Muzakrat Ki Goonj
مزاکرات کی گونج
ہمارے پیارے ملک پاکستان کے سیاست دانوں کی یاداشت بڑی کمزور ہے۔ حالانکہ یہ عمدہ اور قوی خوراک لیتے ہیں۔ پھر بھی سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ بالکل چھوٹے معصوم بچے بن جاتے ہیں اور عام عوام سے اس ماں بننے کی امید رکھتے ہیں۔ جو اولاد کی سب نافرمانیوں کے باوجود، ان سے محبت کرتی ہے۔ جو سب گستاخیوں کو بھول کر اپنی آغوش میں بھر لیتی ہے۔
ویسے تو پاکستان میں سیاست دان روزانہ کی بنیاد پر عوام کی تفریح کے لیے کچھ نا کچھ کرتے رہتے ہیں۔ مگر ہمیشہ کی طرح امت مسلمہ کے نام نہاد لیڈر عمران خان اس میں بازی لے جاتے ہیں۔ آج کل ملک کے طول و عرض میں عمران خان کے اس بیان کی گونج ہے کہ وہ مزاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے جب یہ بات سنی تو سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ عمران خان سابقہ وزیر اعظم پاکستان کس سے اور کس بات پر مزاکرات کرنا چاہتے ہیں؟
پہلے تو مزاکرات کا ایجنڈا کا تعین ہو جائے۔ اپنے دور حکومت کے تمام بوگس اور نقصان دہ فیصلوں پر مزاکرات ہوں گے یا نو مئی کو جلاؤ گھیراؤ، شہداء اور پاک فوج کی توہین، وردی کی تذلیل، فوج کے اعلی افسران کی سوشل میڈیا سیل کے ذریعے ٹرولنگ پر مزاکرات ہوں گے؟
اور سب سے اہم بات یہ کہ مزاکرات کس سے کیے جائیں گے؟ کیا نواز شریف سےجن کے گھر کے نیچے کھڑے ہو کر صرف انھیں نہیں، بلکہ بیٹی، بیٹوں، کو، بچوں اور آنے والے مہمانوں کے سامنے گندی گالیاں دی جاتی تھیں۔
یا پھر شہباز شریف جنھیں شو باز کہا جاتا تھا، اور جلسے میں کھڑے ہو کر کہا گیا تھا کہ کپڑے نا اتارنا تمہارا جسم دیکھ کر ہم ڈر جائیں گے۔ مریم نواز شریف جسے کہا گیا کہ میرا ذکر نا کیا کرو کہیں تمہارا خاوند ناراض نا ہو جائے، اور حمزہ شہباز شریف جس کے نام رکھ کر تذلیل کی جاتی تھی۔ یا پھر مولانا فضل الرحمان سے مزاکرات ہوں گے، جنھیں جلسوں میں ڈیزل کہا جاتا تھا۔ یا آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سے مزاکرات ہوں گے، جنھیں، بے نظیر بھٹو کا قاتل، اور سب سے بڑی بیماری کہا گیا اور بلاول بھٹو زرداری کی تو مردانگی پر جلسے میں سوال اٹھائے گئے۔
محمود خان اچکزئی جس کی دھرنے میں دوپٹہ اوڑھ کر نقل اتاری گئی۔ کیا مزاکرات ان سے ہوں گے؟ ایم کیو ایم سے مذاکرات ہوں گے جس کے گورنر کامران ٹیسوری کو کہا گیا کہ شکل سے غنڈہ لگتا ہے۔ یا وہ چوہدری برادران مزاکرات کریں گے جو بنی گالا میں آر ٹی ایس بٹھا کر جیتے گئے، الیکشن کی مبارکباد دینے گئے اور چند لمحوں بعد واپس چلے گئے۔ جنھیں پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو کہا جاتا تھا۔ یا پھر جماعت اسلامی مزاکرات کا بوجھ اٹھائے گی۔ جسے منافق چندہ لینے والی جماعت کہا جاتا تھا۔
