Khud Sakhta Ilm e Ghaib Ke Mahir Log
خود ساختہ علم غیب کے ماہر لوگ
علمائے اکرام فرماتے ہیں کہ غیب کا علم، اللہ تعالیٰ کا ذاتی علم ہے، جو کسی کا عطا کیا ہوا نہیں۔ انبیاء اکرام کو وحی اور دیگر افراد کو الہام کے زریعے اس علم کی جزئیات حاصل ہوتی ہیں۔ سمجھ لیں، ایک لامتناہی علم کا سمندر ہےاور اس کا ایک قطرہ اللہ جسے چاہے عطا کرے۔ سورہ لقمان کی آیت نمبر 34 کی آخری لائن میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ (یاد رکھو اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا ہے اور درست خبروں والا ہے)"۔
سورہ جن کی آیت نمبر 26 کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ "(اللہ کل) غیب کا جاننے والا ہےتو آگاہ نہیں فرماتا اپنے غیب پر کسی کو"۔
سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 85 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "(اے لوگو) تمہیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے"۔
میری انتہائی محدود معلومات کے مطابق چند قرآنی آیات کا حوالہ دیا ہے۔ جن سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ عام انسان تو بہت دور کی بات، انبیاء اکرام کو بھی اتنی ہی غیب کی معلومات حاصل ہوتی تھیں۔ جتنا اللہ تعالیٰ کا حکم اور خواہش ہوتی تھی۔ انبیاء اکرام بھی دعویٰ نہیں کرتے تھے۔ بلکہ اللہ سے مدد اور فضل مانگتے تھے۔
لیکن ہمارے پیارے ملک پاکستان میں دیکھ لیں۔ اینٹ بھی اکھڑیں تو نیچے سے کامل پیر و مرشد نکل آتے ہیں۔ یہ مرشد اتنے کامل ہیں کہ لوگوں کو وزیر اعظم بنا دیتے ہیں۔ صدر کو ایوان صدر میں داخل اور نکال باہر کر سکتے ہیں۔ امریکہ جیسی سپر پاور کو قابو میں کر لیتے ہیں۔ سارے دنیا کے سربراہان کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتے ہیں اور اگر ان کا قرب نکاحِ کے زریعے نصیب ہو جائے تو آپ کی موت کا وہ معین وقت بھی بتلا دیتے ہیں۔ جو رب تعالیٰ کے سِوا کسی کو معلوم نہیں۔ یہ پیر و مرشد مرد اور خواتین دونوں ہی اصناف میں ملتے ہیں۔
پاکستان کا کم و بیش ہر سیاست دان ان کی صلاحیتوں سے مستفید ہوتا ہے۔ یہ عوام کی فلاح کے لیے کام کرکے اپنی کرسی کو مضبوط نہیں بناتے۔ بلکہ پہاڑوں پر چڑھ کر، قبر پر سجدہ دے کر، سر پر جھاڑو مروا کر ان لوگوں سے عافیت طلب کرتے ہیں۔ جو چیونٹی تو دور کی بات، اس کا ایک پر بنانے پر بھی قادر نہیں۔
حضرت عمر فاروق کا دور حکومت اسلام کا ایک سنہرا دور تھا۔ ہمارے حکمران اپنی سیاست میں اسلامی ٹچ دینے کے لیے اس طرزِ حکمرانی کو سراہتے ہیں اور اسے اپنانے کا وہ خواب دکھلاتے ہیں، جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔ عمر بن خطاب تو وہ خلیفہ وقت تھے، جنھوں نے ابن کثیر کے مطابق جادوگر اور جادوگرنیوں کو واجب القتل قرار دیا تھا۔ بلکہ تین جادوگرنیوں کو قتل بھی کروایا تھا۔
پاکستان میں یہ حکمران کیا کر رہے ہیں؟ کیا آپ لوگ اللہ تعالیٰ کا وہ غضب، وہ تکبر، وہ جلال بھول گئے ہیں۔ جس کے بارے میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے فرمایا تھا کہ روز محشر اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ بادشاہت کس کی ہے؟ اور بادشاہ کون ہے؟