Mamlat Allah Ke Supurd
معاملات اللہ کے سپرد
عمران خان کی حکومت کو جب سے اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کے زریعے گھر بھیجا گیا ہے تب سے ایک جملہ سوشل میڈیا پر بے حد گردش کر رہا ہے۔ یہ جملہ نواز شریف کا جملہ ہے جو انھوں نے کسی صحافی کے سوال کے جواب میں بولا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ میں نے اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کر دیا۔
اس جملے کو معنویت اور وزن کے لحاظ سے دیکھا جائے تو سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔ مطلب وہ شخص کہہ رہا ہے کہ میں اختیار رکھتے ہوئے بھی کچھ نہیں کروں گا۔ میرا معاملہ اللہ تعالٰی دیکھیں گے۔ اور جب ہم اپنے معاملات کے بوجھ خود پر سے اتار کر اپنے خالق پر ڈال دیتے ہیں تو پھر خالق تو وہ ہے جو اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے بھی بڑھ کر محبت کرتا ہے۔ اور ہمارے بوجھ کو خوشی سے اٹھا لیتا ہے۔ یعنی کسی انسان کے ساتھ ناحق زیادتی ہو، ظلم ہو، اور وہ اس کا بدلہ لینے کی بجائے خاموشی اختیار کر لے۔ اور خاموشی بھی اتنی گہری کہ اس کے گھر کے باہر کھڑے ہو کرگندی گالیاں نکالی جائیں، اس کی بیٹی کے کردار پر تہمت لگائی جائے، اس کے بیٹے بہوؤں، پوتے نواسے کو ذہنی ٹارچر کیا جائے۔ محبوب بیوی کے آخری وقت میں اس کے قریب نا ہو، ماں کےجنازے میں شریک نا ہو سکے، مگر یہ خاموشی نا ٹوٹے۔۔ یہ صبر نا چٹخے۔۔ بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اور مضبوط ہو جائے۔
نواز شریف پنجابی ہیں۔ اور پنجابی کے اندر اتنا صبر اور تحمل قدرتی طور پر نہیں ہوتا۔ اپ کسی گلی محلے یا بازار یا کسی مال پر کسی بندے کو چھیڑ کر تو دیکھیں چاہے وہ پڑھا لکھا ہو اور چاہے ان پڑھ، وہ ایسی گفتگو سے اپ کی تواضع کرے گا کہ آپ کے چودہ طبق روشن ہو جائیں گے۔ اور اسی پر اکتفا نہیں ہوگا۔ ہاتھوں، ٹھڈوں، اورہاتھ میں آنے والی ہر چیز کا بھرپور استعمال بھی ہوگا۔ اور کوئی چاہے اس بات سےجتنا بھی اختلاف کر لے یہ ایک حقیقت ہے۔
لیکن نواز شریف نے جو صبر کیا، اس نے عمران خان کو تہس نہس کر دیا۔ اپ سوچیں ایک ٹرے ہو اس میں منظم طریقے سے کسی کے لئے کھانے کی بہترین اشیاء سجائی گئی ہوں۔ اور وہ ٹرے اسی بندے کے سر پر الٹ دی جائے تو حالت کیا ہوگی۔ کھانا تو گیا۔ سر اور کپڑے بھی خراب ہو گئے۔ اب وہ شخص جتنا مرضی چلائے مگر بے بس ہے۔
عمران خان کی حالت اس وقت بالکل یہی ہے۔ عمران خان کو اقتدار ایک ٹرے میں سجا کر دیا گیا۔ مگر اتنی ورائٹی دیکھ کر عمران خان سمجھتا ہی رہ گیا کہ پہلے کہاں سے شروع کروں۔ عمران خان کے پارٹی کے لوگ بے وفائی نہیں کر رہے۔ وہ لوگ غدار نہیں ہیں۔ وہ وہی کر رہے ہیں جو اللہ نے لکھ دیا ہے۔
معاملات جب اللہ کے سپرد ہو جائیں تو پھر قرآن کہتا ہےکہ " اللہ کی پکڑ بڑی شدید ہے " پھر کوئی حکومت، کوئ ادارہ، کوئ بڑی طاقت کچھ نہیں کر سکتی۔ کیوں کہ اللہ کے سپاہی اپنا کام کر رہے ہوتے ہیں۔
اللہ سبحانہ و تعالٰی کن کہہ دیتے ہیں۔ اور وہ کام ہو جاتا ہے۔ یعنی حکم آ جاتا ہے۔ اور پھر اللہ کے سپاہی اس کام کو انجام تک پہنچانے کے لئے ماحول بنانا شروع کر دیتے ہیں۔ گھیرا آہستہ آہستہ تنگ ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اور بالآخر انجام ہو جاتا ہے۔
عقلمند انسان جب محسوس کرے کہیں ڈوبنے والا ہوں تو وہ ہاتھ پاؤں مارنا بند کرتا ہے۔ اپنے جسم کو ڈھیلا چھوڈ کر خود کو لہروں کے سپرد کر دیتا ہے۔ کیوں کہ اس کا ایمان اپنے رب پر مضبوط ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اگر زندگی لکھی ہے تو رب کے حکم سے کوئی نا کوئی لہر ساحل پرلا پٹخے گی۔ اور اگر موت مقدر ہےتوہاتھ پاؤں مارنے سے بھی فائدہ نہیں۔
جو رب اپنے حکم کے بغیر اپ کو ایک سانس لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ وہ آخری گیند کھیلنے والوں کی معصومانہ خواہش پر ہنستا ہوگا۔ ہونا وہی ہے جو اس نے چاہنا ہے۔ کچھ کو کوشش سے ملنا ہے اور کسی کی جھولی میں بے نیازی سے ڈال دیا جانا ہے۔
میرا عمران خان کو بے حد مخلصانہ مشورہ ہے۔ اگر اپ بے قصور ہیں۔ تو نواز شریف کی طرح خاموشی اختیار کر لیں۔ خود کو سمندر کے سپرد کر دیں۔ فیصلہ رب پر چھوڈ دیں۔ عدالتوں کا سامنا کریں۔ اور دیکھیں اللہ کا انصاف اپ کے لئے کیا ہے؟ کیوں کہ اپ نے ہر حربہ آزما لیا۔ اور ہر مرتبہ ناکامی ہی ہوئی۔
آپ نے روز محشر بائیس کروڑ عوام کا حساب دینا ہے۔ اس کی بھی تیاری کریں۔
کیوں کہ اس وقت کوئی فالور، کوئ غیبی طاقت، کوئ بڑی قوت اپ کے ساتھ نہیں ہوگی۔ اور سچ یہ ہی ہے۔