سیاست دانوں میں سے تو کوئی بھی عمران خان سے مزاکرات کرنے کے قابل نہیں ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کا سب سے مضبوط ادارہ تو فوج کا ہے۔ کیا عمران خان اس فوج سے مزاکرات چاہتے ہیں۔ جسے وہ نیوٹرل ہونے کی استدعا کررہے ہیں۔ مگر جلسوں میں کس نے نیوٹرل کو جانور بولا تھا؟ کس نے اعلیٰ عہدے پر براجمان شخص کو میر صادق اور میر جعفر بولا۔ کس کو غدار کہا؟ اور کون ڈرٹی ہیری تھا؟ کیا مزاکرات اس پاک فوج کے چیف سے ہوں گے، جن کے ملک سے باہر جانے پر نو مئی کی بغاوت کروا کر پورے ملک میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا۔ پتھر برسائے گئے، گالیاں نکالی گئیں۔ وردی کی تضحیک کی گئی اور ویڈیو بنا کر ان کو پوری دنیا میں شئیر کرکے پاکستان کی توہین کی گئی۔
یا پھر عدلیہ کے ذریعے مزاکرات ہوں گے، جو اگر من پسند فیصلے نا دیں تو تصویروں پر جوتے کھائیں۔ ان کے بچوں کو دہمکیاں دی جائیں اور سوشل میڈیا سیل پر ان کی ٹرولنگ کی جائے۔ جہانگیر ترین اور علیم خان سے یہ مزاکرات ہوں گے، جن سے کچن کے خرچے لے کر، ایک کو نا اہل کروایا اور دوسرے کی تذلیل کی۔
چلیں صحافیوں کے زریعے مزاکرات کر لیں۔ مگر ایک کو باپردہ طوائف اور دوسری کو مردوں میں گھسنے کے طعنے ملے۔ مرد صحافیوں کو لفافہ کہا گیا۔ جیو کے مالکان کو غدار کہہ کر بائیکاٹ کیا گیا۔ پابندیاں لگائی گئیں۔ عمران خان اس عوام کے سامنے اپنا مقدمہ بھی نہیں رکھ پائیں گے۔ جنھیں وہ گدھا قرار دے چکے ہیں۔
جس شاہ محمود قریشی کے زریعے تحریک انصاف مزاکرات کرنا چاہتی ہے۔ عام عوام کو ان کی نو مئی کی وہ ویڈیو یاد ہے جس میں وہ عوام کو باہر نکلنے پر اکسا رہے تھے۔ اب شاہ محمود قریشی یہ بھی بتا دیں کہ وہ کس سے مزاکرات کرنا چاہیں گے؟
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے بہت سے ایسے دوست ممالک ہیں۔ جو پاکستانی حکمرانوں کے دوست ہیں اور پاکستان کی سیاست میں دلچسپی رکھتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رائے کو پاکستان میں اہمیت بھی دی جاتی ہے۔ آپ نے امریکہ کو کہہ دیا کہ ایبسلوٹلی ناٹ، ہم کوئی غلام ہیں۔ بلکہ اپنی حکومت ختم ہونے کا الزام بھی امریکہ پر لگا دیا۔ سعودی عرب کے حکمران کا تحفہ بیچ کر اپنا منہ کالا کروایا اور پھر ان سے عزت افزائی کروا کر آئے۔ چین نے آپ کے دور میں سی پیک بند کر دیا۔ ترکیہ جا کر سعودیہ کی شکائتیں لگانا شروع کر دیں۔ ایران اور افغانستان کے دہشت گردوں کو اپنے ملک میں بسا دیا۔ ہاں انڈیا آپ سے ضرور خوش ہے۔ پر آپ کے مزاکرات وہ بھی نہیں کروا سکتا۔ یعنی آپ کسی دوست ملک کے ذریعے بھی مزاکرات نہیں کر سکتے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ عمران خان پاکستان کی سیاست میں اب آپ کا کوئی کردار نہیں رہا۔ آپ کی عزت نہیں رہی۔ کیوں کہ آپ سیاست دان نہیں بلکہ سازشی تھے۔ اس لیےآپ نے خود پر مزاکرات کے دروازے اپنے ہاتھوں سے بند کر دیئے۔ عمران خان آپ نے اپنے لیے کوئی راستہ نہیں چھوڑا اور ساری کشتیاں اپنے ہاتھوں سے جلائی ہیں۔
میرا مخلصانہ مشورہ ہے کہ خود کو حالات پر چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی کوتاہیوں اور گناہوں کی معافی مانگیں۔ کیوں کہ اب یہ معاملہ اللہ تعالیٰ ہی سدھار سکتے ہیں۔ آپ نے بخوشی و رضا گیلی زمین پر پاؤں رکھے ہیں۔ اب زرا ٹھر جائیں، اس گیلی زمین کو خود کے لیے دلدل نا بنائیں اور اپنی بچی کچھی عزت سنبھال کر خاموشی اختیار کر لیں۔ خاموشی کو اپنا ہتھیار بنا لیں۔ یقینا اللہ تعالیٰ آپ کے لیے کوئی راستہ نکال دیں گے۔