Sacha Fauji
سچا فوجی
پارس ایک پتھر ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جس چیز کو بھی چھو لے، اسے سونا بنا دیتا ہے۔ بچپن میں پارس کے متعلق کہانیوں میں پڑھتے تھے اور سوچتے تھے کہ اسے کیسے ڈھونڈا جائے؟
شعوری عمر تک پہنچے تو احساس ہوا کہ پارس پتھر کا ملنا تو نا ممکن ہے۔ مگر پارس جیسے لوگ ضرور زندگی میں آتے ہیں۔ جن کی سنہری روشن باتیں اور ہاتھ، چھو کر دوسرے کو سونا بنا دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی روح سے روشن کرنیں نکلتی ہیں۔ جو دوسرے کے دل و دماغ میں داخل ہو کر سچائی، خلوص، محبت، قربانی اور حوصلے کا نور پھیلا دیتی ہیں۔
لیکن رب کائنات نے اپنی اس فانی دنیا میں ہر شے کا متضاد بھی پیدا کیا ہے۔ پارس کا متضاد شاید کوئلہ اور اس جیسے انسان ہیں۔ جو صرف ہاتھ منہ ہی کالا کرتے ہیں۔
ہمارے سابق وزیراعظم اور امت مسلمہ کے خود ساختہ، نام نہاد لیڈر عمران خان بھی ایک ایسی ہی شخصیت کے مالک ہیں۔ میں نے ان کے قریب آنے والے ہر شخص کو تباہ و برباد ہوتے دیکھا ہے اور ذلت اس کا مقدر بنی ہے۔
اندازہ کریں، پاکستان کی وہ پاک فوج جس کی ذہانت، پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی ایک دنیا متعرف ہے۔ جس کا ایک آفیسر جب کسی سے ہاتھ ملاتا ہے تو اس کی چیتے جیسی تیز نظر سامنے والے کا ایکسرے کر دیتی ہے۔ جس کے ہونٹوں پر مسکراہٹ، نظر کہیں اور دل میں کوئی خیال اور دماغ کچھ اور سوچ رہا ہوتا ہے۔
اپنے ملک سے بڑھ کر جس کے لیے کچھ بھی نہیں ہوتا۔ اس پاک فوج کے ایک آفیسر کو عمران خان کی قربت کس قدر مہنگی پڑی، سوچ کر دل اداس اور ذہن پریشان ہو جاتا ہے۔
ہر طرف اس آفیسر کے چرچے ہیں۔ ہر روز ایک نئی بات کھلتی ہے اور عجیب پینڈورا باکس کھلا ہوا ہے۔ تجزیہ نگار بول بول کر بے حال ہو چکے ہیں۔ کئی لوگوں کو اپنی جان کے لالے پڑے ہیں اور مجھ عام عوام کو یقین نہیں آتا کہ ہماری بہادر پاک فوج کا ایک آفیسر اس حد تک کیسے پہنچ گیا؟
ہماری فوج کا ہر سپاہی بے انتہا ذہنی اور جسمانی مشقت کے دریا عبور کرتا ہے۔ دوران تربیت جب تیرتا ہوا دریا کے پار جاتا ہے تو ساکن پانی سطح پر جامد رہتا ہے۔ دشمن پر وار کرکے واپس بھی پہنچ جاتا اور دشمن بے خبر رہتا ہے۔
اس فوج کا سپاہی عمران خان کے ہاتھوں میں کھیلا گیا۔ یا کسی بھی عہدے کی لالچ میں آگیا۔ کس قدر افسوس کی بات ہے۔ عمران خان نے پاکستان کا کوئی ادارہ نہیں چھوڑا، جہاں بربادی نا کی ہو۔
دل میں ایک ہی خیال آتا ہے کہ عمران خان اور بشری بیگم کے شرکیہ اعمال کی نحوست اس آفیسر کو برباد کر گئی۔ اس نے عمران خان کو پارس سمجھا مگر وہ کوئلہ نکلا۔ جس نے ہاتھ منہ کالا کر دیا۔ عمران خان کو دوسروں کے دلوں میں لالچ پیدا کرنا بخوبی آتا ہے۔ اس لالچ نے کتنے لوگوں کو رسوا کر دیا۔ قصوروار لالچ کرنے والا اور اس لالچ کو دل میں پیدا کرنے والا، دونوں ہی ہیں۔ ایک سچا اور اصل فوجی تو ملک پر جان نچھاور کرنے کے لیے ہی فوجی بنتا ہے۔ عمران خان آپ نے کس کس کو برباد کر دیا؟ کس کس کو رسوائی کا طوق پہنا دیا؟
عمران خان کاش کے آپ لوگوں کا ایمان تباہ نا کرتے۔ ان کے دلوں کے نفاق کو اپنے ذاتی مفاد کے لیے بڑھاوا نا دیتے۔ کاش آپ صرف پاکستان کا سوچتے، تو آج ایک اعلیٰ عہدیدار عزت کی زندگی گزار رہا ہوتا۔ آپ کے جال میں پھنس کر گھاٹے کا سودا نا کرتا۔ کیوں کہ ایک سچا فوجی کبھی پاکستان کے لیے خسارے کا سودا نہیں کرتا۔ یہ کیسا فوجی تھا جو عہدے کی لالچ میں رسوا ہوگیا۔ جو مقام ملا تھا، وہ قسمت والوں کو ملتا ہے۔ کیسی بدقسمتی کے اپنے ہاتھوں خود کو برباد کر لیا۔ اپنی عزت پامال کر لی۔
ہم سب کے لیے مقام عبرت ہے اور یاد رکھیں جو ادارہ اپنے اعلیٰ عہدیدار کا لحاظ نہیں کر رہا، وہ کسی کابھی لحاظ نہیں کرے گا۔ کیوں کہ قانون کا ڈنڈا جب چلتا ہے تو نہیں دیکھتا کہ سامنے کون ہے؟ ہم سب کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