Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Sifaratkar Kis Liye Hote Hain?

Sifaratkar Kis Liye Hote Hain?

سفارت کار کس لئے ہوتے ہیں؟

اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی انتہائی خوبصورت تخلیقات میں سے ایک تخلیق عورت ہے۔ اللہ کو اپنی اس تخلیق پر بھروسہ تھا۔ اسی لئے اسے مرد کے مقابلے میں جسمانی طور پر نازک ہونے کے باوجود، تخلیق کا بار اس پر ڈالا۔ اس کی شخصیت میں بے تحاشا صلاحیتیں رکھیں۔ ایک ماں کی حیثیت سے بچوں کی پرورش کی زمہ داری عورت پر ڈالی اور اس کے قدموں کے نیچے جنت رکھ دی۔ ایک بیوی کی حیثیت سے شوہر کو اس کا ساتھی بنا دیا اور اس کی ضروریات پوری کرنے کا پابند بنا دیا۔ محبت کرنے والی بہن بنایا اور بھائی کو اس کی زمہ داری سونپ دی۔ اور جب بیٹی بنایا تو وہ رتبہ عطا کیا کہ بادشاہ بھی اپنی بیٹی کا استقبال کھڑے ہو کر کرتے ہیں۔ کیوں کہ یہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی سنت ہے۔ دین اسلام وہ دین ہے جس میں عورت کو صرف عزت نہیں ملی بلکہ اس کے جائز حقوق بھی ملے۔

لیکن آج ہو کیا رہا ہے؟ جب اپنے اطراف میں نظر دوڑائیں تو آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں۔ اسمبلی کے فلور پر شیریں مزاری کو جن نازیبا الفاظ سے خواجہ آصف نے پکارا سب نے اس کی شدید مزمت کی۔ لیکن جب ان کی بیٹی کی پرائیویٹ ویڈیو جاری کی گئی تو دکھ میں مزید اضافہ ہوا۔ یعنی دور جہالت کی عمدہ مثال دیکھیں غلطی باپ کی اور بدلہ بیٹی سے لیا گیا۔ مریم اورنگزیب کی ہمت کو تو سلام کرنے کو جی چاہتا ہے۔ کافی شاپ میں جس طرح انھیں تنگ کیا جا رہا تھا۔ ایسا لگ رہا تھا کہ یہ لندن نہیں دنیا کا کوئی ایسا پسماندہ علاقہ ہے۔ جہاں باہر نکلنے والی عورت کو تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد مسجد نبوی میں مریم اورنگزیب کو گالی دے کر ایک مرد نے اپنی مردانگی دکھائی۔

ہمارے ماحول میں آج بھی بیٹی یا بہن اپنے باپ یا بھائی کے سامنے اپنی ذاتی بات کرتے لحاظ اور شرم کا دامن نہیں چھوڑتی۔ نواز شریف کے گھر کے نیچے کھڑے ہوکر مریم نواز شریف کی تذلیل کرنے والی، جو لاؤڈ اسپیکر میں چیختی ہوئی یہ بھول جاتی ہے کہ میں بھی ایک عورت ہی ہوں۔

حنا پرویز بٹ سے مجھے بہت ساری باتوں پر اختلاف ہے۔ اس کا اظہار میں ان کے ٹوئٹس پر اکثر کرتی رہتی ہوں۔ مگر گزشتہ دنوں لندن میں ان کے جواں سال بیٹے کے سامنے جو بدتمیزی اور بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس کو دیکھ کر افسوس کے ساتھ غصہ بھی آ یا۔

ایک جماعت جو کہ شاید سیاسی جماعت ہے ہی نہیں، ہمیشہ اپنی شر پسندی کا عملی مظاہرہ کرتی ہے۔ جو ریاست مدینہ بنانے کے دعوے دار تھے۔ وہ اقتدارِ کی ہوس میں لوگوں کو کس طرح تکلیف پہنچا رہے ہیں سب کو نظر آ رہا ہے۔ کیسا لگے اگر بویا ہوا خود کاٹنا پڑ جائے۔ بشری بیگم باہر نکلیں اور ان کے ساتھ بھی یہی کچھ ہو جس کی تربیت دی گئی ہے۔

برطانیہ جو خود کو ترقی یافتہ ملک کہتا ہے۔ اپنے مہمانوں کے ساتھ جو سلوک کر رہا ہے وہ بھی نظر آ رہا ہے۔ کیا کہنے برطانوی قوانین کے، کیا کہنے اس آزادی اظہار رائے کے، یعنی اگر شکایت نا کی جائے تو یورپ کی گلیوں میں کوئی جیسے مرضی دوسرے کی تذلیل کرے پوچھنے والا کوئی نہیں۔

یہی واقعہ اگر پاکستان میں ہوتا اور حنا پرویز بٹ کی جگہ برطانوی پارلیمنٹ کی کوئی رکن ہوتی تو ہماری پولیس مار مار کر ان لوگوں کو نشان عبرت بنا دیتی اور ہماری پوری حکومت پورے یورپ کے قدموں میں بیٹھ کر معافی مانگتی۔

آخر پاکستان میں وزارت خارجہ کا مقصد کیا ہے؟ دوسرے ملک میں ہمارے سفارت کار کیوں ہیں؟ اور حکومت انھیں لمبی چوڑی تنخواہیں کیوں دیتی ہے؟ ہمارے ملک کے عوامی نمائندے دوسرے ملک میں جائیں۔ اپنا پیسہ خرچ کریں۔ اپنے آپ کو ہراساں کروائیں اور ہمارے سفیر احتجاج بھی نا کریں۔ شکائت اور گلہ بھی نا کریں۔ تو پھر ان سفیروں کا کیا مقصد ہے؟ بند کر دیں ان سفارت کاروں کے تماشوں کو۔۔ کیوں عوام کے پیسوں سے ان کو تنخواہیں دی جا رہی ہیں؟

جو اپنے ملک کے سابق وزیراعظم، سابق چیف آف آرمی سٹاف، جج، وزیر، رکن صوبائی اسمبلی، رکن قومی اسمبلی کی عزت نا کروا سکے، اس نے عام عوام کے کون سے مسائلِ حل کرنے ہیں؟ جو اپنے ملک کی خواتین کی عزت نا کروا سکے، دنیا انھیں بے غیرت کہتی ہوگی۔

میری حکومت وقت سے درخواست ہے کہ کم از کم ان ملکوں میں ہی احتجاجاً اپنے سفارت خانے بند کر دیں۔ جہاں آپ لوگوں کی عزت نہیں کی جاتی۔ دنیا کو یہ ہی بتا دیں کہ ہم غریب ہیں مگر خودار بھی ہیں۔ اور اپنی خواتین کو عزت دلوانے والے غیرت مند بھی ہیں۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf