Hamare Pyare Nabi Hazrat Muhammad
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ
پوری دنیا کی آبادی تقریباً آٹھ ارب کے قریب ہے اور اس میں مسلمانوں کی تعداد دو ارب کے قریب ہے۔ دین اسلام کے بہتر فرقے ہیں۔ ان میں سات فرقے بنیادی ہیں۔ جن کے اندر بہت سی باتوں میں ایک دوسرے سے اختلاف ہے۔ مگر اللہ رب العزت کی وحدانیت پر ایمان کے بعد پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کے آخری نبی ہونے پر سب کا ایمان ہے۔
دنیا کے ان دو ارب مسلمانوں میں سے کوئی شخص ایسا نہیں ہوگا، جو ہر روز کم سے کم تعداد میں آپ ﷺ پر درود نہیں بھیجتا ہوگا۔ کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی سورہ الاحزاب آیت نمبر 56 میں فرمایا "اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی ﷺ پر رحمت بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان ہر درود بھیجو اور خوب سلام بھی بھیجتے رہا کرو"۔
سنن ابو داؤد کے مطابق اللہ تعالیٰ نے انبیاء اکرام پر قبر کی مٹی کو حرام قرار دیا ہے۔ اندازہ کریں یہ مٹی ہر جاندار کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے۔ مگر انبیاء اکرام کے اجسام کو چھو بھی نہیں سکتی۔ اسی لیے ہم مسلمانوں کا کامل اور مضبوط ایمان ہے کہ آپ ﷺ درود شریف کے سلام کا جواب دیتے ہیں اور پوری دنیا میں آپ ﷺ کے امتی جہاں بھی موجود ہیں۔ ان کا سلام آپ تک پہنچتا ہے۔
یہ سب باتیں آپ بحیثیت مسلمان جانتے ہیں اور ان میں کوئی نئی بات نہیں۔ لیکن کیا ہم پاکستان کے مسلمان کیا کبھی یہ سوچتے ہیں کہ جب ہم اپنے پیارے نبی ﷺ پر کروڑوں درود وسلام بھیجتے ہیں۔ تو اس کے بعد ہم اسی زبان سے جھوٹ، بد زبانی، الزام تراشی کرنے کے قابل رہ جاتے ہیں؟
یقین مانئیے یہ وہ سوچ ہے جو انسان کے رونگھٹے کھڑے کر دیتی ہے۔ اس کے جسم کو کانپنے پر مجبور کر دیتی ہے، اور آنکھوں سے آنسو رواں کر دیتی ہے۔
درود پاک کو دعاؤں کی قبولیت کا ذریعہ بتایا گیا ہے۔ مسلمان کی جائز دعا کو جب درود پاک کے سنہری مضبوط پر لگتے ہیں۔ تو وہ آسمانوں کی وسعتوں کو چیرتی ہوئی بارگاہ الہٰی میں حاضر ہو جاتی ہے۔
میں اپنے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کے صفات اور درود پاک کے فضائل بیان کرنے لگوں تو شاید لفظ ختم ہو جائیں۔ صرف اتنی التجا ہے کہ اس ربیع الاول کو خود سے یہ وعدہ کر لیں۔ کہ میں آخری سانس تک کسی بھی دن نبی کریم ﷺ پر درود بھیجنا نہیں بھولوں گا اور ہر مہینے اپنے پیارے نبی ﷺ کی ایک سنت کو اس طرح اپناؤں گا کہ پوری زندگی اسے چھوڑوں گا نہیں۔ چاہے وہ گھر میں داخل ہونے والی دعا ہی کیوں نا ہو۔ انشاء اللہ ایک دن ہم ویسے ہی بن جائیں گے جیسا ہمارے پیارے نبی ﷺ کا حکم اور رب تعالیٰ کی پسند ہے۔
زرا سوچیئے روز محشر ہے۔ آپ کا جسم پگھل کر پسینے کی صورت میں بہہ رہا ہے۔ ٹانگیں بوجھ اٹھانے سے انکاری ہیں۔ آپ کو دور نہر کوثر نظر آتی ہے۔ چلنے کی سکت نا ہونے کے باعث آپ گھٹنوں کے بل اپنے وجود کو گھسیٹتے ہوئے وہاں تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہاں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کھڑے امتیوں کو پانی پلا رہے ہیں۔ جب آپ قریب پہنچتے ہیں تو آپ کے دنیا میں بھیجے گئے درود وسلام کے باعث پیارے نبی ﷺ کی آنکھوں میں پہچان کے سائے روشنی بن کر کوندتے ہیں۔ آپ ﷺ کے پاک لبوں پر ہلکی سی مسکراہٹ آ جاتی ہے اور ہمیں بتا جاتی ہے کہ انجام اللہ کے حکم سے بخیر ہوگا۔ اللہ تعالیٰ سب کو نبی پاک ﷺ کی شفاعت نصیب فرمائے آمین۔