Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Khuda Ka Lehja

Khuda Ka Lehja

خدا کا لہجہ‎

اللہ سبحانہ و تعالٰی ہمارے خالق و مالک ہیں۔ یہ پوری کائنات یعنی مٹی کے ایک ذرے سے لے کر ہیبت ناک پہاڑ کی چوٹی تک میرے رب کی تخلیق ہے اور انسان میرے رب کی بہترین تخلیق ہے۔ یہ پوری کائنات اس کی خوبصورتی، اس کے فوائد انسان کے لئے بنائے گئے۔ فرشتوں نے اسے سجدہ کیا۔ اور حکم نا ماننے والا، تکبر کرنے والا، تاقیامت دربار الٰہی سے نکال دیا گیا۔ سلفا صالحین سے سنا ہے روز محشر حقوق اللہ کہ معافی مل جائےگی۔ حقوق العباد کی معافی تب ہی ہوگی جب وہ انسان خود اپنے منہ سے کہے گا کہ میں نے اسے معاف کیا۔

اللہ تعالٰی اپنے بندوں سے ستر ماؤں سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔ اسی لئے کہا گیا کہ ایک دوسرے کو تکلیف نا پہنچاؤ، ایک دوسرے کو برے ناموں سے مت پکارو، ایک دوسرے کی عزت، جان اور مال کا خیال رکھو۔ اللہ نے اپنے نبی حضرت محمد ﷺ کے ذریعے تمام اصول سیٹ کر دیئے اور ہمیں بتا دیا کہ اس عارضی دنیا میں ہم نے وقت کیسے گزارنا ہے۔ پھر بھی ہم لوگ بھول جاتے ہیں کہ مالک ہم نہیں اللہ رب العزت ہے اور جب انسان یہ بات بھولتا ہے تو میرا رب دراز رسی کھینچتا ہے اور انسان کا ذہن اسے ماضی کی ہر بات یاد دلانا شروع ہو جاتا ہے۔

مجھے یاد آتا ہے کسی نے سینکڑوں کے مجمعے کے سامنے کسی کو ڈیزل کہا تھا۔ کسی کو موٹو گینگ کہا جاتا تھا۔ کسی کو کہا گیا تھا کپڑے مت اتارنا تمہارا جسم دیکھ کر ہم ڈر جائیں گے۔ کسی کو کہا تھا میرا نام مت لیا کرو تمہارا شوہر ناراض نا ہو جائے۔ کسی کو مداری اور سب سے بڑی بیماری کہا۔ کسی کو شوباز کہا۔ کسی کو میر جعفر کہا اور کسی کو غدار کہا۔ کوئی ڈرٹی ہیری کہلایا، اوئے کہنا تو معمول کی بات تھی۔ ایک ہی بال میں سب کو اڑانے کا دعویٰ کیا گیا۔ کسی کو باپردہ طوائف کہا اور کسی کے بارے میں کہا مردوں میں گھستی کیوں ہے؟ کوئی چور اور کوئی ڈاکو۔ سب لیٹرے، سب برے۔

یہ تو اشرافیہ تھے۔ مگر عام عوام کا کیا قصور تھا؟ کسی نے ذرا سا اختلاف کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر تنقید کر دی ساتھ ہی گندی گالیوں کا طوفان آگیا۔ ایسی غلیظ گالیاں کہ باقاعدہ ریسرچ کرنے پر پتا چلے کہ اچھا اس کا مطلب یہ ہے۔ اللہ کہتا ہے کہ "میرے بندے کا کوئی عیب دیکھو تو خاموش رہو۔ میں اس خاموشی کے عوض تمہارے ستر عیبوں پر پردہ ڈال دوں گا۔ سوچیں ایک عیب کا پردہ اور اجر ستر عیبوں کا پردہ۔ اور ہوا کیا؟ لوگوں کی خلوت کی لغزشوں کو عکس بند کیا گیا۔ انہیں بلیک میل کیا گیا۔

کون سا دل دکھانے، ذہنی اذیت دینے والا کام جو عمران خان کے دور حکومت میں نہیں ہوا۔ شادی اور طلاق مزاق بن کر رہ گئے۔ خواتین کے کردار کو جلسوں میں یوں پامال کیا گیا کہ پاکستانی معاشرے کی دھجیاں اڑ گئیں۔ اور سب سے اذیت ناک اسلامی ٹچ کی ایک نئی اصطلاح سامنے آ ئی۔ مسجد نبوی ﷺ کی توہین اور بے حرمتی نے عوام کا دل چیر کر رکھ دیا اور آخری تکلیف شہداء کی بے حرمتی کرکے دی گئی۔ وہ شہید جن کو میرے رب نے کہا کہ انہیں مردہ مت کہو، یہ زندہ ہیں۔

میری زندگی کا تجربہ ہے کہ اللہ تعالٰی آخری وقت تک انسان کو ڈھیل دے رہے ہوتے ہیں کہ اب سمجھ جائے اب میری طرف پلٹ آئے لیکن جب ظلم حد سے بڑھ جائے تو پھر مٹنے کا وقت آ ہی جاتا ہے۔ عمران خان انشاءاللہ جیل میں آپ کے پاس وافر مقدار میں وقت ہوگا۔ کتابیں بھی ضرور پڑھیئے۔ مگر سوچیں بھی ضرور کہ لوگوں کو جلسے میں وارم اپ کرنے کے لئے کس کس کی تذلیل کی۔ کس کا دل دکھایا۔

نعوذ باللہ من ذالک خدا کا لہجہ کیوں اختیار کیا۔ کیا فرعون، شداد، نمرود کا انجام سامنے نہیں تھا؟

آپ کون تھے؟ کیا تھے؟ اللہ نے تو اپنے پیغمبروں سے بھی نہیں کہا کہ میں تم سے حساب نہیں لوں گا تو عمران خان کیا وہ عورت آپ کو بچا لیتی جس کا اپنا ایمان وہ خود جانتی ہے یا اس کا رب۔

میرا مشورہ ہے قید میں اپنے دین اسلام کو بھی سمجھیں اور گناہوں کی معافی مانگیں۔ بلکہ زندگی میں ہی اللہ کے بندوں سے معافی مانگ لیں۔ کیوں کہ روز محشر کسی نے آپ کی طرف اشارہ کرکے اگر کہہ دیا کہ یا اللہ اس نے میرے ساتھ فلاں زیادتی کی تھی تو پھر آپ کچھ نہیں کر پائیں گے۔ کیوں کہ وہ اللہ کا دربار ہوگا۔ جہاں فیصلے سوشل میڈیا نہیں کرے گا۔

Check Also

Samajhdar Hukumran

By Muhammad Zeashan Butt