پلائی۔
دشمن نے اس جنگ کے بعد دوبارہ ایک بزدلانہ حملہ کیا۔ مگر پھر سبق سیکھ لیا کہ پاکستان پلیٹ میں رکھا کیک نہیں۔ یہ ملک دشمنوں کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوتا ہے۔ جو دانت توڑ کر رکھ دیتے ہیں۔
اور ہماری قوم نے ان حملوں سے سیکھ لیا کہ جب تک قائد اعظم کے اصول زریں ایمان، اتحاد اور تنظیم پر چل کر اپنی پاک فوج کی تکریم کرتے ہوئے ان کے شانہ بشانہ چلیں گے، تو انشاء اللہ کوئی بھی قوت ہمیں شکست نہیں دے سکے گی۔ اپنا ایمان اللہ رب العزت پر مضبوط رکھیں۔ اپنی صفوں میں اتحاد رکھیں توہم ایک مضبوط تنظیم بن کر ابھریں گے۔
اور ہمارا دشمن قیدی، ہماری ہی سر زمین پر یہ کہنے کے لیے مجبور ہو جائے گا۔
The tea is fantastic.
یقین کریں یہ جملہ وہ فتح ہے۔ جو بغیر گولی چلائے حاصل ہوتی ہے۔