Pakistani Siasat Ke Nirale Dhang
پاکستانی سیاست کے نرالے ڈھنگ
پاکستان کو وجود میں آئے دھائیاں گزر گئیں، سیاست دان بھی دہائیوں سے وادی پرخار کے مسافر ہیں۔ مگر یہ سیاست میں کامیاب نا ہو سکے۔ کیوں کہ ان کی تمام تر سیاست کا محور ملک یا عوام نہیں، بلکہ اپنی ذات، پھر اپنا اقتدار اور اپنی سیاسی جماعت رہی ہے۔
اسی لیے یہ کرسی اقتدارِ کی خاطر کچھ بھی کرنے پر تیار رہتے ہیں۔ یعنی قسمت سے حکمران بن گئے تو تمام وقت اپنی کرسی چھن جانے کا خوف انھیں چین نہیں لینے دیتا۔
عام عوام کی حیثیت سے میں سیاستدانوں کی ناکامی کی وجہ سوچتی ہوں۔ تو ایک سب سے بڑی اور مضبوط وجہ اقربا پروری نظر آتی ہے۔ آپ ہر سیاسی جماعت کو دیکھ لیں۔ ہر طرف قریبی لوگ، رشتے دار یا جان نچھاور کرنے والے کارکنان نظر آئیں گے۔ یہ لوگ اپنی سیاسی جماعت کو برسر اقتدار دیکھنے کے لیے سردھڑ کی بازی لگا دیتے ہیں۔
پھر ان کی جماعت جب اقتدار کی بے وفا مسند پر بیٹھتی ہے۔ اپنے جان نثاروں کو اعلیٰ عہدوں پر قابلیت نا ہونے کے باوجود بٹھاتی ہے۔ یعنی کام نا بھی آتا ہو، مگر خوشامد اور وفاداری شرط لازم ہے۔
ساری خرابی یہی سے شروع ہوتی ہے۔ یہ لوگ تنخواہیں اور مراعات پاکستانی عوام کے ٹیکسز سے لیتے ہیں، اور جان اپنے لیڈروں پر نثار کرتے ہیں اور سب سیاسی جماعتیں اس رہگزر میں ایک دوسرے کی ہمسفر ہیں۔
سب سے دلچسپ بات کہ سب اس عمل پر تنقید بھی کرتے ہیں۔ مگر یہ تنقید اپنی ذات پر نہیں بلکہ دوسروں پر ہوتی ہے۔
آج دو ہزار چوبیس میں سیاست مکمل تبدیل ہو چکی ہے، کیوں کہ شعور کے گدلے سمندر میں سب کچھ ڈوب چکا ہے۔ روم جل رہا ہے اور جید سیاست دان چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ عوام کی تکلیف کے مزے لے رہے ہیں۔ دہائیاں اقتدارِ میں گزارنے کے باوجود انھیں لگتا ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
میڈیا کے ہر فارم پر خود کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ عوام ہم سے بہت محبت کرتی ہے۔ ہر چیز اعتدال میں رہے تو اپنی کشش قائم رکھتی ہے۔
سیاستدانوں نے خود اپنے ہاتھوں اپنا مذاق بنوا لیا ہے۔ اپنی عزت اور کشش ختم کر دی ہے۔ انھیں کام کرنا آئے یا نا آئے، خبروں میں رہنا ضرور آتا ہے۔ خوشامدی ٹولہ انھیں تنقید سننے نہیں دیتا اور یہ اپنی ہی دنیامیں کھوئے رہتے ہیں۔
دوسری وجہ کہ جب کوئی سیاسی جماعت اپنے امیدوار یا رہنما کو صدر وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ جیسے سپریم عہدوں پر بٹھاتی ہے، تو شاید یہ بتانا بھول جاتی ہے کہ آپ دوست، مخالفین سب کے صدر، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ ہیں۔ اب آپ سیاست ہمیں کرنے دیں اور کام خود کریں۔
ہمارے وزیر اعلیٰ، وزیر اعظم اور صدر کا ہر سیاسی معاملات میں ٹانگ اڑانا فرض ہے۔ کبھی کوئی سفیروں سے ملتا ہے، کبھی کوئی غیر ملکی صحافیوں کی میزبانی کرتا ہے۔
پاکستان کے سب سیاسی جماعتوں کے رہنما یہ کام کرتے ہیں اور ہم بیوقوف عوام کو بتاتے ہیں کہ پاکستان کی بقا کے لیے دنیا ہمیں ناگزیر سمجھتی ہے۔ آپ عام عوام کو ہماری اہمیت اور قدر کا کیا پتا۔
بعض اوقات مجھے لگتا ہے کہ پاکستان کے سیاست دان اللہ تعالیٰ کی شدید پکڑ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی عقل سلب کر لی ہے۔ ان کو خود نمائی، کم عقلی، نااہلی کے عذاب میں ڈال دیا ہے۔ یہ بیچارے ساری زندگی توڑ جوڑ میں گزار کر سفید کفن میں اپنے اس گھر میں جا سوئیں گے۔ جہاں نام، سیاست اور محبت کچھ بھی کام نہیں آئے گی۔
پاکستان کا ہر اعلیٰ عہدے دار یہ کیوں بھول جاتاہے کہ اقتدار احتجاج، شور شرابے، اور بے ایمانی سے نہیں ملتا۔ یہ تاج حکمرانی صرف رب تعالیٰ کے حکم سے سر پر سجتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہی حکم سے سر پر بیٹھا ہما اڑ جاتا ہے۔ جس دن اس بات پر ایمان مضبوط ہوگیا، اس دن ابلیس کی اقتدارِ کی جنگ اور ہوس ختم ہو جائے گی۔
آپ فری اینڈ فئیر الیکشنز کروائیں۔ یا کوئی اور طرز حکومت لائیں۔ عام عوام کو کوئی غرض نہیں۔ انھیں صرف اپنی زندگی میں آسانی چاہیے، جو انھیں آسانی دے گا۔ وہ کامیاب ہوگا۔ ورنہ دوسری صورت میں دنیا میں تو پریشان ہوگا آخرت میں بھی کروڑوں ہاتھ اس کے دامن کی طرف بڑھیں گے۔