Friday, 18 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Imran Khan Aap Ne Kya Kar Diya?

Imran Khan Aap Ne Kya Kar Diya?

عمران خان آپ نے کیا کر دیا؟‎

آج کل ہر طرف فائر وال کے چرچے ہیں۔ پورے پاکستان کو ماں بہن کی گالیاں دلوا کر، تنقید کرنے والوں کو ذلیل و رسوا کروا کر، ہمارے شہداء کی قبروں کی بے حرمتی کروانے کے بعد آخر کار حکومت وقت کو یہ احساس ہو ہی گیا۔ کہ اس سوشل میڈیا کے اس سرکش درندے کو اگر اب بھی قابو نا کیا تو سب کو چیر پھاڑ کر رکھ دے گا۔

ہماری قوم جزباتی اور معصوم قوم ہے۔ مجھ سمیت ہم سب کو یہ لگتا ہے کہ جس لیڈر کو ہم سپورٹ کرتے ہیں۔ ہمارا نجات دہندہ بھی وہی ہے۔ وہ ہمیں دنیا کے ہر مسئلے سے نکال لے گا۔ اور وہ جو کہتا ہے، سو فیصد سچ کہتا ہے۔

اس معصومیت اور جذباتی پن کا فائدہ اٹھانے والے بہت ہیں اور قوم کو ایک ہجوم بنا کر ہانکنے والے بھی کم نہیں۔ عمران خان نے پاکستانی قوم کی اسی معصومیت اور جذباتی پن کا فائدہ اٹھایا، اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا اور اب بھی استعمال کر رہے ہیں۔

عمران خان نے ملک میں تقسیم اور نفرت تو پیدا کی ہی تھی، مگر عوام کو جو نقصان پہنچایا، اس کا مداوا شاید ممکن نہیں۔ اندازہ کریں ایک شخص نے سیاستدانوں کی برسوں کی کمائی عزت اور سیاست ختم کر دی۔ عام لوگوں کو نو مئی کے سانحے میں جیل پہنچا دیا۔ پاکستان کے دفاعی اداروں کو نقصان پہنچانے کی ناپاک کوشش کی، ملک کی معشیت تباہ کی اور اب ایک مزید بڑا نقصان ہم عوام کو پہنچایا کہ سوشل میڈیا کو اپنا ہتھیار بنا لیا۔ وہ سوشل میڈیا جس پر آپ کو معلومات کا خزانہ ملتا ہے، جہاں آپ حکومت وقت پر مثبت تنقید کر سکتے ہیں، جہاں آپ عام عوام ہونے کے باوجود اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔ عمران خان اور ان کے پیروکاروں کی وجہ سے آج اسے بھی محدود کر دیاجائے گا۔ اس پر بھی قدغن لگ جائے گی۔

پاکستان میں کم وبیش ہر سیاسی جماعت کا سوشل میڈیا سیل کام کر رہا ہے۔ اب یہ ہوگا کہ جس پارٹی کی حکومت آئی تو پاکستان کی سائبر فورس بھی اسی کی ہوگی۔ اگر آپ حکومت وقت کی خوشامد کریں تو آپ کی تحریر، وی لاگ یا چینل آسمان کی بلندیوں پر ورنہ تنقید کی صورت میں آپ پر پابندیاں۔

ریاست کو اپنی اہمیت اور طاقت ضرور بتانا چاہئے، بلکہ منوانا چاہتے مگر ہمارے کم وبیش تمام حکمران جو کہ سیاست دان بھی ہیں۔ سب سے پہلے اپنی ذات، پھر اپنی پارٹی، پھر ملک اور آخر میں عوام کے لیے سوچتے ہیں۔

یہ ہر سہولت کو سب سے پہلے اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ اگر ملک کی سالمیت، دفاعی اداروں کی تقدیس کے لیے سہولت استعمال ہو تو بہترین کام ہے، لیکن حکومت وقت کی پالیسیز اور کاموں پر تنقید کرنے والوں کے لیے یہ سہولت نا ہی استعمال ہو تو اچھا ہے۔

آزادی کے بعد کی اسیری شدید گھٹن پیدا کرتی ہے۔ یہ پابندیاں دلوں میں نفرت ڈال دیتی ہیں۔ کیوں کہ ہم اپنے ایک بچے پر بھی پابندی نہیں لگا سکتے، تو یہ پچیس کروڑ عوام کے ذہن ہیں۔ کیسے قید ہو جائیں گے؟

فلٹر لگانا نا گزیر تھا، تو کیا ضروری تھا کہ اس کا شور مچایا جاتا، خاموشی سے بھی یہ کام ہو سکتا تھا۔

بہرحال سب باتیں ایک طرف، عمران خان جس نے یہ سب میس پھیلایا وہ پر سکون بیٹھا ہے۔ کیا عمران خان کبھی یہ سوچیں گے کہ میں نے صرف اپنی ذات کے لیے اس ملک کو کس حال تک پہنچا دیا؟ اس جدید دور میں سوشل میڈیا پر بھی پابندیاں عائد کروا دیں۔ عمران خان ایک رات تو سونے سے پہلے یہ سوچیں کہ میں نے یہ کیا کر دیا؟ پاکستان اور اس کی عوام کو میں نے کس حال میں پہنچا دیا، صرف اپنی ذات کے لیے۔ صرف اپنی انا کی خاطر، ملک اور پوری قوم کو کن پریشانیوں میں ڈال دیا۔

Check Also

Hum Kis Liye Likhte Hain?

By Nasir Abbas Nayyar