Saturday, 04 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Raiwind Se London

Raiwind Se London

رائے ونڈ سے لندن‎

پاکستان کی سیاست انتہائی عجیب و غریب ہے۔ عجیب اس لیے کہ پاکستان کے بننے سے لے کر اب تک کردار بدلتے رہے حالات نہیں بدلے اور غریب اس لیے کہ سیاستدان ہمیشہ کسی نا کسی بیانیہ کے محتاج رہتے ہیں۔

جب سے دنیا وجود میں آئی، طاقتور کمزور پر حاوی ہو کر اللہ کی زمین پر قبضہ کرتا رہا۔ پھر حالات نے کروٹ بدلی، معصوم عوام بادشاہت کے خلاف کھڑے ہوگئے۔ وجہ کیا تھی، محرومیاں، وسائل کی غیر مساوی تقسیم۔۔ دنیا کے طاقتور صاحب اقتدار نے سوچا کہ اس انسانی بغاوت پر کیسے قابو پایا جائے۔ سوچ و بچار کے بعد جمہوریت نامی ایک لالی پاپ تیار کیا گیا۔ اور دنیا کے ہر ملک کے منہ میں دے دیا گیا۔

عوام کے نمائندے، عوام سے لے کر، عوام کے ہی آگے کھڑے کر دئیے گئے۔ شطرنج کے مہرے، مگر کھیلنے والا کوئی اور۔۔ عام عوام پھر وہیں کی وہیں کھڑی ہے۔

ہمارے پیارے ملک پاکستان کے جمہوری سیاستدان جو پینٹ کوٹ ٹائی پہن کر، ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر عوام کے لیے سوچتے ہیں کہ عوام کے تن کے کپڑے جو مہنگائی کا طوفان اڑا کر لے گیا، اسے واپس کیسے لایا جائے؟ مگر جب مسئلہ حل نہیں ہوتا تو کل پر ڈال کر ہاتھ جھاڑ کر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں۔

ہر سیاستدان عوام سے کھیلنے کے لیے برابری کے میدان کا طلبگار ہے۔ یعنی عوام ایک گیند ہے اور ہر ایک نے اپنی باری پر اسے ہٹ کرنا ہے اور پھر دیکھنا ہے کہ زوردار شاٹ کس کا ہے؟

عوام اتنی اذیت پسند بنتی جارہی ہے کہ زوردار شاٹ کھانے کے بعد تالیاں بجاتی ہے۔ مارنے والے کے اردگرد بھنگڑے ڈالتی ہے۔ پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتی ہے۔ پھر مارنے والا کیوں نا اترائے، کیوں نا کہے کہ اگلا شاٹ فلاں کو پڑے گا اور اس سے اگلا فلاں کو۔

ن لیگ کی قیادت صرف اپنے کام کے حوالے سے مجھے پسند ہے۔ کیوں کہ وہ ہمارا پیسہ بہتر طریقے سے ہم پر ہی خرچ کرتے ہیں۔ مگر ان کی حالیہ طرز سیاست بہت عجیب ہے۔ نواز شریف پاکستان سے لندن تک کی جتنی دوڑیں لگواتے ہیں۔ بہتر نا ہو وہ خود ہی پاکستان تشریف لے آئیں۔ ان کے اس فعل سے ماضی کے جس سیاستدان کی یاد آتی ہے۔ اس کی مثال دے کر نواز شریف کی توہین نہیں کرنا چاہتی۔

جانتی ہوں یہ سفر ذاتی پیسوں سے کیے جاتے ہیں۔ لیکن کیا اسلام میں حکمران کی اپنی کوئی ذات ہوتی ہے؟ یا جمہوری نظام میں لیڈر ایسے ہوتے ہیں؟

نواز شریف نے ایک دور حکومت میں عوام سے ایک خطاب کیا تھا۔ شعوری عمر اتنی زیادہ نہیں تھی کہ وقت اور تاریخ یاد رہ جاتی۔ بس یہ یاد ہے کہ نواز شریف نے کہا تھا کہ کیا میری قوم شام کی چائے کا ایک کپ میرے نام کرے گی؟ اور ملک کا قرض اتارنے میں نواز شریف کا ساتھ دے گی؟

آج میری ایک پاکستانی کی حیثیت سے نواز شریف سے درخواست ہے کہ کیا وہ لندن میں لوگوں کو بلانا بند کریں گے؟ اور اس پیسے کو عوام کے ریلیف کے لیے خرچ کریں گے؟

ان پیسوں سے غریب کی بجلی کے بل ادا کر دیں، اشیاء خور و نوش سستی کر دیں۔ عوام نے آپ کے سروں پر ہمیشہ تاج حکمرانی پہنائے ہیں۔ اس عوام کا ہی احساس کر لیں۔

پاکستانی سیاستدان زرا تصور کریں روز محشر میدان میں کھڑے ہیں۔ اور پچیس کروڑ لوگوں کے ہاتھ ان کے دامن کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اور جج بالکل نیوٹرل ہے۔۔ پھر خود ہی سوچ لیں کہ فیصلہ کیا ہوگا؟ اور یہ بھی یاد رکھیں پھر کیس ختم نہیں ہوگا اور نا ہی سزا کے خلاف اپیل ہوگی اور نا ہی اپنے جج کا انتظار ہوگا۔

Check Also

Maa Ji

By Naveed Khalid Tarar