Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Pyara Herry

Pyara Herry

پیارا ہیری‎

شہریار آفریدی خبروں میں رہنے کا گر جانتے ہیں۔ یا پھر سادہ، صاف گو اور معصوم ہیں۔ جب تک وزیر کے عہدے پر براجمان رہے۔ کچھ نا کچھ ایسا کرتے رہے کہ موضوع گفتگو بن جاتے۔ پھر شاید اپنی زبان یا اعمال کے ہاتھوں قید ہو گئے۔ پھر وہی ہوا جو ہمیشہ سے ہوتا چلا آرہا ہے یعنی بے گناہ قرار پائے اور سیاست کی پر خار وادیوں میں پھر سے چلنا شروع ہو گئے۔

کل ایک ٹی وی شو میں ایسا سچ بولا کہ اس کے بعد عمران خان کو کچھ بھی بولنے کے قابل نہیں چھوڑا۔ فرماتے ہیں کہ ہم ڈی جی آئی ایس آئی، چیف آف آرمی سٹاف یا فوج سے مزاکرات کریں گے اور عمران خان تو شروع دن سے ہی ان لوگوں سے مزاکرات چاہتے تھے۔

ٹی وی شو میں شہریار آفریدی کی یہ بات سن کر ہنسی کی بجائے ہونٹوں پر صرف مسکراہٹ آئی۔ شاید ان کی معصومیت پر یا ایسے شدید سچ پر۔

جب سے پاکستان بنا ہے۔ فوج ایک طاقتور ستون کے طور پر اپنی اہمیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اس ملک کے مضبوط دفاع اور سالمیت میں پاک فوج کا ایک انتہائی اہم کردار ہے جسے کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

پاکستانی سیاستدان ہمیشہ پاک فوج پر مداخلت کا الزام عائد کرتے ہیں۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ یہ مداخلت انھیں صرف اپنے لیے بری لگتی ہے۔ اگر اپوزیشن کے لیے ہو تو سب ایک پیج کا راگ الاپنے لگتے ہیں۔

یہ بات مجھ جیسی عام عوام بھی اب سمجھ چکی ہے کہ سیاست صرف مفادات کا کھیل ہے۔ جو حکمران بن جائے، تو اس کے لیے سب جائز اور جس کے سر پر اقتدار کا ہما نا بیٹھے وہ مظلوم اور انقلابی بن جاتا ہے۔

شہریار آفریدی نے کوئی نئی بات نہیں کی۔ اگر نو مئی جیسا دلخراش سانحہ نا ہوا ہوتا تو شاید اب تک ملک کے وسیع تر مفاد میں عمران خان یورپ کے کسی سمندر میں سوئمنگ کر رہے ہوتے۔ بس عمران خان سے یہی قدم غلط اٹھ گیا کہ انھوں نے عوام کی شہ رگ پر ہاتھ ڈال دیا۔ شہداء کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے ڈان بننے کی کوشش کی۔ اور یہ پلان بری طرح ناکام ہوگیا۔

اب عمران خان اور ان کے پیروکار ایڑی چوٹی کا زور لگاچکے ہیں مگر حالات ان کے قابو میں نہیں آ رہے۔

سو انھوں نے پیروں میں لوٹنے کی نئی پالیسی اپنائی ہے۔ یہ پالیسی نئی نہیں مگر اپنائی اب گئی ہے۔ یہ بیانیہ ناکام ہوتا ہے یا کامیاب؟ یہ تو گزرتا وقت ہی بتائے گا۔

مگر میں سوچتی ہوں۔ ڈیزل انسان بن گیا، عورتوں کی طرح چادر اوڑھنے والا مرد انقلابی بن گیا۔ اور اب جنگل کا بادشاہ، نیک دل عادل بادشاہ، ڈرٹی ہیری، پیارا ہیری کب بنے گا؟

پھر مریم نواز شریف بہن بن جائے گی۔ نواز شریف دوست بن جائیں گے۔ میر جعفر محب الوطن کہلائیں گے۔

ملک ترقی کرے نا کرے، عوام کی حالت زار بہتر ہونا ہو، سوشل میڈیا سیل کو ضرور سکون آ جائے گا۔

عام عوام کو تو اب اشرافیہ اور صاحب اقتدار پر ترس آنا شروع ہوگیا ہے۔

وقت اور حالات بدل چکے ہیں مگر سیاستدانوں کی سوچ اور انداز وہی پرانے۔

سنا تھا سیاست دان اپنی عزت کے بارے میں حساس ہوتے ہیں۔ پتا نہیں وہ حساسیت اور شرم کہاں گئی؟ کیسی اللہ تعالیٰ کی گرفت میں ہیں۔ خود ہی اپنی عزت کو اپنے ہاتھوں سے تار تار کرتے ہیں۔ پھر جب قہقہے لگانے ہیں تو ان پر ترس آتا ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کو اپنی امان میں رکھے آمین۔

Check Also

Udas Naslain, Khan Deedawar, Trump Maseeha

By Nusrat Javed