Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Saira Kanwal
  4. Gandagi Aur Sirf Gandagi

Gandagi Aur Sirf Gandagi

گندگی اور صرف گندگی

شادی سے پہلے ایک دن میں نے اپنے چھوٹے بھائی سے پوچھا کہ جب تین چار لڑکیاں اکھٹی ہوں تو بعض اوقات گفتگو کرتے وقت دائرے سے باہر نکل جاتی ہیں۔ کیا لڑکے بھی ایسے ہی کرتے ہیں؟ چھوٹے بھائی نے کہا لڑکیاں شاید اتنی دائرے سے باہر نہیں ہوتیں، جس قدر لڑکے اپنی محفلوں میں تہزیب اور شائستگی کا دامن چھوڑ دیتے ہیں۔

بھائی کی دوستیاں اور کام پبلک ڈیلنگ کا ہی تھا، پھر بھی میں نے یقین نہیں کیا۔ وجہ یہ کہ میں کو ایجوکیشن اسکول میں پڑھی۔ گھر میں بڑے اور چھوٹا بھائی تھا۔ یونیورسٹی گئی۔ میل اساتذہ سے تعلیم حاصل کی۔ کبھی کوئی ایسا تجربہ نہیں ہوا کہ ذو معنی بات سنی ہو، یا گھٹیا، لچر مزاق کیا گیا ہو۔ حالانکہ میں بے تحاشا ہنس مکھ لڑکی تھی۔ مذاق کو پسند کرتی تھی۔

جب شادی ہوئی تو شوہر بھی ایسے ہی ملے۔ مگر جیٹھ اور دیور کے ساتھ ایک مختلف تجربہ ہوا کہ اکثر اوقات جب سب اکھٹے ہو کر بیٹھتے تو دیور گھٹیا مذاق کرتا اور سب سے حیران کن بات یہ کہ گھر کی خواتین قہقہے لگا کر داد دیتیں اور برا محسوس کرنا تو دور کی بات کوئی ٹوکتا بھی نہیں۔ بعض باتیں میرے سر پر سے گزر جاتیں۔ جب کہتی کیا مطلب؟ تو سب خاموش ہو جاتے۔ شوہر نے سمجھایا کہ جب ایسا محسوس ہو تو وہاں سے اٹھ جایا کرو، اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔

میں پچھلے تین سالوں سے سوشل میڈیا کی یوزر ہوں۔ میں نے تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیل کی وہ گندگی تحریر کی صورت میں برداشت کی ہے کہ بیاں سے باہر ہے۔ ایسی ذومعنی گندی تحریر کہ مجھے سمجھنے کے لیے اپنے شوہر کا سہارا لینا پڑتا تھا اور وہ بیچارے ڈھکے چھپے لفظوں میں کہتے تھے۔ واہیات بات لکھی ہے، چھوڑو اگنور کرو۔

مگر میں کیسے اگنور کر دوں؟ کیوں کہ میں خود تین بچوں کی ماں ہوں۔ کیا میرے بچے بھی یہ سب کچھ برداشت کریں گے یا اس سے بڑی گندگی بول کر سامنے والے کو جواب دیں گے۔ یہ بات ہمیشہ مجھے پریشان کرتی ہے۔ مگر کوئی مضبوط حل نظر نہیں آتا۔

سب سے تکلیف دہ عمل یہ ہے کہ تحریک انصاف نے جو گندگی کے ٹرینڈ سوشل میڈیا سیل پر شروع کیے۔ دوسری سیاسی جماعتوں کے سوشل میڈیا نے ان کے جوابات دینا شروع کر دئیے۔ اب یہ عالم ہے کہ کوئی ماں کو گالی دلوا رہا ہے اور کوئی بہن کو۔ کسی کو کوئی خوف، ڈر یا شرمندگی نہیں۔ ہر کوئی سمجھتا ہے کہ گالی دینا، اخلاق سے گری بات کرنا میرا حق ہے۔ اگر کوئی ہمیں لڑائی میں شٹ آپ بولے تو آپ بھی جوابا یو شٹ آپ بول دیں۔۔ یہاں تک تو بات برداشت ہے۔

