Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Saira Kanwal/
  4. Hum Tere Sipahi Hain

Hum Tere Sipahi Hain

ہم تیرے سپاہی ہیں

لاہور اس وقت شدید سردی اور دھند کی لپیٹ میں ہے۔ میدانی علاقے کے لوگ شدید گرمی کے عادی تھے۔ مگر اس سال کی شدید سردی نے لاہور کو مری بنا دیا۔ ہمارے گھروں کے مرد اور بچے جب گھر سے باہر نکلتے ہیں تو خوب سر منہ لپیٹ کر، اور جب واپس آتے ہیں۔ تو سلام کے بعد پہلا جملہ یہ ہوتا ہے، آج سردی بہت زیادہ یے۔ سوپ، چائے، کافی، گرم کپڑوں کے استعمال کے باوجود ہر کوئی گھر میں رہنے کو ترجیح دے رہا ہے۔

ایسے میں کبھی کسی نے سوچا کہ وہ لوگ جو رات کو باہر بیٹھے اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں۔ ان کے حالات کیا ہوں گے؟ سیاچن کے محاذ کی توبات کیا کریں۔ جہاں چوبیس گھنٹے برف نظر آتی ہے۔ ہماری سرحدوں پر اس وقت کیا حالات ہوں گے؟

سوچیں آپ کا بیٹا، بھائی، شوہر یا کوئی اور پیارا اس شدید سردی میں گھر سے باہر ہو تو بار بار دھیان جاتا ہے کہ واپس جلدی آ جائے۔ آپ فون پر بار بار رابطہ کرتے ہیں کہ کدھر ہو، کتنی دیر لگے گی؟ اور جو سرحد پر بیٹھا فرض نبھا رہا ہو اس کے گھر والے کتنے بے چین ہوتے ہوں گے؟ کبھی کسی نے سوچا ہے؟

مجھے پتا ہے نقاد مجھ پر الزامات کی بوچھاڑ کر چکے ہیں۔

یہی تو ہمارا المیہ ہے۔ کسی سیاسی پارٹی کے کسی بندے کی تعریف کرو تو اسکے کارکنان خوش دوسری پارٹی کے کسی بندے کی تعریف کرو تو پہلے والے غدار کا لقب دے دیں گے۔

پاک آرمی سے محبت کا اظہار کرو تو فوج کا ٹاوٹ قرار دیا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر سیاسی کارکن خود کو اور اپنی قیادت کو درست سمجھتا ہے۔ اور باقی سب کرپٹ، غدار، اور برے ہیں۔ کبھی سوچا کہ یہ تقسیم کس نے پیدا کی؟

فوج جیسے قومی ادارے کے سامنے ایک ہجوم کو کس نے کھڑا کیا؟ کس نے شہداء اور غازیوں کی بے توقیری کی؟ کس نے نو مئی جیسا دلخراش سانحہ پوری منصوبہ بندی سے کروایا؟ یقیناََ ان تمام باتوں کو کرنے کہ ہمت اور صلاحیت صرف عمران خان میں ہی تھی۔ جس شخص کی اولاد یعنی خاندان پاکستان میں نہیں۔ اسے پاکستان کی فکر یا اس ملک سے محبت کیسے ہوگی؟

ہم عام عوام تو ہر تکلیف برداشت کرکے بھی اپنے ملک کی سلامتی کے لیے دعائیں مانگتے ہیں۔ کیوں کہ جانتے پیں، ہماری نسلیں یہیں پروان چڑھیں گی۔ ہم نے اس ملک کو چھوڑ کر کہاں جانا ہے؟ پھر ہمارے نام نہاد لیڈرز کے بچے اور خاندان کیوں دوسرے ملکوں میں رہتے ہیں؟ کبھی کسی نے سوچا ہے؟

ملک میں الیکشنز کی گہما گہمی شروع ہو رہی ہے۔ وہی ہوگا جو اللہ کو منظور ہوگا۔ مگر کیا اس مرتبہ ووٹ ڈالتے وقت عام عوام یہ سوچیں گے کہ انھوں نے کسی ایسے شخص کو ووٹ نہیں دینا جو اس ملک کی سالمیت پر حملہ کرنے والوں کا ساتھی تھا۔ جو ہماری پاک آرمی کی تزلیل کرنے کے مکروہ عمل کا حصہ تھا۔ جس نے اس ملک کی خدمت کرنے کی بجائے معاشی طور پر اس ملک کو نقصان پہنچانے میں اپنا حصہ ڈالا تھا۔

یہ ملک ہمارا ہے۔ اس ملک کا بچہ بچہ اس ملک کا سپاہی ہے۔ اس ملک کا ایک درخت بھی ہمیں پیارا ہے۔ تو وہ شہزادے کیوں نا پیارے ہوں جو ہماری حفاظت کے لیے سرحدوں پر راتیں گزار رہے ہیں۔

اس مرتبہ عوام کو درست فیصلہ کرنا ہے۔ شخصیت پرستی کے سحر سے باہر نکلنا ہے۔ ورنہ صاحب اقتدار کو قصور وار کہنا چھوڑ دیں۔ کیوں کہ ہم عوام ہی اپنا بھلا نہیں چاہتے۔۔ پھر حکمرانوں سے کیسا گلہ؟

Check Also

Ameer Jamaat e Islami Se Mulaqaat (1)

By Amir Khakwani