Hath Jor Kar Istada Hai
ہاتھ جوڑ کر استدعا ہے
پاکستان کا پورا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ کبھی میں سوچتی ہوں ہمیں اسلامی کے ساتھ جمہوریہ لگانے کی کیا ضرورت ہے؟ کیوں کہ دین اسلام میں جو جمہوریت، شخصی آزادی، اقلیتوں کا تحفظ اور خواتین کے حقوق اور آزادی ہے، وہ دنیا کی کسی جمہوریت میں نہیں۔ جہاں اسلام کا نام آئے گا، وہاں جمہوریت خود بخود آ جائے گی۔
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ خاتم النبیین جن پر میری، میرے اہل خانہ کی جان بھی قربان، وہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری لیڈر تھے اور رہیں گے۔ اندازہ کریں، فتوحات کے ایک لمبے سلسلے اور بے تاج بادشاہ ہونے کے باوجود آپ ﷺ نے اپنے دور اقتدار میں کسی کو زبردستی مسلمان نہیں کیا۔ دعوت اسلام ضرور دی، ہدایت کے لیے دعا فرمائی۔ مگر غیر مسلم کو کاروبار کرنے اور رہائش اختیار کرنے سے منع نہیں فرمایا۔ آپ ﷺ کا یہ حسن سلوک دیکھ کر کئی کافر مسلماں ہوئے۔
جنگ حنین میں ایک کافر سپاہی نے مرنے کے خوف سے کلمہ پڑھ دیا۔ مگر اسامہ ابن زید نے اسے قتل کر دیا۔ جب آپ ﷺ کو معلوم ہوا تو ناراض ہو کر پوچھا کہ تمہیں کیسے علم ہوا کہ اس نے دل سے نہیں کلمہ پڑھا تھا؟ ہندہ نامی خاتون کا گناہ کم غلیظ اور تکلیف دہ نہیں تھا۔ مگر میرے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے اسے بھی معافی مانگنے پر معاف کر دیا۔
اپنے پیارے نبی ﷺ کی مبارک زندگی رحم دلی، احساس، محبت و شفقت کے سینکڑوں واقعات سے بھری پڑی ہے۔ ان واقعات میں اتنی سچائی اور خوبصورتی ہےکہ آج چودہ سو سال گزرنے کے بعد، ترقی کے عروج پر بھی، ان کو پڑھ کر ہماری آنکھوں میں آنسو اور زبان سے دورد جاری ہو جاتا ہے۔
حضرت محمد ﷺ کے نصیب میں امتیوں کی یہ محبت اللہ تعالیٰ کا ان پر خاص فضل ہے۔ یہ خاص فضل ہے کہ سب پیغمبروں نے حضرت محمد ﷺ کی امامت میں نماز ادا کی اور اللہ تعالیٰ نے دین مکمل کرنے کا فریضہ بھی آپ ﷺ کے مبارک ہاتھوں سے ادا کروایا۔
ہمارا دین اسلام مکمل ہو چکا ہے۔ آپ ﷺ نے اپنے آخری خطبے میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو گواہ بنا کر تمام لوگوں سے گواہی بھی لے لی کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچا دیا۔
اب ہمارا فرض یہ ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس پیغام کو اپنی زندگیوں میں مکمل طور پر داخل کر لیں۔ حضرت محمد ﷺ کی سنت پر ایسا عمل ہو۔ کہ روز محشر ہمیں حوض کوثر کا پانی نصیب ہو جائے۔ محبت کا تقاضا یہی یہ ہےکہ منصف، لیڈر، عالم کچھ بھی کرتے وقت کوئی بھی فتویٰ یا فیصلہ دیتے وقت ہی یاد رکھے کہ روز محشر اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے اس نبی ﷺ کو بھی منہ دکھانا ہے۔ جن کو اپنے امتیوں کے حد سے بڑھ جانے پر دکھ ہوا ہوگا۔ کیا خسارہ ہوگا، کیا نقصان ہوگا جب نبی ﷺ کی نظر مبارک میں گلہ ہوگا اور ہماری اس دنیاوی گستاخی پر اللہ رب العزت کا کیا جلال ہوگا۔ سوچ کر روح کانپ جاتی ہے۔
ہاتھ جوڑ کر استدعا ہے کہ عالم کی پکڑ عام عوام سے زیادہ ہوگی، خدارا اپنا ہی احساس کر لیں۔
تحریر میں کوئی گستاخی یا غلطی محسوس ہوئی ہو جاہل سمجھ کر معاف فرما دیجئے گا۔