Imran Khan Ka Shukria
عمران خان کا شکریہ
پاکستان میں تین طبقات تھے۔ پہلا اعلیٰ طبقہ یعنی ایلیٹ کلاس۔ اس طبقے کے پاس بےتحاشہ مال و دولت اور اسٹیٹس تھا۔ کچھ پر تو واقعی اللہ کا فضل، باقیوں پر حرام مہربان تھا بھی اور ہے بھی۔ اور شاید رہے گا بھی۔
دوسرا طبقہ متوسط طبقہ یعنی مڈل کلاس، اس طبقے میں ہنر، مزہب، تعلیم، تربیت، حلال اور حرام کی تمیز واضح نظر اتی ہے۔ تیسرا طبقہ بالکل نیچے تھا۔ یعنی نچلا طبقہ یہ لوگ مانگ کر کھانے میں عار نہیں سمجھتے۔ بلکہ اپنا حق سمجھ کر ہاتھ پھیلاتے ہیں۔
پھر یہ ہوا کہ پاکستان میں تبدیلی آگئی۔ عمران خان کے سر پر صرف دلہے کا سہرا تین مرتبہ آفیشلی نہیں بندھا۔ بلکہ اس بات کا سہرا بھی ان کے سر جاتا ہےکہا انھوں نے پاکستان میں ایک نیا طبقہ متعارف کروایا۔ صرف متعارف نہیں کروایا بلکہ پوری توانائیوں کے ساتھ اسے پروموٹ بھی کیا۔
وہ طبقہ ہے لوئر مڈل کلاس۔ عمران خان نے ملک کو معاشی طور پر اس جگہ لا کھڑا کیا ہے۔ کہ متوسط طبقے کو اپنی عزت سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔ چادر اتنی چھوٹی ہوتی جا رہی ہے کہ کبھی پاؤں ننگے ہو جاتےہیں۔ تو کبھی سر ڈھانپا نہیں جاتا۔ اسی کھینچا تانی نے لوئر مڈل کلاس کو بڑھا دیا ہے اور ہر روز کی بنیاد پر اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس طبقے کے لوگوں میں مڈل کلاس کی بچی کھچی چند اچھی عادات رہ گئی ہیں۔ ورنہ جو لوگ دوسروں کو دینے والے تھے۔ اب دوسروں کے ہاتھوں کو دیکھ رہے ہیں۔
عمران خان کو کشف کے باعث ان حالات کا علم تھا۔ اس لئے انھوں نے حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھولیں تاکہ بے عملوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے اور قوم کی عزت نفس کو بتدریج کم کیا جا سکے۔
ایک ریوڑ کی مانند طبقے کو پیدا کیا جاسکے۔ جن کو جدھر ہانکا جائے وہ ادھر چلنا شروع ہو جائیں۔ جو گھر کے باہر خیمے لگا کر بیٹھے رہیں، لنگر چلتے رہیں۔ جب پولیس کے چھاپے پڑیں تو سب اپنا بوریا بستر باندھ کر رفوچکر ہو جائیں۔
کہتے ہیں پرانے وقتوں میں ایک بادشاہ کو جھگی میں رہنے والی ایک عورت پسند آ گئی۔ بادشاہ نے دھوم دھام سے اس سے شادی کی اور اپنی محبوب ملکہ بنایا۔
کچھ دن گزرے تو ملکہ اداس رہنے لگی، دسترخواں انواع اقسام کے کھانوں سے بھر پڑے ہیں مگر ملکہ ہے کہ کھا کے ہی نہیں دے رہی۔ بادشاہ نے پورے ملک سے حکماء کو اکھٹا کر لیا، بیماری سمجھ نا آئے۔ آخر ایک دانا حکیم بولا دسترخوان پر سوکھی روٹی رکھ دیں اور ملکہ کو تنہا چھوڈ دیں۔
مشورے پر عمل کیا گیا۔ بادشاہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا۔ کہ ملکہ نے سارے کھانے چھوڑ کر سوکھی روٹی اٹھائی اور ذوقِ وشوق سے کھانے لگی۔ حکیم نے بادشاہ سے کہا یہی ان کا علاج ہے کہ انھیں اپنے اصل کی طرف لوٹا دیا جائے۔
بادشاہ نے اس کے بعد کیا کیا یہ تو معلوم نہیں، مگر یہ ضرور پتا چل گیاکہ اگر آستانے کی پیرنی کو خاتون اول بنایا جائے تووہ مرید سے لنگر خانے ہی کھلوانے گی۔
کیسا ظلم ہے اس ایٹمی طاقت کے حامل ملک کے ساتھ، مریدوں کی ایک کھیپ نے ہم پر حکمرانی کی اور ہمیں آستانے کے زائرین بنا دیا۔ آو اور نذرانے چڑھاؤ۔ منتیں مانگو مرادیں پوری کرواؤ۔
پھر ملک کی املاک پر حملے کرو۔ شہداء کی بے حرمتی کرو۔ ججوں۔ کو عدالتوں میں کھڑے ہوکر گالیاں دو یا برا بھلا کہو۔
کس کی جرات ہے تمہیں کچھ کہہ سکے۔
عمران خان پہلے تو آپ کا شکریہ اس ملک میں ایک نیا طبقہ پیدا کرنے کے لئے۔ وہ طبقہ جو جناح ہاؤس سے آپ کے کہنے پر مور چوری کر سکتا ہے۔ قورمے کا ڈونگا اور پیپسی کی بوتل اٹھا کر بھاگ سکتا ہےاور بوقت ضرورت آگ بھی لگا سکتا ہے۔
اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہماری قوم اس زلت کے گڑھے سے کب نکلے گی جسں میں عمران خان نے پھینکا ہے۔
مگر پاکستان میں ایک نیا طبقہ متعارف کروانے پر عوام اور حکومت عمران خان کے شکر گزار ہیں۔