مگر سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کے کارکنان گندگی کی اس گہرائی میں اترتے ہیں۔ جہاں تک ان کا لیڈر عمران خان جاتا تھا اور اس سے بڑا ظلم یہ ہے کہ باقی سیاسی جماعتوں کے کارکنان بھی پیچھے تیرتے ہوئے چل پڑتے ہیں اور کوئی لیڈر ان کو روک بھی نہیں رہا۔

یہ سفر زبان سے نکل کر ویڈیو پر پڑاؤ ڈال رہا ہے۔ مگر یہ منزل نہیں۔ ابھی اور آگے بھی پہنچا جائے گا۔ میں حیران ہوتی ہوں کسی بھی سیاسی جماعت کے لیڈر کو یہ نظر کیوں نہیں ارہا۔ آپ اپنی رہنماؤں کی فیک ویڈیوز پر پریس کانفرنس کرکے مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچا رہے ہیں۔

مگر دوسرے لوگوں کا کیا؟ ان کی دادرسی کون کرے گا؟ کیا ان سیاست دانوں کو اپنے کارکنان کی تربیت نہیں کرنی چاہیے نا کہ انھیں شاباش دی جائے۔

ہم عام عوام کیا کر رہے ہیں؟ مذاق کے نام پر ہمارے گھروں میں جن باتوں پر قہقہے لگتے ہیں، کیا ہمیں ان پر توجہ نہیں دینی چاہیے۔ جب ہم گھر میں عورت کا کسی بھی رشتے میں مزاق اڑائیں گے اور خود خواتین قہقہے لگائیں گی۔ تو پھر وہی مرد باہر کی کسی عورت کا احترام نہیں کریں گے۔ چاہے وہ ماں کی عمر کی ہی کیوں نا ہو۔ ہماری گھریلو محفلوں میں بھابھی، تائی، چچی، نند، ساس، خالہ، پھپھو غرض ہر ایک کی مذاق کے نام پر تذلیل کی جارہی ہوتی ہے اور خواتین ہی قہقہے لگا کر داد دے رہی ہوتی ہیں۔ یہ بات معاشرے میں بڑھتے بڑھتے ناسور بنتی جا رہی ہے اور کسی کو پرواہ نہیں۔ سب ہی اس رہگزر کے مسافر ہیں۔

ہم مسلمان ہیں۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے تو پتھر کھا کر بددعا نہیں دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا مومن فحش گو نہیں ہوتا۔ کیا سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کی بات نعوذ بااللہ من ذالک حضرت محمد ﷺ کےحکم سے بڑھ کر اہم ہے۔

ہم کیوں اپنی قبروں کو اپنے برے اعمال سے سیاہ کر رہے ہیں۔

ایک چھوٹے سے عہدے کی خاطر، ایک لیڈر کی گڈ بکس میں آنے کے لیے، اپنے کردار کو داؤ پر لگائے بیٹھے ہیں۔ کیا فائدہ ایسی کمائی کا جو کسی کو گندی گالیاں دے کر حاصل ہو۔ جواب دلیل سے بھی دیا جا سکتا ہے۔

صرف ایک چھوٹی سے بات سمجھ لیں۔ گندگی کو صاف کرنے کے لیے صاف پانی کی ضرورت ہوتی ہے نا کہ گندے پانی کی اور ہم عام عوام کو بھی اپنے گھروں پر توجہ دینی چاہیے۔ زیادہ نہیں صرف بچوں کو بچپن سے ہی خواتین کی عزت کرنا سکھانا شروع کر دیں تا کہ وہ معاشرے کی بہتری میں اپنا کچھ تو حصہ ڈال سکیں۔

Check Also

Wo Shakhs Jis Ne Meri Zindagi Badal Dali

By Hafiz Muhammad Shahid