Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Khubsurat Taluq

Khubsurat Taluq

خوبصورت تعلق

کہتے ہیں رشتے آسمانوں پر بنتے ہیں اور نکاحِ جیسے مقدس عمل میں اللہ رب العزت کی رضا شامل ہوتی ہے۔ میں اس بات سے مکمل طور پر متفق ہوں۔ ہر انسان کو وہی کچھ ملتا ہے، جس کی وہ خواہش اور چاہت رکھتا ہے۔

جو ازدواجی تعلق ںظاہر بے جوڑ نظر آرہا ہوتا ہے۔ باریک بینی سے جائزہ لینے پر پتا چلتا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے ہی بنے ہیں اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کی ہمت بھی دونوں فریقین میں ہی موجود ہے۔ پھر بھی ہمارے ملک میں طلاق کی شرح بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ وجوہات بیان کرنے لگوں تو شاید وقت کم پڑ جائے۔

اس لیے ایک اہم اور بنیادی وجہ بیان کرتی ہوں۔ جو میری نظر میں بہت عام مگر اہم ہے۔ اس وجہ کو بیان کرنے سے پہلے آپ کو ایک چھوٹا سا واقعہ سناتی ہوں۔

کچھ سال پہلے کی بات ہے کہ میرے سر میں درد محسوس ہوا۔ سوچا کہیں بلڈ پریشر ہائی یا لو تو نہیں۔ ڈاکٹر سے چیک کروا لیتے ہیں۔ میں ہسبنڈ کے ساتھ قریبی کلینک میں گئی۔ دونوں میاں بیوی ڈاکٹر تھے اور شادی کو چند سال ہی گزرے تھے۔

ڈاکٹر نے روایتی انداز میں پوچھا، سر درد کیوں ہو رہا ہے؟ میں نے مذاق سے کہا شوہر کی طرف اشارہ کیا اور کہا ان کی وجہ سے۔ مجھے بہت ٹینشن دیتے ہیں۔ شوہر کو مجھ سے یہی امید تھی اس لیے تسلی سے مسکراتے رہے۔

مگر ڈاکٹر میرے مذاق پر، ایک دم سنجیدہ ہوگیا۔ فورا بولا۔

آپ انھیں کہتی ہوں گی کہ اس طرح کریں۔ یہ نا کریں، وہ نا کریں۔

میں نے ڈاکٹر کو ٹوکنے کی بجائے مسکرا کر بولنے کا موقع دیا۔ ڈاکٹر بولا میری ایک بات یاد رکھیں، اپنے شوہر کو بدلنے کی غلطی کبھی نا کریں۔ کیوں کہ وہ اپنی ماں کی تربیت لے کر آپ کے پاس آیا ہے۔ اس نے جو بننا تھا، وہ بن چکا ہے۔ آپ اپنے بیٹوں کو فوکس کریں ایک مرد میں جو خوبیاں آپ دیکھنا چاہتی ہیں۔ وہ اپنے بیٹوں میں پیدا کر دیں۔ کیوں کہ یہ معاملہ آپ کی دسترس میں ہے۔ آپ کو کچی مٹی ملی ہے اس کو جیسا مرضی بنا دیں۔ یقین کریں آپ کی ازدواجی زندگی پر سکون گزرے گی۔

میں نے ڈاکٹر کی بات پوری توجہ سے سنی اور دماغ میں محفوظ کر لی اور عمل کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی۔ یہ کوشش اب بھی جاری ہے۔

یقین جانیے۔ ہماری بہت سی پریشانیوں کا ایک بڑا سبب دوسرے سے حد سے زیادہ امیدیں وابستہ کرنا ہے۔ دنیاوی رشتوں میں والدین سے بڑھ کر پرخلوص اور محبت کرنے والا کوئی رشتہ نہیں۔ مگر بعض اوقات ان رشتوں میں بھی دراڑ آ جاتی ہے۔ تو پھر نکاحِ کے تین لفظوں سے بنے رشتے پر حد سے زیادہ امیدیں تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔ دونوں فریقین ایک دوسرے کو انسان سمجھیں۔ فرشتہ نہیں، انسان تو خطا کا پتلا ہے۔

میرا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ آپ اس رشتے کی خوبصورتی کو نظر انداز کرکے، برفیلے پہاڑ بن جائیں۔ پرخلوص اور بے لوث جذبات دلوں کو پانی کر دیتے ہیں۔ اس خوبصورت عمل سے بھرپور لطف اٹھائیں مگر دوسرے فریق پر اپنی اجارہ دری نا قائم کریں۔ خامیوں کو نظر انداز کرکے خوبیوں ہر توجہ رکھیں۔ غلط بات پر صرف ایک مرتبہ سمجھائیں۔ پھر خاموشی اختیار کر لیں۔ کیوں میرا تجربہ ہے کہ بہت سے لوگ اپنے تجربے ہر بھروسہ کرتے ہیں۔ تو پھر اس عمل کو دوسروں کے لیے آسان بنائیں۔ فیصلے کا بوجھ خود اٹھانے دیں۔ یہ بوجھ ہلکا ہے یا بھاری اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا۔

نکاحِ دنیا کا سب خوبصورت اور وہ حلال رشتہ ہے جو خود بنایا جاتا ہے۔ میری اہل خانہ سے بھی التجا ہے کہ دونوں فریقین کو اپنی زندگی اپنی منشا کے مطابق گزارنے دیں۔ کیوں کہ جب پرندوں کے پر نکل آئیں تو وہ گھونسلہ چھوڑ کر نئے آسمان تلاش کرنے کے لیے اڑان بھر لیتے ہیں۔ یہی قانون فطرت ہے۔ پھر کیسا گلہ اور کیسا شکوہ۔

اللہ سبحانہ و تعالیٰ سب کو حقیقی خوشیوں سے لطف اٹھانے کی خوبصورتی عطا فرمائے آمین۔

Check Also

Na Milen Ke Bharam Qaim Rahe

By Rauf Klasra